1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پودوں کا ارتقا کیسے ہوا؟

عاطف توقیر
23 مئی 2021

ارتقا کے حوالے سے گفتگو عموماﹰ جانوروں اور انسانوں کے ارتقا میں الجھی رہتی ہے، مگر سوال یہ ہے کہ پودوں کا ارتقا کیسے ہوا؟ اور کیا پودے اور جانوروں کا جدِ ابجد ایک ہی ہے؟

پودوں میں ارتقا کیسے؟
تصویر: mysimply/imago images

ارتقا پر گفتگو مدت پہلے ہڈیوں، کھوپڑیوں اور ڈھانچوں کی اشکال سامنے رکھ کر اس نظریے کی درستی یا نادرستی کے گرد گھوما کرتی تھی۔ پھر ڈی این اے دریافت ہوا، تو 'مسنگ لنکس‘ والا معاملہ جیسے حل ہو گیا۔ تمام جانوروں کے درمیان ڈی این اے کا فرق اور یکسانیت ان کے جدِ ابجد کے ایک ہونے کی دلیل دینے لگیں۔ تاہم اس تمام گفتگو میں شاید آپ نے یہ سوال نہ دیکھا ہو کہ پودے بھی تو زندہ ہیں، تو کیا پودے جانوروں کے 'رشتہ دار‘ ہیں؟

پودوں میں ارتقا کیسے؟

سائنسدانوں کے مطابق پودوں کا ارتقا گرین ایلجی اور دیگر کثیرخلوی مخلوقات سے جڑا ہے۔ گو کہ اس وقت بھی بہت سی قدیمی سبز مخلوقات زور و شور سے جی رہی ہیں، مگر ان میں آج بھی ایک ارتقائی سفر مسلسل جاری ہے۔

تصویر: F. Fox/blickwinkel/picture-alliance

سائنسدانوں کے مطابق ایک ارب سال پہلے میٹھے پانیوں میں کثیر خلوی فوٹو سینتھیٹک ایوکاریوٹیس کی آبادیاں ہوتی تھیں۔ یہ پیچیدہ کثیرخلوی فوٹوسینتھیٹک مخلوقات آٹھ سو پچاس ملین برس قبل یعنی پری کیمبرین عہد میں پانی سے باہر یعنی خشکی پر رہنے لگیں۔

یہ بات واضح رہے کہ فوٹو سینتھیسس ہی وہ عمل ہے، جس کے ذریعے پودے سورج کی روشنی میں اپنے لیے خوراک  تیار کرتے ہیں جب کہ اس عمل کے دوران وہ آکسیجن کا اخراج جب کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کا انجذاب کرتے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ خشکی کے پودے ایمبریوفیٹ کے اوڈوویکین عہد یعنی چار سو ستر ملین برس قبل اور وسطی ڈیوونین عہد یعنی تین سو نوے ملین برس قبل میں شواہد ملتے ہیں۔

جانوروں اور پودوں کا ڈی این اے

اس سوال کا سادہ سا جواب یہ ہے کہ پودے اور جانور زمین پر موجود قریب نوے فیصد دیگر مخلوقات کے مقابلے میں ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہیں۔

پودوں اور جانوروں، دونوں کا خلیات ایوکاریوٹیس ہیں۔ یعنی ایسے خلیات جن کے مرکز میں نیوکلیس ہوتا ہے۔ بیکٹیریا اور ارچیا وغیرہ کے مقابلے میں پودوں اور جانوروں کا خلیاتی ڈھانچا ایک سا ہے۔ اسی طرح کئی یک خلوی ایوکاریوٹیس ایسے بھی ہیں، جو جانوروں اور پودوں کے باہمی قرب کے مقابلے میں ان دونوں کے قریب ہیں۔ یعنی پودوں اور جانوروں کا نسب غالباﹰ انہیں خلیات پر جا کر مل جاتا ہے۔

اسی بنا پر پودے اور جانوروں کئی بنیادی امور میں ایک سے ہیں۔ دونوں بالکل ڈی این ای کی نقل بنانے کے لیے ٹھیک ایک سا انزائم استعمال کرتے ہیں اور دونوں میں پروٹین پیدا کرنے کے لیے رائبوسومز بالکل ایک سے ہیں۔ یہ وہ خواص ہیں جو بیکٹریا اور اکیا میں نہیں مگر پودوں اور جانوروں میں یکساں طور پر پائے جاتے ہیں۔

تصویر: StockTrek Images/imago images

 

جانوروں اور پودوں دونوں کے خلیات میں نیوکلیائی ہوتا ہے اور کروموسومز لینیئر پیکیج ایک سے پروٹینز سے بنا ہوتا ہے۔

معمولی فرق؟

پودوں اور جانوروں میں بنیادی فرق فوٹو سینتھیسس ہے۔ مگر یہ فرق بہت بڑا نہیں۔ پودوں کے خلیات میں کلوروپلاسٹ ہوتا ہے، جب کہ جانوروں کے خلیات میں یہ عنصر نہیں ہوتا۔ تاہم یہ بات نہایت مزے دار ہے کہ کلوروپلاسٹ ایڈوسیمبیوٹک سینابیکٹیریا کے ارتقا سے پیدا ہوا جب کہ جانوروں میں بھی ایڈوسیمبیونٹس پایا جاتا ہے اور جانوروں میں بھی اس کی موجودگی ٹھیک پودوں والی ہی وجوہ کی بنا پر ہے۔ یہ فقط اتفاق ہے کہ پودوں کے جدِ ابجد نے ایڈوسیمبیوٹک حاصل کر لیا، جس کے ذریعے وہ فوٹوسینتھائز کرنے لگے جب کہ جانور ایسا نہ کر پائے۔

پودوں کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق

03:47

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں