پوری یورپی یونین کا نیا مرکز اب ایک بہت چھوٹا سا جرمن گاؤں
2 فروری 2020
برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے بعد اس یورپی بلاک کا جغرافیائی مرکز بھی اب کافی حد تک جنوب مشرق کی طرف کھسک گیا ہے۔ یونین کا نیا مرکز اب ایک چھوٹا سا جرمن گاؤں بن گیا ہے، جس کی آبادی محض چند درجن نفوس پر مشتمل ہے۔
اشتہار
برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج یا بریگزٹ سے پہلے تک اس بلاک میں شامل ریاستوں کی تعداد 28 تھی۔ 31 جنوری کی نصف شب جب برطانیہ کئی عشروں تک یونین کا رکن رہنے کے بعد بالآخر اس اتحاد سے نکل گیا، تو یکم فروری سے یونین کی رکن ریاستوں کی تعداد کم ہو کر 27 رہ گئی۔
آبادی صرف 80 نفوس پر مشتمل
اس تبدیلی کا جنوبی جرمنی کے ایک چھوٹے سے گاؤں گاڈہائم کی حیثیت پر فرق یہ پڑا کہ اب وفاقی جرمن صوبے باویریا کا یہ گاؤں جغرافیائی طور پر یورپی یونین کا نیا مرکز بن گیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس گاؤں کی آبادی صرف 80 نفوس پر مشتمل ہے۔ مقامی باشندے گزشتہ کافی عرصے سے اپنے گاؤں کو حاصل ہونے والی اس خصوصی حیثیت کے استقبال کی تیاریاں کر رہے تھے۔
گاڈہائم صوبے باویریا میں وُرسبُرگ کاؤنٹی کے بلدیاتی علاقے 'فائی چوئخ ہائم‘ میں واقع ہے اور وہاں کے باشندوں کے اہم ترین ذرائع آمدنی زراعت اور مویشی پالنا ہی ہیں۔ اس بلدیاتی علاقے کا اپنا ایک میئر بھی ہے، جسے گاڈہائم اور دیگر قریبی دیہات کے باسی منتخب کرتے ہیں۔
'خوشی بھی، اداسی بھی‘
اس بلدیاتی علاقے کے موجودہ میئر کا نام ژُرگن گوئٹس ہے۔ وہ کہتے ہیں، ''گاڈہائم کو اب پوری یورپی یونین کا جغرافیائی مرکز بن جانے سے جو اعزاز ملا ہے، اس کا ایک خوش کن پہلو بھی ہے اور ایک اداس کر دینے والا بھی۔ خوش کن اس لیے کہ اب گاڈہائم جغرافیائی طور پر ستائیس رکنی یورپی یونین کا مرکز بن گیا ہے۔ اداس کر دینے والا اس لیے کہ بریگزٹ کے بعد یونین کے رکن ممالک کی تعداد 28 کے بجائے 27 ہو گئی ہے اور ہماری خواہش تھی کہ برطانیہ آئندہ بھی یونین کا رکن ہی رہتا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی رکن ملک نے یونین کو خیرباد کہا ہے۔‘‘
گاڈہائم نے اپنے لیے اس منفرد اعزاز کو منانے کا طریقہ یہ نکالا کہ اس گاؤں کے عین وسط میں سرسبز گھاس والی ایک جگہ پر، جہاں فرانس کے نیشنل کارٹوگرافک انسٹیٹیوٹ کی طرف سے ارضیاتی پیمائش کے مطابق یونین کا نیا مرکز بنتا ہے، یورپی یونین، جرمنی اور اس علاقے کے پرچم لہرائے گئے۔
یورپی یونین میں کونسا ملک کب شامل ہوا؟
سن 1957ء میں مغربی یورپ کے صرف چھ ممالک یورپی یونین میں شامل تھے۔ اس کے بعد مزید 22 ممالک اس بلاک میں شامل ہوئے۔ ڈی ڈبلیو کی طرف سے یورپی یونین کے ماضی اور حال پر ایک نظر۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Diezins
سن1957ء: نئے یورپ کی بنیاد
جرمنی، فرانس، اٹلی، بیلجیم، ہالینڈ اور لکسمبرگ نے پچیس مارچ 1957ء کو یورپی یونین کی بنیاد رکھتے ہوئے روم معاہدے پر دستخط کیے۔ یورپین اکنامک کمیونٹی ( ای سی سی) نے اندرونی اور بیرونی تجارت کو وسعت دینے کا عہد کیا۔ اس وقت ای سی سی اور یورپ کی دو دیگر تنظیموں کے اتحاد کو یورپین کمیونیٹیز (ای سی) کا نام دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
سن 1973ء: برطانیہ، آئرلینڈ اور ڈنمارک
برطانیہ شروع میں تو یورپی یونین کا حصہ بننے سے گریز کرتا رہا لیکن ساٹھ کی دہائی میں اس نے اپنے ارادے تبدیل کرنا شروع کر دیے تھے۔ فرانس کی شدید مخالفت کی وجہ سے شمولیت کے لیے اس کی پہلی دو کوششیں ناکام رہی تھیں۔ لیکن 1973ء میں برطانیہ کے ساتھ ساتھ آئرلینڈ اور ڈنمارک بھی اس بلاک کا حصہ بن گئے۔ تاہم برطانوی عوام نے اس کی منظوری 1975ء میں ایک ریفرنڈم کے ذریعے دی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Lipchitz
سن1981ء: یونان
چھ سالہ مذاکرات کے بعد یونان ای سی کا دسواں رکن ملک بن گیا۔ سن 1974ء میں فوجی ڈکٹیٹر شپ کے خاتمے کے بعد ہی یونان نے اس بلاک میں شمولیت کی درخواست دے دی تھی۔ یونان کی اس یونین میں شمولیت متنازعہ تھی کیوں کہ یہ ملک غریب تھا اور باقی ملکوں کو اس حوالے سے تحفظات تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Furlong
سن 1986ء: اسپین اور پرتگال
یونان کے پانچ برس بعد اسپین اور پرتگال بھی یونین میں شامل ہو گئے۔ ان کی حالت بھی یونان کی طرح ہی تھی اور یہ بھی جمہوریت کے دور میں نئے نئے داخل ہوئے تھے۔ اسپین میں جمہوری تبدیلی سابق ڈکٹیٹر فرنسیسکو فرانکو کی 1975ء میں وفات کے بعد آئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/G. Silva
سن 1995ء: آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ
سن انیس سو بانوے میں ای سی بلاک کے رکن ممالک نے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے اور موجودہ دور کی یورپی یونین (ای یو) کی شکل سامنے آئی۔ اس کے بعد سب سے پہلے اس تنظیم میں آسٹریا، سویڈن اور فن لینڈ شامل ہوئے۔ یہ تمام رکن ممالک سرد جنگ کے دوران سرکاری طور پر غیرجانبدار تھے اور نیٹو کے رکن بھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Bry
سن2004ء: 10 مشرقی یورپی ممالک
یہ یورپی یونین میں سب سے بڑی وسعت تھی۔ ایک ساتھ دس ممالک یورپی یونین کا حصہ بنے۔ ان ممالک میں چیک ریپبلک، ایسٹونیا، قبرص، لیٹویا، لیتھوانیا، ہنگری، مالٹا، پولینڈ، سلوواکیا اور سلووینیا شامل تھے۔ دو عشرے قبل کمیونزم کے زوال کے بعد ان تمام ممالک کے لیے جمہوریت نئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سن 2007ء: رومانیہ اور بلغاریہ
رومانیہ اور بلغاریہ نے یورپی یونین میں شمولیت کا منصوبہ سن دو ہزار چار میں بنایا تھا۔ لیکن عدالتی اور سیاسی اصلاحات میں تاخیر کی وجہ سے انہیں اس بلاک میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ ان دونوں ملکوں کو غریب اور بدعنوان ترین قرار دیا جاتا تھا لیکن بعد ازاں اصلاحات کے بعد انہیں بھی یورپی یونین میں شامل کر لیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
سن 2013ء: کروشیا
یورپی یونین کو آخری وسعت کروشیا کو اس بلاک میں شامل کرتے ہوئے دی گئی۔ سلووینیا کے بعد یہ دوسرا چھوٹا ترین ملک تھا، جو نوے کی دہائی میں یوگوسلاویا کی خونریز جنگ کے بعد یورپی یونین کا حصہ بنا۔ مونٹی نیگرو اور سربیا بھی یوگوسلاویا کا حصہ تھے اور یہ بھی یونین میں شمولیت کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسی طرح مقدونیا اور البانیا کی قسمت کا فیصلہ بھی جلد ہی کیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/D. Puklavec
8 تصاویر1 | 8
گاڈہائم نے ویسٹرن گرُنڈ کی جگہ لی
بریگزٹ سے پہلے تک یورپی یونین کا جغرافیائی مرکز جرمن صوبے باویریا ہی کا ایک چھوٹا سا شہر 'ویسٹرن گرُنڈ‘ تھا، جو گاڈہائم سے تقریباﹰ 56 کلومیٹر شمال مغرب کی طرف واقع ہے۔
اس باویرین قصبے کی خاتون میئر بِرگِٹے ہائیم نے بتایا، ''ہم جانتے تھے کہ بریگزٹ کے بعد ہمارے قصبے کے پاس یورپی یونین کا جغرافیائی مرکز ہونے کا اعزاز نہیں رہے گا۔ اب یہ بات ہمارے لیے ماضی کا قصہ بن گئی ہے۔‘‘
لیکن بِرگِٹے ہائیم ناامید بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا، ''اگر سکاٹ لینڈ میں آزادی کا کوئی نیا ریفرنڈم ہوا، جو کامیاب رہا اور سکاٹ لینڈ نے یورپی یونین میں شمولیت کا فیصلہ کر لیا، تو یہی اعزاز ایک بار پھر ہمارے پاس لوٹ آئے گا اور ویسٹرن گرُنڈ ایک بار پھر پوری یورپی یونین کا مرکز بن جائے گا۔‘‘
م م / ش ح (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)
2020 میں ان شخصیات کے فیصلے اہم تر ہو سکتے ہیں
نئے سال کا اسٹیج کئی تاریخی، سیاسی اور بڑی تقریبات کو منعقد کرنے کے انتظار میں ہے۔ چند اہم تقریبات کا اجمالی خاکہ کچھ یوں ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb
مسٹر بریگزٹ
بورس جانسن رواں برس بریگزٹ کے معاملے کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ برطانیہ اکتیس جنوری کو یورپی یونین کو خیرباد کہہ دے۔ مستقبل کے تعلقات پر فریقین رواں برس کے دوران مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ اس مذاکراتی دور میں برطانیہ پر یورپی یونین کے کسٹمز قوانین کا اطلاق رہے گا۔
تصویر: Reuters/H. McKay
کیری لام کمزور ہو رہی ہیں!
ہانگ کانگ میں گزشتہ برس جون سے مظاہرے جاری ہیں۔ ہزارہا مظاہرین احتجاجی سلسلے میں انتظامی سربراہ کیری لام کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں۔ گزشتہ برس ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں اُن کے حامی امیدواروں کو بڑی شکست کا سامنا رہا۔ ابھی تک چین کی حکومت خاتون چیف ایگزیکٹیو کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ سن 2020 اُن کی انتظامی صلاحیتوں کے امتحان کا سال ہو سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/J. Silva
ایک مرتبہ پھر؟
رواں برس تین نومبر کو امریکا میں صدارتی انتخابات ہوں گے۔ امریکی ووٹرز نئے صدر کا انتخاب کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے ایک عام اندازہ ہے کہ وہ دوسری مدت صدارت کا الیکشن جیت سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Semansky
بونڈ خدا حافظ
ڈینیئل کریگ کی بطور جیمز بونڈ آخری فلم رواں برس دو اپریل کو جرمنی سمیت کئی ممالک میں عام نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ فلم کا نام ’نو ٹائم ٹو ڈائی‘ ہے۔ اکاون برس کے کریگ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اس فلم کے بعد جیمز بونڈ کے کردار کو خیرباد کہہ دیں گے۔ ایک نئے بونڈ کی تلاش کا سلسلہ ابھی سے شروع کر دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Zuma Press/MGM
نِیکے واگنر کو خراج تحسین
سن 2020 نِیکے واگنر کے لیے ایک اہم اور خاص سال ہے۔ وہ انٹرنیشنل بیتھوفِن فیسٹ کی سربراہی کو رواں برس خیرباد کہہ دیں گی۔ یہ ایک حسنِ اتفاق ہے کہ واگنر کا الوداعی سال اس عظیم موسیقار کی ڈھائی سوویں سالگرہ کا سال بھی ہے۔ بون میں پیدا ہونے والے بیتھوفِن کی سالگرہ کی تقریبات ساری دنیا میں منائی جائیں گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
اداکاری سے صدارتی امیدوار تک
افریقی ملک یوگنڈا کے سیاستدان بوبی وائن کا ٹریڈ مارک سرخ رنگ کی فوجی ٹوپی ہے۔ وہ موسیقار اور اداکار رہ چکے ہیں۔ اب سیاست میں سرگرم ہیں۔ وہ 2021ء میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے اہم امیدوار بھی ہیں۔ وہ یوگنڈدا میں سیاسی استحصال کے شدید مخالف ہیں۔ انہیں موجودہ صدر یوویری موسیوینی کے جبر کا بھی سامنا ہے۔ وہ کئی بار جیل جا چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/L. Dray
بِلی آئیلِش کے ساتھ محبت کے ساتھ
اٹھارہ سالہ بِلی آئیلِش گلوکارہ ہونے کے ساتھ ساتھ گیت نگار بھی ہیں۔ سن 2019 میں پوپ موسیقی کے منظر پر وہ ایک کامیاب گلوکارہ کے طور پر جلوہ گر ہوئیں۔ وہ کئی ایوارڈز جیت چکی ہیں۔ غالب امکان ہے کہ 26 جنوری کو گریمی ایوارڈز کی تقریب میں بھی وہ اپنی کامیابیوں کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ رواں برس کے گریمی ایوارڈ کی چار گیٹگریز میں نامزدگی حاصل کرنے والی وہ کم عمر ترین فنکارہ ہیں۔
تصویر: Getty Images/Billboard/E. McIntyre
یورپی فٹ بال کپ کا انعقاد
پہلی مرتبہ فٹ بال کے کسی بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی ایک یا دو کی بجائے بہت سے ممالک کو تفویض کی گئی ہے۔ رواں برس یہ ٹورنامنٹ ایک درجن ممالک میں کھیلا جائے گا۔ 24 یورپی ٹیمیں اس برس اس ٹورنامنٹ میں شریک ہوں گی۔ یورپی فٹ بال کپ 12 جون سے 12 جولائی تک کھیلا جائے گا۔ اس کی میزبانی یورپی فٹبال ایسوسی ایشن کر رہی ہے۔ اس بین الاقوامی تنظیم کی صدارت سلوینیا سے تعلق رکھنے والے الیگزانڈر چوفرین کے پاس ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Tarantino
شطرنج کا چیلنج سب کے لیے
کس میں حوصلہ ہے کہ وہ سن 2020 کے دوران ناروے سے تعلق رکھنے والی شطرنج کے عالمی چیمپیئن ماگونس کارلسن کا مقابلہ کرے۔ 29 برس کے گرینڈ ماسٹر کو روسی لیجنڈری کھلاڑی گیری کیسپیروف کی کئی برسوں سے قائم عالمی حیثیت پر بھی سبقت حاصل ہو چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/B. Lenoir
ہیوی میٹل کے نامی گرامی فنکار
تھومس ژینسن (دائیں) اور ہولگار ہُوبنر (بائیں) کا نام موسیقی کی دنیا میں ایک معتبر حوالہ ہے۔ یہ اُن کے لیے اہم اور تاریخی سال ہے۔ وہ رواں برس اپنے متعارف کردہ واکن اوپن ایئر فیسٹول کی کی اکتیسویں سالگرہ منائیں گے۔ 30 برس قبل اولین فیسٹول میں 85 ہزار شائقین نے شرکت کی تھی۔ ان کا فیسٹول جرمن ریاست شلیسوِگ ہولشٹائن کے ایک قصبے واکن میں ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔