پودوں کے ہارمونز کینسر روکنے کے لیے مفید
22 جولائی 2011اس کی وجہ ایشیائی غذائی ثقافت میں روایتی طور پر بہت زیادہ استعمال ہونے والا Phytoestrogen یا نباتیاتی شبق زا ہارمون ہو سکتا ہے۔ ایشیائی معاشروں میں بہت زیادہ مستعمل اشیائے خورد و نوش ’سویا بین‘ سے تیار کی جاتی ہے۔ سویا بین اکثر گوشت کی جگہ استعمال ہوتا ہے اور اس میں پروٹین زیادہ اور نشاستہ کم ہوتا ہے۔ اس کے اندر نباتیاتی ہارمونز بھی بہت زیادہ پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایشیا میں بہت سے ایسے مقامی پیڑ پودے اور جڑی بوٹیاں اگتی ہیں، جن کے اندر Phytoestrogen یا پودوں کا ہارمون پایا جاتا ہے۔ یہ ہامون مادہ کے اندر جنسی قبولیت پیدا کرتا ہے اور اس کی ثانوی جنسی خصوصیات کی نشو و نما کو تقویت پہنچاتا ہے۔ اسے شبق زا ہارمون بھی کہتے ہیں۔
جرمن شہر روسٹوک کے پولی کلینک اور امراض نسواں کے ہسپتال سے منسلک ریسرچر، پروفیسر ’فولکر بریزے‘ نے دنیا کے قدیم ترین معاشروں میں پائے جانے والے پودوں پر تحقیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ پودے، پودوں کی ایک قسم، جسے کتان کہتے ہیں، کے زمرے میں آتے ہیں۔ یہ پودا تیل حاصل کرنے اور لباس تیار کرنے کے لیے کام آتا ہے۔ اسے انگریزی میں Flax یا Linseed بھی کہتے ہیں۔ یہ دنیا بھر میں پایا جانے والا پودا ہے، جو جھاڑیوں کی شکل میں اگتا ہے۔ ہزاروں سال سے اسے پارچہ بافی، علاج کے لیے ادویات بنانے اور کھانوں میں غذائی اجزاء کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ خاص طور سے مادہ کے اندر جنسی قبولیت پیدا کرنے والا ہارمون Phytoestrogen، Flax یا Line کی بیجوں میں بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ہارمون خواتین کے اندر بریسٹ کینسر یا چھاتی کے سرطان کے خلاف مزاحمت کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس موذی عارضے میں مبتلا دو تہائی خواتین کی چھاتیوں کے اندر ایسے ریسیپٹرز یا وصول کُنندہ موجود ہوتے ہیں، جو Phytoestrogen یا نباتیاتی شبق زا ہارمون کو یکجا کرتے رہتے ہیں۔ یہیں سے چھاتی کے اندر سرطان یا کینسر کے خلیے رسولیوں کی شکل اختیار کرنے لگتے ہیں۔
روسٹوک کے پولی کلینک کے ریسرچرز Flax یا Line کے پودے کے عرق پر تحقیق کر رہے ہیں۔ ان کی اب تک کی ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ یہ عرق جھاتی میں کینسر سیلز کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔ جرمن ماہرین کا خیال ہے کہ ہارمون Phytoestrogen غالباً چھاتی کے کینسر کے موذی مرض کو جنم ہی نہیں لینے دیتا ہے۔
پروفیسر ’فولکر بریزے‘ نے امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ دو سال کے اندر وہ Phytoestrogen یا پودوں کے ہارمون کو اس حد تک قابل استعمال بنا لیں گے کہ اس کا استعمال ٹیومرز اور چھاتی کے کینسر سے بچاؤ میں مدد گار ثابت ہوگا۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: امجد علی