1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پندرہ کھرب چودہ ارب روپے کہاں جائیں گے ؟

شکور رحیم، اسلام آباد1 جون 2015

پاکستان میں قومی اقتصادی کونسل(این ای سی) نے آئندہ مالی سال کے لئے پندرہ کھرب چودہ ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔ یہ خطیر رقم آخر کن ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کی جائے گی ؟

Pakistan Parlament in Islamabad
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

اس ترقیاتی پروگرام میں وفاق کے زیر اہتمام منصوبوں کے لئے سات سو ارب جبکہ صوبوں کے لئے آٹھ سو چودہ ارب روپے مختص کرنے کی منظور ی دی گئی ہے۔ ملک میں اقتصادی فیصلہ سازی سے متعلق سب سے اہم سمجھے جانیوالے فورم این ای سی کا اجلاس وزیر اعظم میاں نواز شریف کی سربراہی میں پیر کے روز وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرا ء اعلیٰ، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم، قبائلی علاقہ جات کی طرف سے گورنر خیبر پختوانخواہ جبکہ گلگت بلتستان کے چیف ایگزیکٹو نے شرکت کی۔ اجلاس میں آئندہ سال مجموعی قومی پیداوار میں شر ح نمو کا ہدف پانچ اعشاریہ پانچ فیصد مقرر کرنے کی بھی منظور دی گئی ۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونیوالے ایک بیان کے مطابق سال دو ہزار پندرہ ،سولہ کے لئے زرعی شعبے میں ترقی کا ہدف تین اعشاریہ نو فیصد جبکہ پیداواری شعبے کے لئے ترقی کا ہدف چھ اعشاریہ ایک فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لئے برآمدات کا ہدف پچیس اعشاریہ پانچ ارب ڈالرز رکھا گیا ہے۔ اجلاس میں سال دوہزار پندرہ ،سولہ کے سالانہ منصوبوں کے لئے مائیکرو اکنامک فریم ورک کی منظوری دینے کے ساتھ ساتھ سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کی اپریل دو ہزار چودہ سے مارچ دو ہزار پندرہ تک کی پیش رفت پر رپورٹ بھی پیش کی گئی۔

سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے فراہم کیے جانیوالے فنڈز کو صوبوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ترجیحی منصوبوں کی تکمیل کے لئے استعمال کریں۔

ذرائع کے مطابق قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں صحت اور سماجی بہبود کے دیگر منصوبے ختم کرنے پر صوبوں نے شدید احتجاج کیا۔ صوبوں کا موقف تھا کہ نئے این ایف سی کے بغیر صوبوں میں وفاق کی فنڈنگ سے ستائیس ارب کے منصوبے ختم کرنا زیادتی ہے۔

اس ضمن میں کے پی کے کا مؤقف تھا کہ بہبود آبادی اور زچہ و بچہ کے پروگرموں کے لئے فنڈنگ بند کرنا قابل قبول نہیں ۔ صوبوں نے موقف اختیار کیا کہ وفاق نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی فنڈنگ بھی یکم جولائی دو ہزار پندرہ سے بند کردی ہے۔ اس پر وفاق کا کہنا تھا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے اختیارات کی صوبوں کو منتقلی کے تحت وفاق تیس جون دو ہزار پندرہ تک فنڈنگ کرنے کا پابند تھا۔

تاہم صوبوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم نے قومی اقتصادی کونسل اجلاس کے بعد لیڈی ہیلتھ ورکرز اور دیگر منصوبوں کے لئے مختص اٹھارہ ارب کی فنڈنگ بحال کرنے کی منظوری دے دی۔ اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ صوبوں کے لئے نئے مالیاتی کمیشن ( این ایف سی ) کےآنے تک وفاق صوبوں میں صحت اور سماجی بہبود کے منصوبوں کے لئے فنڈنگ فراہم کرتا رہے گا۔

دریں اثناء آئندہ مالی سال کے لئے ست سو ارب روپے مالیت کا، جو وفاقی ترقیاتی پروگرام تجویز کیا گیا ہے، وہ گزشتہ مالی سال کی نسبت ایک سو پچہتر ارب روپے زائد ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران دفاع اور دفاعی پیداوار کے لئے چار ارب ستانوے کروڑ، وزارت خزانہ کے لئے گیارہ ارب اکسٹھ کروڑ، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لئے بیس ارب روپے، امور کشمیر و گلگت بلتستان کے لئے بائیس ارب روپے، وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے لیے ستائیس ارب روپے، پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے لئے اکاون ارب سینتالیس کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ ریلوے کے لئے انتالیس ارب چھپن کروڑ، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے لئے ایک سو گیارہ ارب روپے، واپڈا کے لئے تریسٹھ ارب اکسٹھ کروڑ روپے اور پانی و بجلی کے منصوبوں کے لئے تینتالیس ارب پچپن کروڑ روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز دی گئی ہے۔ تجویز کردہ اہم منصوبوں میں گرین بس کراچی، حیدرآباد یونیورسٹی، سندھ کے آبپاشی نظام میں بہتری، کےچار اور فاٹا یونیورسٹی کے منصوبے شامل ہیں۔

اس مرتبہ پی ایس ڈی پی میں چین پاک اقتصادی راہداری اور ایل این جی سے متعلق انیس بڑے منصوبے بھی شامل ہیں، جن کے لئے بجٹ میں اکانوے ارب پچاس کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ان منصوبوں میں نیو گوادر انٹرنیشنل ائیرپورٹ، کراچی لاہور موٹروے کے لئے اراضی کا حصول، ملتان سکھر سیکشن، لاہور عبدالحکیم سیکشن، سکھر حیدرآباد سیکشن، رائے کوٹ حویلیاں، اسلام آباد سیکشن اور تھاکوٹ حویلیاں سیکشن سمیت کئی منصوبے شامل ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں