’پناہ گزين خوش آمديد ليکن مجرم نا منظور‘
10 جنوری 2016حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کا کہتے ہوئے چانسلر ميرکل نے کہا کہ سزائے قيد کے حقدار قرار ديے جانے والے ہر ايک مہاجر کو ملک بدر کر ديا جائے گا۔ اُن کا مزيد کہنا تھا، ’’اگر قانون اِس کی اجازت نہيں ديتا، تو قانون بدلنا پڑے گا۔‘‘ چانسلر کے بقول اِس اقدام کا مقصد نہ صرف جرمن شہريوں بلکہ بے گناہ تارکين وطن کی حفاظت بھی ہے۔ اُنہوں نے يہ بيان مائنز شہر ميں اپنی سياسی جماعت کرسچن ڈيموکريٹک پارٹی (CDU) کے ايک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد آج ہفتے کے روز ديا۔
قبل ازيں جمعے کے روز جرمن وزارت داخلہ کی طرف سے مطلع کيا گيا تھا کہ وفاقی پوليس نے کولون ميں اکتيس دسمبر کی رات لوٹ مار اور خواتين کو جنسی طور پر ہراساں کيے جانے کے واقعے سے منسلک بتيس ملزمان کی شناخت کر لی ہے، جن ميں سے بائيس پناہ گزين ہيں۔ مجموعی طور پر 76 مختلف جرائم کيے گئے، جن ميں سے بارہ جنسی نوعيت کے تھے۔ کولون پوليس کے مطابق اب تک 379 کيسز رپورٹ کيے جا چکے ہيں، جن ميں دو واقعات آبُروريزی کے بھی شامل ہيں۔ حکام کے مطابق واردات ميں ملوث اکثريتی افراد پناہ گزين يا غير قانونی تارکين وطن تھے۔
جرمن چانسلر اب تک شورش زدہ ملکوں سے پناہ کے ليے جرمنی آنے والے مہاجرين کو خوش آمديد کہتی آئی ہيں ليکن جرائم ميں ملوث پائے جانے والے پناہ گزينوں کے ليے اُن کے رويے ميں اب سختی ديکھی گئی ہے۔ اُنہوں نے کہا، ’’اگر کوئی مہاجر قوانين کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو اُسے اِس کی سزا ملنی چاہيے۔ اِس کا مطلب ہے کہ اُس کا رہائش کا حق چھينا جا سکتا ہے۔‘‘ موجودہ جرمن قوانين کے تحت پناہ گزينوں کو ملک بدر صرف اُسی صورت کيا جا سکتا ہے کہ جب اُنہيں ملنے والی سزائے قيد کی مدت تين برس سے زائد ہو اور يہ بھی لازمی ہے کہ اُنہيں اُن کے آبائی ممالک ميں جانی خطرہ لاحق نہ ہو۔
دريں اثناء نئے سال کی آمد کے موقع پر کولون کے مرکزی ٹرين اسٹيشن پر ہونے والے اِن حملوں پر داخلی سطح پر غصے ميں اضافہ ريکارڈ کيا جا رہا ہے۔ جرمنی ميں غير ملکيوں کی مخالف تنظيم پيگيڈا کے حاميوں نے ہفتہ نو جنوری کو کولون ميں مظاہرہ کيا، جو کچھ مدت کے ليے پر تشدد رنگ اختيار کر گيا۔ انتہائی دائيں بازو کے اِس گروپ کی ريلی کے شرکاء نے حملے روکنے ميں ناکامی پر مقامی پوليس پر پٹاخے اور خالی بوتليں برسائيں۔ جواب ميں پوليس نے کو شرکاء کو کنٹرول کرنے کے ليے آنسو گيس اور واٹر کينن کا استعمال کيا۔