1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن تيسری مرتبہ روسی صدر، حلف برداری کی تقريب پير کو متوقع

4 مئی 2012

رواں سال مارچ ميں ہونے والے صدارتی انتخابات ميں 63.6 فيصد ووٹ حاصل کرنے کے بعد سابق روسی صدر ولادی مير پوٹن سات مئی کو منعقدہ حلف برداری کی تقريب ميں تيسری مرتبہ ملک کی صدارت کا عہدہ سنبھاليں گے۔

تصویر: AP

سن 2000 ء سے 2008ء تک ملک کی صدارت کا عہدہ سنبھالنے والے روس کے موجودہ وزير اعظم ولادی ميرپوٹن پير کے روز تيسری مرتبہ ملک کی صدارت سنبھالنے کے ليے کريملن ميں حلف اٹھائيں گے۔ جبکہ مزيد دو دن کے ليے صدر کے طور پر اپنی خدمات انجام دينے والے روس کے موجودہ صدر دیميتری مدویدیف پير ہی کو بطور وزير اعظم حلف اٹھائيں گے۔ پير کو متوقع اس حکومتی تبديلی پر ايک طرف پوٹن کی حمايت کرنے والے سياستدان اصلاحات کے ايک نئے دور کی جانب ديکھ رہے ہيں، تو دوسری جانب ملکی اپوزيشن پوٹن کی تيسری مرتبہ صدارت کے عہدے تک رسائی کو منفی نقطہ نظر سے ديکھتی ہے۔

روسی عوام حکومت کے ان اعلٰی حکام کی جانب سے اقتدار کے تبادلے پر زيادہ خوش نہيں ہيں اور ملک ميں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ دارالحکومت ماسکو ميں گزشتہ سال دسمبر ميں کرائے جانے والے متنازعہ انتخابات اور ولادی مير پوٹن کی ملک پر حکمرانی کے احتجاج ميں مظاہرہ کیا گيا جس ميں ايک لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ پير کو منعقدہ حلف برداری کے تقريب سے ايک روز قبل اتوار چھ مئی کو اپوزيشن جماعتيں ماسکو ميں لاکھوں افراد پر مشتمل احتجاجی مظاہرہ نکالنے کا ارادہ رکھتی ہيں۔ واضح رہے کہ خبر رساں ادارے اے ايف پی کے مطابق روس ميں موجود اپوزيشن جماعتيں حکومتی اداروں پر صدارتی اليکشن ميں دھاندلی کا الزام بھی عائد کر چکی ہيں۔

ملک کی موجودہ صورتحال نے اعلٰی حکمرانوں کے ليے ايک غير متوقع سياسی صورتحال کھڑی کر دی ہے اور پوٹن بھی يہ بات تسليم کر چکے ہيں کہ حاليہ انتخابات کا وقت ان کے ليے مشکل تھا۔ اگرچہ ولادی مير پوٹن بطور ملکی صدر اپنے گزشتہ دور حکومت ميں ملک ميں استحکام کا ايک نيا دور قائم کرنے ميں کامياب رہے تھے تاہم روس ميں اب انٹرنيٹ پر کی جانے والی تنقيد نے کافی حد تک عوام کے سياسی شعور کو بيدار کيا ہے۔ اے ايف پی کے مطابق دارالحکومت ميں مظاہروں کے ذريع عوامی رد عمل کے موجودہ سلسلے ميں انٹرنيٹ پر شائع ہونے والی کرپشن سے متعلق رپورٹوں کا ہاتھ بھی ہے۔

ملک ميں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہےتصویر: Reuters

روس ميں اپوزيشن کی ايک جماعت کے ليڈر Boris Nemtsov نے اپنے ايک بلاگ ميں ملک کی سياسی صورتحال پر اپنے خيالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے، ’حکومت سے وفاداری رکھنے والے سياستدانوں کو بھی روس کے حقيقی مسائل کا علم ہے۔ سات مئی کے بعد بھی آبادی کی کمی، کرپشن، رياستی اداروں کی بربادی اور خام تيل کی برآمدات پر دارومدار جيسے مسائل کا حل نہيں نکل پائے گا‘۔

as / km (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں