1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پولیو ٹیم پر حملہ، پانچ پاکستانی پولیس اہلکار زخمی

6 جنوری 2023

بندوقوں اور دستی بموں سے لیس عسکریت پسندوں نے ایک مرتبہ پھر شمال مغربی پاکستان میں پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور پولیس وین پر گھات لگا کر حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔

حملہ آوروں نے ایک مرتبہ پھر شمال مغربی پاکستان میں پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور پولیس وین پر گھات لگا کر حملہ کیا ہے
حملہ آوروں نے ایک مرتبہ پھر شمال مغربی پاکستان میں پولیو ورکرز کی حفاظت پر مامور پولیس وین پر گھات لگا کر حملہ کیا ہےتصویر: Karim Ullah/AFP/Getty Images

پاکستان میں ایک مرتبہ پھر پولیو ٹیم کی حفاظت پر معمور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ مقامی پولیس کے سربراہ امان اللہ  کے مطابق یہ حملہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک پُل کے قریب کیا گیا، جس کے جواب میں پولیس اہلکاروں نے بھی فائرنگ کی۔ پولیس چیف، جو ایک قافلے کے ساتھ قریبی ویکسینیشن سینٹر کی طرف جا رہے تھے، نے بتایا کہ چھ سے آٹھ مشتبہ عسکریت پسندوں نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا، فائرنگ کی اور پولیس وین پر دستی بم بھی پھینکے۔

ابھی تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن جہادی عسکریت پسند اکثر پولیو ٹیموں اور ان کی حفاظت کرنے والی پولیس کو نشانہ بناتے ہیں۔ یہ عسکریت پسند ایک جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں کہ ویکسینیشن مہم بچوں کو بانجھ کرنے کی مغربی سازش ہے۔

پاکستان میں انسداد پولیو کی تازہ ترین مہم رواں ہفتے ہی شروع  کی گئی ہے اور یہ سن دو ہزار تئیس کی پہلی مہم ہے۔

پاکستان میں پولیو اہلکاروں پر پے در پے حملے

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک نے کہا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان اور دیگر ممالک میں طبی کارکنوں اور پولیو کے قطرے پلانے کی کوشش کرنے والے افراد پر حملہ کیا گیا ہو۔ ان کا کہنا تھا، ''بعض اوقات ہمیں ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں آپ کے الفاظ ختم ہو جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو نشانہ بنانا اور ان پر حملہ کرنا قابل نفرت ہے، جو کمیونٹیز میں انتہائی مشکل حالات کے دوران بچوں کو بیماریوں سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پولیو بیماری دنیا سے تقریبا ختم ہو چکی ہے اور بس چند ایک ممالک میں ہی باقی بچی ہے‘‘۔

پاکستان اور اس کا ہمسایہ ملک افغانستان دنیا کے دو ایسے ملک ہیں، جہاں ابھی تک پولیو کا مرض موجود ہےتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

گزشتہ برس نومبر کے آخر میں ایک طالبان خودکش بمبار نے پاکستان کے جنوب مغربی شہر کوئٹہ میں خود کو پولیس اہلکاروں کی ایک گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ یہ پولیس اہلکار بھی پولیو اہلکاروں کی حفاظت کے لیے جا رہے تھے۔ اس حملے میں ایک پولیس اہلکار اور قریب ہی کھڑی ایک گاڑی پر سوار ایک ہی خاندان کے تین افراد مارے گئے تھے۔

اسی طرح اکتوبر میں بھی ایک موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں پولیو ویکسین کے قطرے پلانے والی ٹیم کی حفاظت پر مامور ایک پولیس اہلکار کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

پاکستان اور اس کا ہمسایہ ملک افغانستان دنیا کے دو ایسے ملک ہیں، جہاں ابھی تک پولیو کا مرض موجود ہے اور ان ممالک میں بار بار انسداد پولیو مہم لانچ کرنے کی ضرورت پڑتی ہے۔

گزشتہ اپریل کے بعد سے پاکستان میں پولیو کے 20 نئے کیسز سامنے آ چکے ہیں اور یہ سب پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں ہی رجسٹر ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں والدین اکثر بچوں ویکسین کے قطرے پلوانے یا ٹیکا لگوانے سے انکار کر دیتے ہیں۔

 ا ا / ع ت (اے پی، اے ایف پی)

سخت حالات میں ویکسینیشن، مجبوری یا احساس ذمہ داری

02:01

This browser does not support the video element.

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں