1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی وزیر اعظم کا یوکرین کی جنگ بندی کے معاہدے پر زور

15 مارچ 2025

برطانوی وزیر اعظم نے عالمی رہنماؤں کی ورچوئل میٹنگ کے اختتام پر روسی صدر سے کہا ہے کہ اگر وہ امن کے بارے میں سنجیدہ ہیں تو انہیں امریکہ کی طرف سے پیش کردہ یوکرین جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کرنے کر دینے چاہییں۔

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر ورچوئل میٹنگ کرتے ہوئے
برطانوی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ جمعرات کو برطانیہ میں ایک بین الاقوامی فوجی اجلاس منعقد ہوگا تصویر: Leon Neal/Pool Photo/AP/picture alliance

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے ہفتہ 15 مارچ کو تقریباً 30 عالمی رہنماؤں کے ساتھ ایک ورچوئل میٹنگ کے اختتام پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ کریملن کی جانب سے یوکرین کے ساتھ جنگ کے خاتمے میں ہچکچاہٹ اور تاخیر اور اُس پر ''مسلسل وحشیانہ حملوں‘‘ نے روسی رہنما کی امن کی خواہش کے نفی کا اظہار کرتے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ جمعرات کو برطانیہ میں ایک بین الاقوامی فوجی اجلاس منعقد ہوگا جس میں ''امن معاہدے کو متحرک کرنے کے لیے اور یوکرین کی مستقبل کی سلامتی کی ضمانت دینے کے لیے مضبوط  منصوبہ بندی کی جائے گی۔‘‘

یوکرین روس کے ساتھ تیس روزہ جنگ بندی کے لیے تیار

اس ورچوئل میٹنگ میں شریک ہونے والے قریب 30 رہنماؤں کے گروپ کو  برطانوی وزیر اعظم نے ''رضامندی کا اتحاد‘‘ قرار دیتے ہوئے اس حقیقت کو بالواسطہ تسلیم کیا کہ کچھ یورپی ریاستیں خاص طور پر ہنگری یوکرین کی حمایت میں متضاد رائے کا حامل ہے۔

یوکرین کی جنگ بندی کے موضوع پربرطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ہونے والی ورچوئل میٹنگ تصویر: KIRAN RIDLEY/AFP

ورچوئل میٹنگ کے شرکاء

اس میٹنگ میں فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلینسکی کے علاوہ آسٹریلیا، کینیڈا اور نیوزی لینڈ کے رہنما اور نیٹو اور یورپی یونین کے ایگزیکٹیو حکام نے بھی شرکت کی تاہم اجلاس میں امریکہ کی نمائندگی نہیں تھی۔ برطانوی وزیر اعظم نے اپنے بیان میں مزید کہا، ''ہم نے یوکرین کی طویل امدتی سلامتی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ یوکرین کو اپنے دفاع اور مستقبل میں روسی جارحیت کو روکنے کے قابل ہونا چاہیے۔‘‘

 

ٹرمپ زیلنسکی ملاقات: 'بے عزتی' کس کی ہوئی؟

02:56

This browser does not support the video element.

 

یوکرین: ٹرمپ کی وارننگ کے مدنظر یورپی یونین کا سربراہی اجلاس

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے مزید کہا، ''مضبوط اور قابل اعتماد سکیورٹی انتظامات ہی یوکرین میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کا بہترین طریقہ ہے۔‘‘  اسٹارمرکے بقول،''عسکری منصویہ ساز ترقی کے لیے اس ہفتے دوبارہ برطانیہ میں ملاقات کریں گے۔‘‘

ورچوئل میٹنگ امریکی تجویز کے تناظر میں

ہفتے کو ہونے والی میٹنگ ایک امریکی تجویز کے تناظر میں منعقد ہوئی جس میں واشنگٹن نے یوکرین میں 30 روزہ جنگ بندی کی بات کی جس کی یوکرین نے حمایت کی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اصولی طور پر جنگ بندی کی حمایت کرنے کا اشارہ دیا ہے  لیکن انہوں نے اس پر  اتفاق کرنے سے پہلے تمام تفصیلات کی وضاحت کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

یوکرین میں روسی مداخلت کے تین سال مکمل، مغربی لیڈر کییف میں

 

اوول آفس میں ٹرمپ کی زیلنسکی کے ساتھ بات چیت کے دوران نوک جھونک ہو گئیتصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

 امریکہ کے نقطہ نظر میں تبدیلی

ریپبلکن لیڈر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدراتی منصب سنبھالنے کے بعد سے یوکرین جنگ کے بارے میں امریکی نقطہ نظر میں تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ 28 فروری کو اوول آفس میں ٹرمپ کی زیلنسکی کے ساتھ نوک جھونک کے بعد سے ٹرمپ کے پیشرو جو بائیڈن کا اس جنگ کے بارے میں نقطہ نظر خاص طور پر موضوع بحث بن گیا ہے۔

صدر ٹرمپ کی یوکرین اور نیٹو پر تنقید، روس کی طرف سے خیرمقدم

رواں ہفتے کے شروع میں روسی صدر پوٹن کی مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی خصوصی نمائندے اسٹیو وِٹکوف کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے تناظر میں ٹرمپ نے جمعے کو امید ظاہر کی تھی کہ پوٹن جنگ بندی کی حمایت کریں گے۔ س بارے میں امریکی صدر نے کہا تھا،''اس سلسلے میں روس کی طرف سے اچھے اشارے مل رہے ہیں۔‘‘

ک م/ا ب ا (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں