پوج ڈیمونٹ اسپین کے مطلوب افراد میں شامل، وارنٹ گرفتاری جاری
4 نومبر 2017اسپین کے پراسیکیوٹر خوسے مانوئیل ماسا کارلیس پوج ڈیمونٹ پر بغاوت، سرکشی اور حکومتی فنڈ کے غلط استعمال کے الزامات عائد کرنا چاہتے ہیں۔ وارنٹ گرفتاری کے حوالے سے کاتالان لیڈر کا کہنا تھا کہ وہ اپنے علاقے سے فرار نہیں ہوئے ہیں لیکن بیلجیم میں قیام رکھتے ہوئے دفاع کے لیے بہتر انداز میں تیاری کی جا سکتی ہے۔ اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ صحیح انصاف کے طلب گار ہیں نا کہ ہسپانوی انصاف کے۔ قبل ازیں پوج ڈیمونٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر اُن کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تو وہ خود کو میڈرڈ حکومت کے حوالے کر دیں گے۔
کاتالونیا کی برطرف حکومت کے ارکان، ہسپانوی عدالت میں
اسپین: کاتالونیا میں ’خاموش مزاحمت شروع کی جائے‘
بارسلونا میں اسپین کے اتحاد کی خاطر مظاہرے
یہ بدترین اقدامات ہیں، کاتالان لیڈر پوج ڈیمونٹ
چون سالہ کاتالان لیڈر نے اس وارنٹ گرفتاری کو فی الحال نظرانداز کر دیا ہے۔ یہ وارنٹ گرفتاری میڈرڈ کی جج کارمین لامیلا کی عدالت نے جاری کیے ہیں۔ ان کے جاری کرنے کی وجہ پوج ڈیمونٹ کی عدالتی طلبی پر حاضر نہ ہونا بتائی گئی ہے۔ الزام ثابت ہونے کی صورت میں انہیں تیس برس تک کی سزا سنائی جا سکے گی۔
جمعرات دو اکتوبر کو اسی عدالت نے کاتالونیا کی برخاست شدہ حکومت کے آٹھ اراکین کی عدالتی کارروائی سے قبل گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔
ہسپانوی وزیر اعظم ماریانو راخوئے نے اسی سال اکیس دسمبر کو نئے عام علاقائی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ پوج ڈیمونٹ نے اپنی علاقائی پارلیمنٹ کے تحلیل کرنے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک غیرقانونی اقدام ہے۔ انہوں نے اگلے الیکشن میں شریک ہونے کا بھی عندیہ دیا ہے۔
پوج ڈیمونٹ جنوری سن 2016 کو نیم خود مختار علاقے کاتالان کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے رواں برس پہلی اکتوبر کو ہسپانوی سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود آزادی کے ریفرنڈم کا انعقاد کرایا۔ اس ریفرنڈم کو اسپین کی قدامت پسند حکومت نے بھی خلافِ ضابطہ قرار دے دیا تھا۔ اسی ریفرنڈم میں ڈالے گئے ووٹوں میں نوے فیصد نے آزادی کے حق میں مہر لگائی اور اسی بنیاد پر کاتالان پارلیمان نے آزادی کی قرارداد کو بھی منظور کیا تھا۔