پونے بم دھماکے میں لشکر طیبہ ملوث ہو سکتی ہے، بھارتی حکام
14 فروری 2010![](https://static.dw.com/image/5246736_800.webp)
دوسری جانب قوم پرستوں نے پونے بم دھماکے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے اپنی حکومت پر زور دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ 25 فروری کو ہونے والے مذاکرات منسوخ کر دیے جائیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی کہا ہے کہ حکومت پاکستان کے ساتھ آئندہ ہفتے کے مذاکرات پر سنجیدگی سے غور کرے۔
تاہم پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پونے بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اتوار کو جاری کئے گئے ایک بیان میں بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی کے لئے اپنی حکومت کی سنجیدگی کا اعادہ بھی کیا۔ نئ دہلی حکام نے پاکستان کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
ہفتہ کی شام پونے میں سیاحوں میں مقبول ایک علاقے میں جرمن بیکری میں ایک بم دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں نو افراد ہلاک اور 57 زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں دو غیر ملکی بھی شامل ہیں، جن میں ایک ایرانی اور ایک اطالوی ہے۔ زخمیوں میں بھی 12غیرملکی ہیں۔
’جرمن بیکری‘ اوشو آشرم کے قریب واقع ہے جبکہ اس کے قریب ہی ایک یہودی عبادت گاہ بھی ہے۔ یہ علاقہ غیرملکیوں میں مقبول ہے۔
یہ دھماکہ نومبر 2008ء میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے بعد بھارت میں ہونے والا پہلا بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے۔ ممبئی میں اس وقت دو فائیو اسٹار ہوٹلوں سمیت مختلف مقامات پر حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اِدھر یورپ میں فرانس نے بھی پونے بم دھماکے کی مذمت کی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبررساں ادارے