1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتہنگری

ہنگری پر دو سو ملین یورو کا جرمانہ کیوں؟

13 جون 2024

یورپی یونین کی ایک عدالت نے کہا ہے کہ پناہ کی پالیسیوں پر عمل نہ کرنے پر ہنگری کو 200 ملین یورو کا جرمانہ بھرنا ہو گا۔ ہنگری کو اس وقت تک یومیہ ایک ملین یورو بھی ادا کرنا ہوں گے جب تک کہ وہ ان قوانین کی تعمیل نہیں کرتا۔

Richterhammer liegt auf EU-Flagge
تصویر: DesignIt/Zoonar/picture alliance

یورپی یونین کے سیاسی پناہ کے قوانین کی خلاف ورزی پر یورپی عدالت برائے انصاف ( ای سی جے)  نے ہنگری پر 200 ملین یورو کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ اسٹراس برگ میں واقع اس عدالت کے مطابق ہنگری کو اس یورپی بلاک کے مشترکہ قوانین کا احترام کرنا ہو گا۔

جمعرات تیرہ جون کو اس اعلی یورپی عدالت نے یہ فیصلہ سناتے ہوئے ساتھ  یہ بھی کہا ہے کہ ہنگری کو یورپی یونین کی مہاجرین کی پالیسیوں پر عمل کرنا ہو گا اور جب تک ان یورپی قوانین پر عملدرآمد شروع نہیں ہوتا تب تک بوڈا پیسٹ حکومت کو روزانہ ایک ملین یورو کا اضافی جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

عدالت کا مؤقف کیا ہے؟

عدالت نے یہ فیصلہ دسمبر 2020 کے اپنے اس فیصلے کی بنیاد پر سنایا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ہنگری تارکین وطن کے ساتھ برتاؤ میں یورپی یونین کے قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا۔  تب بوڈاپیسٹ حکومت کو حکم دیا گیا تھا کہ تارکین وطن اور مہاجرین کے ساتھ اپنے سلوک میں یورپی قوانین کے معیارات کو یقینی بنائے۔

مزدوروں کی پولینڈ اور ہنگری کی طرف نقل مکانی عروج پر

ہنگری میں یوکرینی باشندوں کا خیر مقدم، افغان طالبعلم ملک بدر

یورپی عدالت برائے انصاف کے ججوں نے کہا ہے کہ ہنگری یورپی قوانین کی پاسداری نہ کرتے ہوئے ’مخلصانہ تعاون کے اصول کو نظر انداز کر رہا ہے‘ اور  ’یورپی یونین کی مشترکہ پالیسی کی دانستہ طور پر روگردانی کر رہا ہے‘۔

ہنگری نے کیا جواب دیا؟

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے عدالت کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس عدالتی فیصلے کے فوری بعد ہی انہوں اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا کہ یورپی یونین کی سرحدوں کا دفاع کرنے کے صلے میں ای سی جے کا ہنگری پر دو سو ملین یورو اور یومیہ ایک ملین یورو کا جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ 'شرمناک اور ناقابل قبول‘ ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ برسلز کے بیوروکریٹس کے لیے اپنے یورپی شہریوں سے زیادہ اہم غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔ واضح رہے کہ ہنگری کی موجودہ حکومت کی باگ ڈور دائیں بازو کے مہاجرت مخالف سیاستدان وکٹور اوربان کے ہاتھوں میں ہی ہے۔

عدالت نے یہ فیصلہ کیوں سنایا؟

ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان کی تارکین وطن مخالف حکومت نے سن 2015 میں دس لاکھ سے زائد افراد کے یورپ میں داخل ہونے پر اعتراضات کیے تھے۔ ساتھ ہی اووبان نے ہنگری میں ان غیر قانونی تارکین وطن افراد کے داخلے پر سخت مؤقف اختیار کر لیا تھا۔ ان تارکین وطن میں سے زیادہ تر شام کی خانہ جنگی سے فرار ہو کر یورپ پہنچے تھے۔

مہاجرین کی آمد اور یورپ کا ’دوہرا معیار‘

یورپ کی طرف تارکین وطن کا بہاؤ روکنے کی مصری کوشش، ہنگری کی طرف سے تعریف

کوئی غیر قانونی ہنگری میں داخل نہ ہو سکے، اس مقصد کی خاطر بوڈا پیسٹ نے سرحدوں پر پر باڑیں لگا دیں اور رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ ساتھ ہی اوربان نے ان تارکین وطن افراد کے بارے میں متعدد متنازعہ بیانات بھی جاری کیے تھے۔

ہنگری میں متنازعہ قانون

سن 2020 میں کووڈ-19 کی وبا پھیلنے کے بعد اوربان کی حکومت نے ایک متنازعہ قانون متعارف کرا دیا تھا، جس کے تحت بین الاقوامی تحفظ کے خواہاں افراد کو بلغراد یا کییف میں اس کے سفارت خانوں کا سفر کرنے پر مجبور کیا گیا۔ اس کے بعد ہی پناہ کے متلاشی افراد اپنی درخواستیں دائر کر سکنے کے مجاز قرار دیے گئے تھے۔

یورپی کمیشن نے تب ہنگری میں بنائے گئے اس قانون کے خلاف ای سی جے سے رجوع کر لیا تھا۔ برسلز کا الزام تھا کہ ہنگری 27 رکنی بلاک کے قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے کیونکہ بوڈا پیسٹ حکومت بھی سیاسی پناہ دینے کے بارے میں یورپی بلاک کے مشترکہ قوانین اور پالیسیوں پر عمل کرنے کی پابند ہے۔

ع ب/ ک م  (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)

لاکھوں نوجوان يوکرائنی لڑکياں پناہ گزين بن گئيں

02:38

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں