پناہ دینے کے فیصلے منصفانہ اور انفرادی، ریڈ کراس کا مطالبہ
3 جنوری 2016جرمن ریڈکراس کے صدر رُوڈولف زائٹرس نے جرمنی میں پناہ گزینوں کی درخواستوں پر فیصلے کرنے میں منصفانہ طریقہ کار اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
زائٹرس کا یہ بھی کہنا تھا کہ سیاسی پناہ کی درخواستوں پر فیصلوں میں نہ تو کسی ملک کی طرف سے مہاجرین کی زیادہ سے زیادہ تعداد کے بارے میں طے کردہ کسی حد بندی کو کوئی کردار ادا کرنا چاہیے اور نہ ہی ان تمام تارکین وطن کو عمومی طور پر مشکوک سمجھا جانا چاہیے جن کے پاس کوئی شناختی یا سفری دستاویزات نہیں ہیں۔
زائٹرس نوّے کی دہائی کے اوائل میں جرمنی کے وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ سابقہ سیاست دان کا تعلق کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی سے تھا تاہم اب وہ جرمن ریڈ کراس کے سربراہ ہیں۔
جرمنی کے کلیسائی نیوز ایجنسی ای پی ڈی سے کی گئی ایک گفتگو میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تارکین وطن کی یورپی یونین کے رکن ممالک میں تقسیم کے منصوبے پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ زائٹرس کے مطابق، ’’یورپی یونین کو مہاجرین کے مسئلے پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنا چاہیے۔ تاہم جرمنی میں تارکین وطن کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔‘‘
حکومتی اتحاد میں شامل سیاسی جماعت سی ایس یو کی جانب سے حال ہی ایسے مطالبات کیے گئے تھے کہ شناختی دستاویزات کے بغیر کسی بھی تارک وطن کو جرمنی آنے کی اجازت نہ دی جائے۔ زائٹرس نے اس بارے میں کیے گئے ایک سوال کا محتاط انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا، ’’یہ نئی تجاویز ہیں جن کے بارے میں سیاست دانوں کو تفصیلی طور پر غور و فکر کرنا چاہیے۔‘‘
جرمن ریڈ کراس کے صدر نے اپنے ادارے کے کردار کے حوالے سے بتایا، ’’ایک فلاحی ادارے کے طور پر ہلال احمر ایک مہذب طریقہ کار اختیار کرنے کے لیے جدوجہد کرتی رہے گی۔‘‘