1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولیو ٹیم کی محافظ پولیس پر حملہ، سات افراد ہلاک

امتیاز احمد22 جنوری 2014

پولیو ٹیم کی حفاظت پر معمور پولیس اہلکاروں کی وین پر حملے میں آج سات افراد مارے گئے ہیں۔ دوسری جانب بل گیٹس نے کہا ہے کہ پاکستان میں سن دو ہزار اٹھارہ تک پولیو کے خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔

تصویر: DW/M. Ayub Sumbal

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے ضلع چارسدہ میں عسکریت پسندوں کے ایک پولیس وین پر حملے میں کم از کم سات افراد مارے گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں چھ پولیس اہلکار اور ایک بچہ شامل ہیں۔ سر ڈھیری کے مقام پر یہ حملہ اُس وین پر کیا گیا، جس پر انسداد پولیو مہم میں شریک اہلکاروں کی حفاظت پر معمور پولیس اہلکار سوار تھے۔ پاکستان میں پولیو مہم میں شریک ورکروں کو باقاعدگی سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ گزشتہ روز بھی کراچی میں پولیو ٹیم کے تین اہلکاروں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

خیبرپختونخوا پولیس کے ایک افسر سعید خان کا کہنا تھا کہ اس ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں پانچ کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ ان کے مطابق پولیس اہلکار مقامی ہیلتھ سینٹر جا رہے تھے، جہاں سے انہوں نے انسداد پولیو مہم میں شریک پولیو ٹیم کی ساتھ جانا تھا۔ اس پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ وہ صوبائی حکومت کے احکامات کے مطابق آئندہ بھی پولیو ٹیموں کی حفاظت کرتے رہیں گے۔

پاکستان میں پولیو مہم سے ناامید ہوں، بل گیٹس

دریں اثناء مائیکروسافٹ کے بانی اور ارب پتی بل گیٹس نے کہا ہے کہ انہیں پاکستان میں سن دو ہزار اٹھارہ تک پولیو کے خاتمے کے ہدف کو حاصل کرنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ گزشتہ برس دنیا کی دو بڑی خیراتی تنظیموں نے چھ برس کے اندر اندر اس بیماری کے خاتمے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ سن 2013ء میں بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے اعلان کیا تھا کہ ان کی خیراتی رقم کا زیادہ تر حصہ دنیا سے پولیو جیسی خطرناک بیماری کے خاتمے کے لیے وقف کیا جائے گا۔ مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اپنے ارب پتی ساتھیوں کو بھی اس مہم میں شریک ہونے کے لیے کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ تاہم اب اُن کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس سلسلے میں انہیں اب بھی اہم مسائل کا سامنا ہے۔

چند برس پہلے تک پولیو کو بھارت کا ایک اہم مسئلہ تصور کیا جاتا تھا لیکن اس مرتبہ اس ملک میں پولیو فری ہونے کا تیسرا سال منایا گیا ہے لیکن بھارت کے برعکس پاکستان، نائجیریا اور افغانستان میں اب بھی یہ بیماری موجود ہے۔

نیویارک میں انٹرویو دیتے ہوئے بل گیٹس کا کہنا تھا، ’’ پاکستان اور نائجیریا میں پر تشدد کارروائیوں کی وجہ سے اس بیماری کا خاتمہ بہت مشکل ہے۔‘‘ بل گیٹس کا کہنا تھا کہ وہ ان ملکوں میں کوشش کر رہے ہیں کہ مذہبی اور سماجی رہنماؤں کی حمایت حاصل کی جائے تاکہ بچوں کو اس مہلک بیماری سے بچایا جا سکے۔

عسکریت پسند گروپ پولیو ویکسینیشن مہم کو خفیہ طور پر ان کی جاسوسی کی کوشش گردانتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان گروپوں کے مطابق پولیو کے قطرے دراصل مسلمانوں کو بانجھ بنانے کی عالمی کوششوں کا حصہ ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں گزشتہ برس پولیو کے 91 کیسز سامنے آئے جبکہ اس سے ایک سال قبل یعنی 2012ء میں 58 کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں