1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پناہ کے قوانين ميں تراميم مہاجرين کے ليے کيا معنی رکھتی ہيں؟

عاصم سلیم Muller, Natalie
14 جنوری 2018

جرمن حکومت اس بارے ميں فکرمند ہے کہ يورپی يونين کے سياسی پناہ سے متعلق قوانين ميں مجوزہ تراميم کی منظوری کی صورت ميں مستقبل ميں کہيں زيادہ تارکين وطن پناہ کے ليے جرمنی کا رخ کر سکتے ہيں۔

Ungarn Grenze zu Serbien - Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/London News Pictures/P. Hackett

برلن حکومت کو خدشہ ہے کہ ڈبلن ريگوليشن ميں ترميم کے نتيجے ميں مہاجرين کی ايک بڑی تعداد جرمنی پہنچ سکتی ہے۔ اس بارے ميں رپورٹ جرمن اخبار ’ڈيئر اشپيگل‘ ميں ہفتہ تيرہ جنوری کو شائع ہوئی۔

ڈبلن ريگوليشن کے مطابق يورپی يونين کے رکن ملکوں ميں سياسی پناہ کے متلاشی افراد کو صرف اسی ملک ميں اپنی درخواست جمع کرانے کا اختيار حاصل ہے، جس ملک ميں وہ سب سے پہلے پہنچے ہوں۔ تاہم اگر يورپی پارليمان ميں مجوزہ ترميم منظور ہو جاتی ہے، تو اس کے نتيجے ميں پناہ کی درخواستيں اس ملک ميں جمع کرائی جا سکتی ہيں جن ميں متعلقہ تارک وطن کے رشتہ دار موجود ہوں۔ جرمن وزارت داخلہ کے ايک ميمو کے مطابق ’ايسی ترميم کے نتيجے ميں جرمنی کو کہيں زيادہ پناہ گزينوں کو جگہ دينی پڑے گی۔‘ وزارت کا يہ بھی کہنا ہے مجوزہ قوانين کے مطابق، ملک ميں مہاجرين کی اوپری حد بھی مقرر نہيں کی جا سکے گی۔ ڈبلن ريگوليشن اور سياسی پناہ سے متعلق ديگر قوانين ميں تراميم  کا مسودہ پچھلے سال نومبر ميں يورپی پارليمان ميں پيش کيا گيا تھا۔ اس کی توثيق يورپی کونسل نےکرنی ہے، جس کے ارکان رکن رياستوں کے حکومتی رہنما ہيں۔

جرمن وزارت داخلہ نے مجوزہ تراميم کے مسودے ميں ايک نکتے پر بالخصوص اپنے تحفظات کا اظہار کيا ہے، جو سياسی پناہ کے متلاشی افراد کے اہل خانہ کے بارے ميں ہے۔ اس کی منظوری کی صورت ميں جن ملکوں ميں مہاجرين آن بسے ہيں، ان ملکوں کی حکومتوں کی يہ ذمہ داری بھی ہو گی کہ وہ ديگر ملکوں ميں موجود ان کے اہل خانہ کو ان سے ملائيں۔ وزارت داخلہ کے پارليمانی اسٹيٹ سيکرٹری اولے شروڈر کا کہنا ہے کہ اگر سن 2015 سے اب تک تقريباً 1.4 ملين تارکين وطن نے جرمنی ميں سياسی پناہ کی درخواستيں جمع کرائيں، تو وہ تمام ہی افراد اپنے ديگر رشتہ داروں کے ليے ’اينکر پرسن‘ بن جاتے ہيں، تو ايک بہت بڑی تعداد کے بارے ميں بات ہو رہی ہے۔

جرمن سياسی جماعت کرسچيئن ڈيموکريٹک يونين کے سياستدان اسٹيفان مائر اور اسٹيفان ہاربارتھ نے زور دے کر کہا ہے کہ ان تراميم کے جرمنی پر کافی واضح اثرات مرتب ہوں گے۔

يورپ ميں بہتر مستقبل کی خواہش اور بھيانک حقيقت

04:06

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں