جرمنی کے ایک وسطی شہر مَنہائم کی دو گلیوں میں متعدد افراد کو اپنے لیٹر باکسز سے ایسے خطوط ملے جن میں ہزاروں یورو مالیت کے بینک نوٹ موجود تھے۔ بھیجنے والا تاہم نامعلوم ہے۔
اشتہار
جرمنی کے وسطی حصے کے ایک مشہور شہر مَنہائم میں ایک نا معلوم فرد نے لوگوں کو خطوں کے لفافوں میں پیسے بھیجے ہیں۔ جرمن اخبار اشپیگل کے مطابق بعض لوگوں نے یہ لفافے پولیس کے حوالے کر دیے ہیں۔ جبکہ پولیس نوٹوں بھرے یہ لفافے بھیجنے والے شخص کی تلاش میں ہے۔
مَنہائم پولیس کے مطابق جمعہ سات ستمبر کو لوگوں سے چار ایسے لفافے اس کے حوالے کیے جن میں ہزاروں یورو مالیت کے کرنسی نوٹ موجود تھے جبکہ ان خطوط پر یہ درج نہیں ہے کہ انہیں بھیجنے والا کون ہے۔
جرمن پولیس کا شبہ ہے کہ یہ خطوط بھیجنے والا شخص ممکنہ طور پر کسی ذہنی بیماری کا شکار ہو سکتا ہے۔ پولیس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اگر انہیں بھی ایسے خطوط ملے ہوں تو وہ انہیں پولیس کے حوالے کر دیں۔
’’اشٹٹ گارٹ ناخرشٹ‘‘ نامی جرمن اخبار کے مطابق پولیس نے ایسے لوگوں کے رشتہ داروں یا انہیں طبی نگہداشت کرنے والوں سے بھی اس بارے میں جاننے کی درخواست کی ہے جو بھولنے کی بیماری الزائمر میں مبتلا ہیں۔
اگر پولیس کو وہ شخص مل گیا جس نے یہ لفافے تقسیم کیے ہیں تو یہ رقم اس کے حوالے کر دی جائے گی۔ دوسری صورت میں پولیس قانون کے مطابق اس رقم کا استعمال کرے گی۔
جرمن قانون کیا کہتا ہے؟
ایک جرمن ویب سائٹ ’ہِلف رائشے انفو‘ کے مطابق اگر کسی شخص کو 10 یورو یا اس سے زائد مالیت کی کوئی چیز ملتی ہے تو اسے اس بات کا کوئی حق نہیں پہنچتا کہ اسے اپنے پاس رکھے۔ بلکہ اسے وہ چیز مالک کے حوالے کرنا ہو گی۔
جرمن قانون کے مطابق تاہم ایسی کوئی چیز مالک کے حوالے کرنے والے کو اس کا انعام بھی ملتا ہے۔ اگر اس چیز کی مالیت 500 یورو تک ہے تو اُسے اس کی قیمت کا پانچ فیصد تک ملے گا۔
اگر اس چیز کی قیمت 500 یورو سے زائد ہے تو ایسا شخص 25 یورو کے علاوہ اس کی قیمت کا تین فیصد تک اپنے پاس رکھنے کا حقدار ہوتا ہے۔
جنگلی حیات سے متعلق تصاویر کے لیے ایوارڈز
رواں برس جنگلی حیات کے موضوع پر لی جانے والی بہترین تصاویر کو انعامات سے نوازا گیا۔ یہ تصاویر فطرت کی خوبصورتی اور نزاکت کو اجاگر کرنے کے علاوہ فوٹوگرافی کے اعلیٰ اخلاقی معیارات کو بھی نمایاں کرتی ہیں۔
تصویر: /Richard PetersWildlife Photographer of the Year 2015
تین ساتھی
سن دو ہزار پندرہ کے لیے پرندوں کی کیٹیگری میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے فوٹوگرافر امر بن دوو کی سرخ پنجوں والے تین شکروں کی تصویر کو انعام کا حق دار قرار دیا گیا۔ اس تصویر میں یہ شکرے یورپ سے افریقہ کی جانب سفر کرتے ہوئے راستے میں کھیلتے دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر: Amir Ben-Dov/Wildlife Photographer of the Year 2015
دو لومڑیوں کی کہانی
ماحولیاتی تبدیلی سرخ لومڑیوں کو آرکٹک کے مزید شمال کی طرف دکھیل رہی ہے۔ اس باعث یہاں سفید اور سرخ لومڑیوں کے درمیان خوراک کی جنگ میں شدت آ گئی ہے۔ کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ڈون گٹوسکی نے شمالی کینیڈا میں اسی کشمکش کی تصویرکشی کی ہے۔ اس تصویر کو لینے کے لیے ان کو منفی تیس ڈگری سینٹی گریڈ میں تین گھنٹے تک بیٹھنا پڑا۔
تصویر: Don Gutoski/Wildlife Photographer of the Year 2015
ساکت زندگی
ہالینڈ کے فوٹوگرافر ایڈون گیزبرس کو یہ تصویر لینے کے لیے ٹھنڈے بہتے پانی میں بیٹھنا پڑا۔ اس فوٹوگراف کے لیے انہیں ’ایمفیبیئنز اینڈ ریپٹائلز‘ ایوارڈ سے نوازا گیا۔
تصویر: Edwin Giesbers/Wildlife Photographer of the Year 2015
سرخ پرندوں کی اڑان
فرانسیسی فوٹوگرافر جوناتھن جاگو نے یہ تصویر برازیل میں لی۔ ایک ساحل پر بیٹھ کر انہوں نے اڑان بھرتے ان سرخ پرندوں کی یہ خوبصورت تصویر اتاری۔
تصویر: Jonathan Jagot/Wildlife Photographer of the Year 2015
مچھلیوں کو نگلتی وہیل
آسٹریلیا کے اے ڈبلیو مائیکل نے زیر سمندر برائڈ وہیل مچھلی کی یہ تصویر ایک ایسے وقت اتاری جب وہ منہ کھولے چھوٹی سارڈین مچھلیوں کو نگلنے کے قریب تھی۔ یہ وہیل اس وقت ان چھوٹی مچھلیوں کو نگلتی ہے جب وہ کسی دوسرے سمندری جانور کے خوف سے اکھٹے ہو کر تیرتی ہیں۔
تصویر: Michael AW/Wildlife Photographer of the Year 2015
سمندری پودوں کا فنی نمونہ
ہسپانوی فوٹوگرافر پیئر سولیر نے اسپین کے باہیا دے کادز نیچرل پارک میں یہ تصویر بہار کے موسم میں لی تھی۔ اس موسم میں یہ پودے نمو پاتے ہیں اور سبز آبی نباتات کا وجود مجموعی طور پر دل آویز تصویر کشی کا رنگ اختیار کر لیتا ہے۔ اس فوٹوگراف کو ’فرام دی ایئر‘ کیٹیگری میں انعام دیا گیا۔
تصویر: Pere Soler/Wildlife Photographer of the Year 2015
خستہ حال شیر
جرمنی سے تعلق رکھنے والی بریٹا یاشینسکی کے مطابق اس تصویر میں دکھائے جانے والے چھوٹے اور بڑے شیروں کو نشہ آور ادویات دی جاتی ہیں، ان کے دانت اور پنجے اکھاڑ دیے جاتے ہیں، تاکہ ان کو چین میں سرکس کے دوران قابو میں رکھا جا سکے۔ اس تصویر کے درمیان میں موجود جانور نر ببر شیر اور مادہ ٹائیگر کا اختلاط ہے۔
تصویر: Britta Jaschinski/Wildlife Photographer of the Year 2015
ماداؤں کے لیے لڑتے نر
’ینگ وائلڈ لائف فوٹوگرافر‘ کا ایوارڈ جمہوریہ چیک کے اوندرے پیلانیک کو دیا گیا۔ اس تصویر کو انہوں نے ناروے میں موسم گرما میں اپنے کیمرے میں بند کیا۔
تصویر: Ondrej Pelánek/Wildlife Photographer of the Year 2015
سایہ دار لومڑی
برطانیہ کے رچرڈ پیٹرز نے ایک شہری لومڑی کی یہ تصویر اس وقت لی جب ان کے ایک پڑوسی نے رات کے وقت گھر کی بتی جلا دی تھی۔ یہ تصویر جنگلی جانوروں کے ساتھ ہمارے تعلق کی زبردست عکاسی کرتی ہے، ایسا تعلق جو کہ عموماً عارضی ہوتا ہے۔
تصویر: /Richard PetersWildlife Photographer of the Year 2015