پنجاب حکومت کی بحالی، شہر شہر جشن
31 مارچ 2009سول سوسائٹی کے نمائندوں اور سیاسی کارکنوں کی طرف سے شہباز شریف کو مبارک بادیں دینے کا سلسلہ جاری ہے ۔ لاہور کی مال روڈ، نواز شریف کے آبائی علاقے گوالمنڈی اور رائے ونڈ سمیت کئی علاقوں میں مٹھایاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔
پنجاب حکومت کی بحالی کا اعلان سنتے ہی لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے کارکن سٹرکوں پر نکل آئے اور انہوں نے شریف برادران کے حق میں نعرے بازی کی۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی بہت بڑی تعداد ڈیفنس میں شہباز شریف کے گھر کے باہر اکٹھی ہو گئی اور انہوں نے شہباز شریف کو مبارک باد پیش کی۔ اس سلسلے پر شہباز شریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کی بحالی جمہوریت اور انصاف کی فتح ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالتی فیصلے پر اﷲ کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھیوں سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔ ان کی مشاورت سے کابینہ کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔ شہباز شریف نے بتایا کہ عوام کی فلا ح و بہبود کا ایجنڈا جہاں سے چھوڑا تھا وہیں سے شروع کریں گے اور عوامی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔
بحالی کی خبر سننے کے بعد شہباز شریف اپنی والدہ سے ملنے رائے ونڈ چلے گئے۔ بعد ازاں انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں سے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت میں شمولیت کا انحصار پیپلز پارٹی کے اوپر ہے اور یہ فیصلہ انہیں ہی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مناواں پولیس ٹریننگ سینٹر کے حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے خاندانوں کی حکومت دیکھ بھال کرے گی۔ انہوں نے سانحہ مناواں کی عدالتی تحقیقات کرانے کا بھی اعلان کیا۔
ادھر نواز شریف نے شہباز شریف کی بحالی کو حق اور سچائی کی فتح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے کارکن عوام کی خدمت کا مشن جاری رکھنے کے لیے اور زیادہ محنت اور خدمت کے جذبے سے کام کریں گے۔ ان کے مطابق پنجاب حکومت کی بحالی سے جمہوریت مضبوط اور ترقی کا سفر شروع ہو گا۔
ادھر مسلم لیگ (ق )کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس عدالتی فیصلے سے نواز لیگ کو وقتی نہیں بلکہ مکمل ریلیف مل گیا ہے۔ ان کے مطابق حکم امتناعی کے نتیجے میں جہاں شہباز شریف کی پنجاب میں حکومت بحال ہوئی ہے۔ وہاں پیپلز پارٹی کے وزراء بھی بحال ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے درمیان ہونے والی ڈیل بھی مکمل ہو گئی ہے۔
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ ریاض نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے نواز لیگ کے ساتھ چلنے یا نہ چلنے کا فیصلہ صدر آصف علی زرداری کریں گے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پنجاب میں ان تمام سرکاری افسروں کو واپس لایا جا رہا ہے جن کے تبادلے گورنر راج کے دوران کر دئے گئے تھے۔ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر رانا اقبال نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ تازہ صورتحال میں بدھ کے روز ہونے والے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔