1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنجاب انٹرنیشنل اسپورٹس فیسٹیول میں بھارت کی برتری

12 نومبر 2012

لاہور میں جاری پنجاب انٹرنیشنل اسپورٹس فیسٹیول اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ ان مقابلوں میں دنیا کے چھبیس ممالک کے چھ سو ایتھلیٹس ہاکی، کرکٹ، فٹبال، رگبی اور ریسلنگ سمیت بیس مختلف کھیلوں میں شرکت کر رہے ہیں۔

تصویر: DW

کبڈی اور ہاکی مقابلوں میں بھارت نے طلائی تمغے حاصل کیے ہیں۔ جوہر ٹاؤن کے میاں شریف اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فائنل میں بھارت نے پاکستانی پنجاب کو تین ایک سے شکست دی۔ کبڈی میں بھارتی پنجاب کی ٹیم نے پاکستان کو ایک اعصاب شکن مقابلے کے بعد پینتالیس تینتالیس کے معمولی فرق سے شکست دی۔ بیس ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں اس فائنل کو دیکھنے والوں میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف بھی موجود تھے۔
رسہ کشی میں پاکستان نے یاسر عباس کی قیادت میں بھارت کو تینوں میچوں کو ہرا کر کلین سویپ مکمل کیا جبکہ ریسلنگ میں پاکستان کے ساجد اقبال نے پچپن، بشارت علی نے ساٹھ، حیدر علی نے چوہتر اور عمیر بٹ نے چوراسی کلوگرام کی کلاس میں گولڈ میڈل جیتے تاہم چھیانوے کلو گرام میں بھارت کے گرپال سنگھ اور ایک سو بیس کی کلاس میں انہی کے ہم وطن مندیپ سوندھی نے میدان مار لیا۔
بھارتی ہاکی ٹیم کے کپتان اولمپئین راجپال سنگھ لاہور کے بین الاقوامی اسپورٹس تہوار کے ذریعے بحال ہونیوالے پاک بھارت ہاکی مقابلوں کو کھیل کے فروغ کی جانب اہم قدم قرار دیتے ہیں۔ راجپال کا خیال ہے کہ پاکستان اور بھارت کے آپس میں کھیلنے سے ہی ہاکی کے کھیل کی دلچسپی دنیا میں برقرار رہ سکتی ہے اور ہاکی کی بہتر انداز میں مارکیٹنگ بھی ہوسکتی ہے کیونکہ پوری دنیا ان دونوں ٹیموں کا میچ دیکھنا چاہتی ہے۔
راجپال کے مطابق اب بھی پاکستان اور بھارت میں ہاکی کا بڑا ٹیلنٹ موجود ہے مگر دونوں ملکوں کی فیڈریشنز ان کا اچھا استعمال کرنے سے قاصر رہی ہیں۔
راجپال سنگھ، جن کی قیادت میں بھارتی ٹیم نے دو برس پہلے نئی دہلی میں دولت مشترکہ کھیلوں میں ہاکی تاریخ کا پہلا تمغہ جیتا تھا، نے کہا کہ پاکستان اب بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی کے لیے دوبارہ تیار ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب بھارت کے علاوہ دیگر کھیلوں کی ٹیمیں بھی پاکستان آنا شروع کر دیں گی کیونکہ یہاں کی فضا کھیلوں کے لیے سازگار ہے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے سابق کھلاڑی اختر رسول، جن کی قیادت میں پاکستان نے بمبئی عالمی کپ جیتا، کہتے ہیں کہ پنجاب اسپورٹس فیسٹیول کے انعقاد سے دونوں ملکوں کی ہاکی میں نئے دور کا آغاز ہو گا۔
دوسری جانب بھارت کی ریسلنگ ٹیم کے کوچ سیتل سنگھ لاہور میں سیکورٹی کی زیادتی کا گلہ کیے بغیر نہیں رہ سکے۔ سیتل سنگھ نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ سیکورٹی حد درجہ ہونے کی وجہ سے ان کے کھلاڑی کھل کر پریکٹس تک نہیں کر سکے، جس سے ان کی کاکردگی متاثر ہوئی، تاہم سیتل سنگھ نے پاکستانی میزبانی کی تعریف کی۔
عام تاثر یہی ہے کہ حکومت پنجاب نے یکے بعد دیگرے تین اسپورٹس تہواروں کا انعقاد سابق کپتان عمران خان کی نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی مقبولیت کا توڑ کرنے کے لیے کیا ہے تاہم ان مقابلوں کے چیف آرگنائزر اور پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رانا مشہود احمد خان کہتے ہیں کہ ان کا مقصد صوبے میں اسپورٹس کے ٹیلنٹ کو دنیا کے سامنے لانا تھا، جس میں انہیں خاطر خواہ کامیابی بھی ملی۔ رانا مشہود نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سیکیورٹی نہ دینے کے طعنوں کا جواب بھی انہوں نے چھ سو عالمی ایتھلیٹس کی میزبانی کرکے دے دیا ہے۔
پنجاب انٹرنیشنل اسپورٹس فیسٹویل بھلے ہی سیاسی مقصد کے لیے شروع کیا گیا ہو مگر ان مقابلوں میں دنیا کے چھبیس ممالک کے چھ سو ایتھیلٹس کی شرکت سے، اب یہ سن 2004ء کی نویں سیف گیمز کے بعد ملک میں ہونیوالا کھیلوں کا سب سے بڑا بین الاقوامی ایونٹ بن گیا ہے۔

پاکستان اور بھارت کی ٹیموں میں ہونے والے کبڈی میچ کا ایک منظرتصویر: DW
پاکستان اور افغانستان کی ٹیمیں بیس بال میچ کھیلتے ہوئےتصویر: DW

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں