1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پولینڈ کا بھی حراستی مراکز بنانے کا منصوبہ‘

14 اپریل 2017

پولیش حکومت نے کہا ہے کہ وہ پناہ کے متلاشی افراد کے لیے کنٹینر کیمپس بنانے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے۔ پولش وزارت داخلہ کے مطابق ہنگری میں اسی طرح کے حراستی مراکز بنائے گئے ہیں، جو بہتر طریقے سے کام کر رہے ہیں۔

Griechenland Flüchtlingslager in Chios
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Chernov

خبر رساں ادارے اے پی نے پولش حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک میں داخل ہونے والے مہاجرین اور تارکین وطن کو رہائش فراہم کرنے کی خاطر کنٹینر کے بنے کیمپ بنانے کے منصوبے پر غور کیا جا رہا ہے۔ پولینڈ کی وزارت داخلہ کے مطابق پناہ کے متلاشی افراد کو مناسب رہائش فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس مقصد کے لیے مختلف منصوبہ جات پر غور جاری ہے۔

مہاجرین یورپی سردی میں محصور ہو گئے
سوچا نہ تھا کہ یورپی پولیس اتنی ظالم ہو گی، پاکستانی تارک وطن

ہمارے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، پاکستانی تارک وطن

مقامی میڈٰیا نے پولش وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ توقع یہ ہے کہ کنٹینر کے بنے یہ کیمپس بیلاروس کی سرحد کے ساتھ ملحق علاقوں میں قائم کیے جائیں گے۔ اس مقام پر چیچنیا اور دیگر خطوں کے لوگ پولینڈ داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ اپنے ممالک میں سیاسی انتقام کے شکار ایسے تارکین وطن کو امید ہوتی ہے کہ انہیں یورپی یونین میں پناہ مل جائے گی۔

تاہم وارسا میں قائم ہیلسنسکی فاؤنڈیشن برائے انسانی حقوق نے خبردار کیا ہے کہ تارکین وطن کو اس طرح حراست میں لینا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اس فاؤنڈیشن کے مطابق بالخصوص ایسے کنبے جن میں بچے بھی شامل ہیں، انہیں اس طرح کے شیلٹر ہاؤسز میں رکھنا مناسب نہیں ہو گا۔

اس ادارے نے مزید کہا ہے کہ وارسا حکومت کو ایسے کنٹینز کے شیلٹر ہاؤسز بنانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس ملک کو مہاجرین کے سنگین بحران کا سامنا نہیں ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس صرف بارہ سو تارکین وطن نے پولینڈ میں پناہ کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ پولش حکومت مسلمان مہاجرین کو ملک میں پناہ دیے جانے کے خلاف ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس طرح ملک کے کیتھولک کلچر کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔

پولینڈ کے مقامی میڈیا کے مطابق حکومت کا منصوبہ ہے کہ پناہ کے متلاشی افراد کو گرفتار کر کے انہیں ایسے کنٹینر کیمپس میں رکھا جائے، جو ملکی سرحد پر لگی خاردار تاروں کے پیچھے نصب کیے جائیں گے۔ ملکی وزیر داخلہ کے بقول حکومت کو کسی بھی ہنگامی حالت کے لیے پہلے سے ہی تیار رہنا چاہیے۔

اسی طرح کے کنٹینر کیمپس ہنگری نے سربیا سے متصل اپنی سرحد پر بنائے ہیں۔ ان حراستی مراکز کے گرد خار دار تاریں بچھائی گئی ہیں تاکہ وہاں موجود تارکین وطن یا مہاجر اِن سے نکل کر ملک کے دیگر علاقوں میں داخل نہ ہو سکیں۔ یورپی یونین نے بوڈا پیسٹ حکومت کے اس عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتی ہے۔

دیواریں ننھی تخلیقی روح کو مقید نہیں رکھ سکتیں

01:12

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں