1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تجارتپولینڈ

پولینڈ ترکی سے مسلح ڈرونز خریدنے والا پہلا نیٹو اتحادی

شمشیر حیدر ڈی پی اے کے ساتھ
22 مئی 2021

یورپی ملک پولینڈ نے ترکی سے چوبیس مسلح ڈرون طیارے خریدنے کا اعلان کیا ہے۔ یوں پولینڈ ترک ڈرونز خریدنے والا پہلا نیٹو اتحادی ملک بن جائے گا۔

Türkei I Erdogan I Drohne
تصویر: Murat Cetinmuhurdar/Turkish Presidency/handout/picture alliance / AA

پولش وزیر دفاع ماریوش پولاشچاک نے مقامی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے ترکی سے ڈرونز خریدنے کی تصدیق کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ یورپی ملک ترکی سے بیرقدار ٹی بی 2 ماڈل کے 24 مسلح ڈرونز خریدے گا۔

ان ڈرون طیاروں پر ٹینک شکن میزائل نصب ہوں گے۔ ڈرونز کے ساتھ ساتھ پولینڈ انہیں استعمال کرنے کے لیے ترکی سے ٹریننگ پیکج بھی حاصل کر رہا ہے۔

ڈرون طیاروں کی پہلی کھیپ سن 2022 میں پولینڈ کو فراہم کر دی جائے گی۔

معاہدہ جلد متوقع

پولینڈ کے وزیر دفاع ماریوش پولاشچاک نے مقامی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترک ڈرون ٹیکنالوجی نے 'مشرقی یورپ کی جنگوں میں اپنی عسکری صلاحیت ثابت‘ کی ہے۔

واضح رہے کہ نگورنو کاراباخ تنازعے کے دوران آذربائیجان نے ترکی سے حاصل کردہ ڈرونز استعمال کر کے آرمینیا کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی تھیں۔

قبل ازیں پولاشچاک نے رواں ہفتے بدھ کے روز اپنی ایک ٹوئیٹ میں عندیہ دیا تھا کہ ان کا ملک ترکی سے ڈرون طیارے خرید سکتا ہے۔

پولش صدر آنجے ڈوڈا پیر کے روز ترکی کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں اور ممکنہ طور پر اسی دوران ڈرون طیاروں کی خریداری سے متعلق معاہدہ بھی کیا جائے گا۔

پولینڈ عام طور پر ہتھیار اور دیگر عسکری ساز و سامان امریکا سے خریدتا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران پولینڈ نے امریکا سے 4.7 ملین ڈالر مالیت کے ہتھیار خریدے تھے۔

’ترکی کے ڈرونز موثر ہیں‘

بیرقدار ٹی بی 2 مسلح ڈرونز ترک کمپنی بایکار کے تیار کردہ ہیں اور اس وقت ترکی، قطر، یوکرائن اور آذربائیجان کی افواج انہیں استعمال کر رہی ہیں۔

ان ڈرونز کے لیے الیکٹرونکس، سافٹ ویئر، ایئرو ڈائنامکس، ڈیزائن مکمل طور پر ترکی میں تیار کیے گئے ہیں۔

یہ ڈرونز 27 ہزار فٹ بلندی پر چوبیس گھنٹوں تک پرواز کرنے اور 150 کلو سے زائد وزن اٹھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے باعث انہیں دن کی روشنی اور رات کے اندھیرے میں بھی موثر طور پر استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ ان ڈرونز کو حملوں کے علاوہ جاسوسی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں