1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنجاب میں اعلیٰ سرکاری افسران ہڑتال پر

21 مارچ 2011

پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں صوبائی سول سروس کے افسران غیر معینہ مدت تک ہڑتال پر ہیں، جس کی وجہ سے سرکاری محکموں میں کام متاثر ہو رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور وزیر اعظم گیلانیتصویر: AP

آج پیر کے روز بیشتر شہروں میں پی سی ایس افسروں نے احتجاجی کیمپ لگائے۔ اس ہڑتال کو روکنے کے لئے سرکاری افسروں کے خلاف مقدمات کے اندراج، ان کے تبادلوں اور معطلیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پنجاب حکومت نے اس ہڑتال کو روکنے کے لیے تمام صوبائی محکموں میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کر دی ہے اور ہڑتالی پی سی ایس افسران کو زبان بندی کی ہدایت کی گئی ہے۔

پی سی ایس آفیسرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر رائے منظور ناصر نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ چاروں صوبوں میں صوبائی سروس کے افسران کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کو ان کے آئینی اور قانونی حقوق نہیں دیے جا رہے۔ ان کے مطابق وفاقی سول سروس کے افسران (ڈی ایم جی گروپ) نے ایک طرح کا گروہ بنا رکھا ہے اور وہ پی سی ایس افسران کے عہدوں پر بھی اپنے لوگ تعینات کرتے جا رہے ہیں۔

ان کے بقول وفاقی افسران نے اپنی تیز رفتار ترقی کے لیے خصوصی ضابطے بنا رکھے ہیں جبکہ پی سی ایس افسران کونظر انداز کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق لاہور میں گریڈ اکیس کا ایک پی سی ایس افسر گرید اٹھارہ کےوفاقی سول سروس کے ماتحت کام کر رہا ہے۔ مثلاً لاہور کے ضلعی رابطہ افسر احد چیمہ اٹھارویں گریڈ کے وفاقی سول سروس کے افسر ہیں لیکن انہیں اکیسویں گریڈ کی پوسٹ پر تعینات کیا گیا ہے۔ ان کے بقول پسماندہ، فاقہ زدہ اور مقروض پاکستان وفاقی سول سروس کی ناجائز مراعات ختم کر کے 80 ارب روپے سالانہ بچا سکتا ہے۔ ان کے بقول ڈائریکٹر جنرل حج راؤ شکیل، چیئرمین واپڈا اور چیئرمین ایف بی آر سمیت ملک کے تمام زوال پذیر محکموں پر وفاقی سروس کے افسران ہی براجمان ہیں۔

رائے منظور ناصر نے بتایا کہ اب پاکستان میں برہمن اور شودر والا کام نہیں چل سکتا اور ان کا احتجاج مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ ادھر آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن نے بھی منگل کے روز پی سی ایس افسروں کے احتجاج میں شمولیت کا اعلان کر دیا ہے۔ رائے منظور کے مطابق ملک کے دیگر صوبوں کے پی سی ایس افسران بھی اگلے چند دنوں میں پنجاب کے افسران کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لئے اس احتجاج میں شامل ہونے والے ہیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں پنجاب حکومت نے پی سی ایس افسران کے بارہ مطالبات مان لیے تھے لیکن ان افسران کے بقول ان میں سے ابھی صرف ایک مطالبے پر ہی عمل ہو سکا ہے۔ پنجاب حکوت کا کہنا ہے کہ پی سی ایس افسران کی یہ ہڑتال غیر قانونی ہے اور جو افسر بھی قانون ہاتھ میں لے گا، اسے گرفتار کر لیا جائے گا۔

پی سی ایس افسران نے پیر کی کامیاب ہڑتال کے بعد الزام لگایا ہے کہ حکومت نے سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں اور محکمہ تعلیم کے عملے کو سول سیکر ٹیریٹ بلا کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ یہاں معمول کے مطابق کام ہو رہا ہے۔ بار بار کی کوششوں کے باوجود وفاقی سروس کے افسران اپنا موقف واضح کرنے پر آمادہ نہیں ہوئے۔ پنجاب میں اساتذہ، ڈاکٹروں اور کلرکوں کی ہڑتال کے بعد اب سرکاری افسران کی ہڑتال نے سائلوں کے لیے زبردست مشکلات پیدا کر دی ہیں۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں