امریکی صدر روايتی حريف ملک روس کے حوالے سے انتہائی مختلف رويہ اور لہجہ اختیار کر رہے ہیں اور دنیا اس پر باریکی سے نگاہ رکھی ہوئی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ روس کے خلاف مزید پابندیوں کا اعلان کيا جا سکتا ہے۔
اشتہار
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی کے جارج اسٹیفن اوپولس کو دیے ایک انٹرویو میں بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کی کوششوں کی قیمت چکانی پڑے گی۔ امریکی صدر نے کہا، ”انہیں قیمت چکانی پڑے گی اور بہت جلد آپ یہ دیکھیں گے۔"
جو بائیڈن کا یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا، جب ایک روز قبل ہی امریکا کے ڈائریکٹر آف انٹيلیجنس کے دفتر (او ڈی این آئی) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کيا ہے کہ پوٹن نے'سن 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات کو متاثر کرنے کے مقصد سے بائیڈن کی امیدواری اور ڈیموکریٹک پارٹی کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کی منظوری دی تھی، سابق صدر ٹرمپ کی حمایت کی اور انتخابی عمل میں عوام کے اعتماد کو متزلزل کرنے نیز امریکا میں سماجی اور سیاسی تقسیم کو ہوا دینے کی کوشش کی۔"
'پوٹن قاتل ہیں‘
بائیڈن نے کہا وہ پوٹن کو 'زیادہ اچھی طرح‘ جانتے ہیں اور دونوں کے درمیان جنوری میں 'طویل گفتگو‘ ہوئی تھی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اپنے سیاسی حریف کو زہر دینے کے الزام کی وجہ سے کیا وہ پوٹن کو 'قاتل‘ سمجھتے ہیں تو بائیڈن کا کہنا تھا، 'جی ہاں، میں ایسا ہی سمجھتا ہوں۔‘
بائیڈن کا یہ جواب ان کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ سے یکسر مختلف ہے، جو سن 2017 میں اسی طرح کے ایک سوال کو نہ صرف ٹال گئے تھے بلکہ انہوں نے روس کے حوالے سے امریکی غلطیوں کی تاریخ کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔ انہوں نے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو کے دوران کہا تھا، ’’بہت سارے قاتل ہیں، کیا آپ کو لگتا ہے کہ ہمارا ملک اتنا معصوم ہے؟‘‘
سیاسی مخالفین کو زہر دینے کی مختصر تاریخ
گزشتہ صدی کے دوران خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو زہر دینے کے متعدد واقعات دیکھے گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کا ہے۔
تصویر: Imago Images/Itar-Tass/S. Fadeichev
الیکسی ناوالنی
روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو ماسکو جانے والی پرواز میں اچانک علیل ہونے پر فوری لینڈنگ کے بعد ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے بڑے ناقد چوالیس سالہ سابقہ وکیل ناوالنی نے سائبیریا کے علاقے اومسک کے ایئر پورٹ پر ایک کپ چائے پی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Kudrayavtsev
پیوٹر ورزیلوف
سن 2018 میں انسانی حقوق کے روسی نژاد کینیڈین کارکن پیوٹر ورزیلوف کو نازک حالت میں ماسکو کے ایک ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ انہیں مبینہ طور پر زہر اس وقت دیا گیا جب انہوں نے ایک انٹرویو میں روسی عدالتی نظام پر تنقید کی تھی۔ وہ روسی میوزیکل بینڈ ’پُوسی رائٹ‘ کے غیر سرکاری ترجمان تھے۔ انہیں بعد میں برلن کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/A. Novoderezhkin
سیرگئی اسکریپل
66 سالہ سابقہ روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل کو برطانوی شہر سالسبری کے ایک شاپنگ مال کے باہر بینچ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا تھا۔ بعد میں یہ معلوم ہوا کہ اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ نوویچوک کے ذریعے انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ فوری طبی امداد سے بچ گئے تھے۔ روسی حکومت نے اسکریپل کی حالت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور واقعے پر لاعلمی ظاہر کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass
کِم جونگ نام
جنوبی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کِم جونگ نام کو 13 فروری سن 2008 کے دن چہرے پر اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ وی ایکس کے اسپرے سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چہرے پر اسپرے کا واقعہ ملائیشیائی دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
الیگزینڈر لِیٹویننکو
روسی خفیہ ادارے FSB کے سابق ایجنٹ الیگزینڈر لِیٹویننکو نے منحرف ہو کر برطانیہ میں پناہ لے لی تھی۔ وہ 23 نومبر سن 2006 کو مختصر بیماری کے بعد ہلاک ہو گئے۔ بیمار ہونے سے قبل انہوں نے سابقہ سوویت یونین کے دو ایجنٹوں سے ملاقات کی تھی۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ انہیں تابکار پولونیم دینے سے مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kaptilkin
وکٹور کلاشنیکوف
نومبر سن 2010 کو برلن کے شاریٹے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے روسی منحرف کلاشنیکوف جوڑے کے جسموں میں پارے کی بھاری مقدار کا پتہ چلایا تھا۔ وکٹور کلاشنیکوف ایک فری لانس صحافی بننے سے قبل سابقہ سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی کے جی بی میں کرنل متعین تھے۔ انہوں نے جرمن جریدے فوکس کو بتایا تھا کہ ماسکو حکومت نے انہیں زہر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/RIA Novosti
وکٹور یوشچینکو
یوکرائنی اپوزیشن لیڈر یوشچینکو ستمبر سن 2004 میں بیمار ہو گئے۔ لیبارٹری ٹیسٹس سے پتہ چلا کہ بیماری کی بنیادی وجہ لبلبے میں زہریلے کیمیائی مواد کی موجودگی ہے۔ اس بیماری سے ان کے چہرے پر سیاہ نشان پیدا ہو گئے تھے۔ یوشچنکو کے مطابق انہیں حکومتی ایجنٹوں نے زہر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Leodolter
خالد مشعل
پچیس ستمبر سن 1997 کو اسرائیلی خفیہ ادارے نے انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ مشعل کو قتل کرنے کا حکم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دیا تھا۔ اسرائیلی ایجنٹوں نے حماس کے لیڈر پر زہریلا اسپرے اردنی دارالحکومت عَمان میں کیا۔ مشعل اس حملے میں بچ گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Sazonov
جیورجی مارکوف
سن 1978 میں بلغاریہ کے منحرف جیورجی مارکوف برطانوی نشریاتی ادارے میں کام کرنے کے بعد بس اسٹاپ پر انتظار کر رہے تھے کہ ان کی ران میں اچانک کوئی نوک دار شے گُھس گئی۔ انہیں قریب ہی ایک چھتری پکڑے شخص دکھائی دیا۔ وہ چار دن بعد دم توڑ گئے۔ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ نوک دار شے کے ذریعے ان کے جسم میں خطرناک زہر ڈالا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Stringer
گریگوری راسپوٹین
تیس دسمبر سن 1916 کو راہب اور روحانی علاج کے ماہر راسپوٹین سینٹ پیٹرز برگ میں واقع یوسوپوف پیلس پرنس فیلکس کی دعوت پر پہنچے۔ شہزادے نے راسپوٹین کو سنکھیے زہر والا کیک کھانے کو دیا۔ اسی محفل میں انہیں سنکھیے والی شراب بھی دی گئی اور پھر بھی وہ زندہ رہے۔ بعد میں راسپوٹین کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ IMAGNO/Austrian Archives
10 تصاویر1 | 10
روس کا رد عمل ہے
امریکی صدر بائیڈن کے بیان پر روسی پارلیمنٹ ڈوما کے سربراہ نے ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا، ”پوٹن پر حملے کا مطلب روس پر حملہ ہے۔"
کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے انتخابات میں مداخلت کے الزامات کو'یکسر بے بنیاد اور غیر مصدقہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دعوے ماسکو کے خلاف نئی پابندیوں کو جائز قرار دینے کے لیے 'جواز‘ بنانے کی کوشش ہيں۔
روس نے صدر بائیڈن کے الزامات کے بعد امریکا سے اپنے سفیر کو مشاورت کے لیے ماسکو بلا لیا ہے۔ ماسکو حکومت کا کہنا ہے کہ وہ واشنگٹن سے بگڑتے تعلقات اس مقام پر جانے سے روکنا چاہتی ہے جہاں تعلقات کی پھر سے بہتری نا ممکن ہو جائے۔
اشتہار
بائیڈن کے بیان کا اثر
بائیڈن کا بیان آتے ہی روسی کرنسی روبل کی قیمت میں گراوٹ ديکھی گئی۔ امریکی کرنسی کے مقابلے میں روبل کی قیمت میں 1.4 فیصد کی گراوٹ درج ہوئی۔ نئی ممکنہ پابندیوں کے خدشے کا اثر روسی مالیاتی منڈيوں میں بھی دیکھنے کو ملا اور حکومتی بانڈز بھی گر گئے۔
نارتھ ایسیٹ مینجمنٹ کے پیٹر کسلر کا کہنا تھا، ”یہ بات واضح ہے کہ مزید پابندیاں عائد ہونے والی ہیں۔ دیکھنا صرف یہ ہے کہ یہ کتنی سخت ہوں گی؟"
امریکی جمہوری تاریخ کا بدنما داغ، دنیا حیران
گزشتہ روز واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں نے ملکی کانگریس کی کیپیٹل ہل کہلانے والی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔ یہ مشتعل افراد اس وقت اس عمارت میں گھس گئے تھے، جب وہاں کانگریس کا اجلاس جاری تھا۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
پولیس کے مطابق پارلیمانی عمارت میں بدامنی کے دوران چار افراد مارے گئے۔ ان میں سے ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ باقی تین افراد کی موت کی وجہ میڈیکل ایمرجنسی بتائی گئی ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے قریب نکالے جانی والی ایک ریلی کے شرکاء سے کیپیٹل ہل کی جانب مارچ کرنے کا کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ایک موقع پر وہ بھی کیپیٹل ہل میں ان کے ساتھ شریک ہو جائیں گے۔ اس موقع پر ان کے الفاظ اور انداز انتہائی اشتعال انگیز تھا۔
تصویر: Roberto Schmidt/AFP/Getty Images
بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے اپنے حامیوں سے گھر واپس چلے جانے کے لیے کہا۔ ٹرمپ نے ان افراد کو پر امن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کے باوجود ان کے اس مشن کی پذیرائی بھی کی۔ یہ افراد ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں شکست پر احتجاج کر رہے تھے۔
تصویر: J. Scott Applewhite/AP Photo/picture alliance
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی پارلیمان کی عمارت کیپیٹل ہل پر دھاوے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’یہ حملہ اس مقدس امریکی عمارت پر ہے، جو عوام کے لیے کام کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ احتجاج نہیں بلکہ بغاوت ہے۔
تصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance
اس بدامنی میں ملوث باون افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ اب اس عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا لیا گیا ہے۔ امریکی جمہوری تاریخ میں ایسا کوئی واقع پہلی مرتبہ پیش آیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے امریکی تاریخ کا ’برا ترین دن‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
سابق صدر باراک اوباما نے اس پرتشدد واقعے کی ذمہ داری صدر ٹرمپ پر عائد کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ہماری قوم کے لیے بے عزتی اور بے شرمی کا لمحہ ہے۔‘‘
تصویر: Win McNamee/Getty Images
امریکا میں عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں کی طرف سے کیپیٹل ہل میں بدامنی کے واقعے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
تصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کو ’جمہوریت کو پاؤں تلے کچلنے‘ کا عمل بند کر دینا چاہیے۔
تصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے امریکی کانگریس کی عمارت میں پیش آنے والے واقعات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اسی طرح یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران اعلیٰ ترین عہدیدار یوزیپ بورَیل نے کہا کہ امریکا ایسے واقعات جیسا تو نہیں ہے۔
تصویر: Andrew Caballero-Reynolds/AFP/Getty Images
آسٹرین چانسلر سباستیان کُرس نے بھی کیپیٹل ہل پر دھاوا بولے جانے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اس بدامنی کی مذمت کی۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
اس واقعے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معمول کے مطابق اقتدار نو منتخب صدر جو بائیڈن کے حوالے کر دیں گے۔ تاہم انہوں نے ابھی تک گزشتہ روز کے واقعے کی مذمت نہیں کی۔
تصویر: Spencer Platt/Getty Images
12 تصاویر1 | 12
ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار
بائیڈن کا کہنا تھا کہ پوٹن کے تعلق سے ان کے ذاتی خیالات کے باوجود ”باہمی دلچسپی کے ایسے پہلو بھی ہیں جہاں ہمیں مل کر کام کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے تحدید اسلحہ معاہدہ 'اسٹارٹ‘ کو بحال کیا۔ اور جو کچھ انہوں نے کیا اسے جانتے ہوئے بھی میں نے یہ کیا۔ کیونکہ یہ انسانیت کے مفاد میں ہے۔"
حالیہ برسوں کے دوران روس پر ہیکنگ اور انتخابات میں مداخلت کے الزامات نیز کریملن کے سخت ناقد الیکسی ناوالنی کو جیل سے رہا کرنے کے مطالبے کی وجہ سے واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
جرمنی سے ماسکو واپس لوٹتے ہی ناوالنی کو جیل میں ڈال دینے پر امریکا نے روس کے خلاف مارچ کے اوائل میں نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔