1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہشمالی امریکہ

پناہ کے متلاشی افراد کا امریکا میں داخلہ شروع

20 فروری 2021

امیگریشن سے متعلق بائیڈن انتظامیہ کی بڑی اصلاحات کے بعد پہلی بار پچیس پناہ گزین امریکا میں داخل ہوئے جبکہ ہزاروں اب بھی میکسیکو میں منتظر ہیں۔

Grenze USA Mexiko Matamoros Grenzübergang
تصویر: Getty Images/J. Moore

امریکی صدر جو بائیڈن نے امیگریشن پر پابندی سے متعلق اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی کوششیں شروع کی ہیں جس کے بعد جمعہ 19 فروری کو پہلی بار پناہ کے متلاشی چند افراد کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔

صدر ٹرمپ نے پناہ گزینوں سے متعلق ’میکسیکو میں ہی روکنے‘  کا ایک پروگرام ترتیب دیا تھا جس کے تحت جب تک پناہ کے متلاشی افراد کی دارخواست پر حتمی فیصلہ نہ ہو جائے انہیں امریکا میں داخلے کے بجائے میکسیکو میں ٹھہرنا ہوتا تھا۔ اس کی وجہ سے ہزاروں پناہ کے متلاشی افراد، جو  بیشتر مرکزی امریکی ممالک سے ہیں، کو واپس میکسیکو کی سرحد پر بھیج دیا گيا تھا۔

لیکن بائیڈن انتظامیہ نے اقتدار سنبھالتے ہی اس متنازعہ پالیسی کو ختم کرنے کا آغاز کر دیا تھا اور ایک نئی پالیسی مائیگرنٹ پروٹیکشن پروٹوکول‘ (ایم پی پی) ترتیب دیا جس پر جمعہ 19 فروری سے  عمل شروع ہوگيا۔

ایک اہم قدم

امریکا میں انسانی حقوق کی تنظیم ’سول لبرٹیز یونین‘ نے مہاجرین کی امریکا آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکا میں پناہ کے نظام کی از سر نو تعمیر کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ تنطیم کے ایک ترجمان نے سان ڈیاگو میں ایک بیان میں کہا،’’ لیکن غیر انسانی پالیسیوں کی وجہ سے پھنسنے والے ہزاروں لوگ اب بھی طرح طرح کے مسائل سے دو چار ہیں۔‘‘

امریکی محمکہ داخلہ کا کہنا ہے کہ میکسیکو میں پھنسے ایسے افراد کی تعداد تقریباً 25 ہزار ہے لیکن میکسیکو کا کہنا ہے کہ اس کی سرزمین پر اب ایسے افراد کی تعداد صرف چھ ہزار ہے۔

جمعے کے روز جن  25 افراد کو ریاست  کلیفورنیا میں داخل ہونے دیا گیا انہیں ایک مقامی ہوٹل میں قرنطینہ میں رکھا گيا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق داخلے سے قبل ہی ان  افراد کا کورونا  ٹیسٹ بھی کیا گیا تھا۔

پناہ کی درخواستوں پر جلد سماعت کے لیے ایک ویب سائٹ لانچ کرنے کا منصوبہ ہے، جس کی مدد سے ایسے افراد کی درخواستوں کی سماعت بغیر حاضر ہوئے بھی میکسیکو کی سرحد پر ہونے کا انتظام ہے۔ تاہم اس حوالے سے حکام میں اب بھی کچھ تذبذب پایا جاتا ہے۔

 اینڈ ماریسول، جو اپنی درخواست پر سماعت کے لیے اپنے دس سالہ بیٹے کے ساتھ انتظار کرتی رہی ہیں، کا کہنا تھا، ’’ ہمیں خدا پر یقین ہے کہ ہمیں داخلے کی اجازت ملے گی۔ ہم نے پہلے ہی یہاں بہت وقت انتظار میں گزار لیا ہے۔‘‘

صدر بائیڈن نے 20 جنوری کو اقتدار سنھبالنے کے بعد پہلے ہی روز 13 ممالک  پر امریکا کے سفر پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی امیگریشن سے متعلق صدر ٹرمپ کی سخت پالیسیوں پر نظر ثانی کا آغاز کر دیا تھا۔ انہوں نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر روکنے کے ساتھ ہی بعض دیگر پالیسیوں پر بھی روک لگا دی تھی۔

جمعرات کے روز ہی ڈیموکریٹک ارکان نے امیگریش نے سے متعلق صدر بائیڈن کی اصلاحات پر مبنی ایک بل کانگریس میں پیش کر دیا۔ اس کی مدد سے امریکا میں غیر قانونی طور رہنے والے تقریبا ایک کروڑ دس لاکھ افراد کو شہریت ملنے کا راستہ ہموار ہوجائے گا۔

ص ز/ ک م  ( اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)   

’سپین میں مہاجرین کا خیر مقدم‘

02:40

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں