روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے بڑے سیاسی مخالف آلیکسی ناوالنی کو پانچ ماہ بعد وطن واپسی پر ایئرپورٹ سے حراست میں لے لیا گیا۔
اشتہار
چوالیس سالہ اپوزیشن رہنما کی فلائیٹ کو ماسکو ائیرپورٹ پر اترنا تھا جہاں اتوار کو سخت سردے کے باوجود ان کے استقبال کے لیے ان کے ہزاروں حمایتوں نے جمع ہونے کی کوشش کی۔
ناوالنی کے ساتھ پرواز پر صحافیوں کی ایک ٹیم بھی سوار تھی۔ تاہم پائلٹ نے لینڈنگ سے کچھ دیر پہلے ’’تکنیکی وجوہات‘‘ کا حوالہ دیتے ہوئے پرواز کا رخ موڑ دیا اور جہاز ماسکو کے نواح میں ایک دوسرے ائیرپورٹ پر اتار دیا۔
اس موقع پر حکام نے ماسکو ائیرپورٹ کے آس پاس ریلی پر پابندی لگاتے ہوئے سکیورٹی سخت کردی اور ناوالنی کے حمایتیوں کو خبردار کیا گیا کہ وہ کوئی مظاہرہ کرنے سے باز رہیں۔
قاتلانہ حملہ
آلیکسی ناوالنی کو پچھلے سال اگست میں روس میں داخلی پرواز کے دوران ایک زہریلے کیمیکل مواد کے ذریعے مارنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اس حملے کے لیے وہ صدر پوٹن کو مورود الزام ٹہراتے ہیں۔
اس واقعے میں ان کی حالت ابتر ہونے کے بعد انہیں جرمنی کے دارالحکومت برلن کے ایک ہسپتال لے جایا گیا۔ وہ جرمنی میں پانچ ماہ علاج کرانے کے بعد اتوار کو وطن واپس لوٹے تھے۔
صدر پیوٹن اس حوالے سے اپنے اوپر عائد الزامات رد کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ آلیکسی ناوالنی امریکی انٹیلیجنس کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔
’دلیرانہ‘ فیصلہ
امریکی حکومت اور یورپی یونین نے ان کی گرفتاری کی سخت مذمت کی ہے۔
یورپ میں بعض مبصرین کے مطابق خود پر قاتلانہ حملے اور گرفتاری کے خدشے کے باوجود ناوالنی کی طرف سے وطن واپسی کا فیصلہ ایک ’’دلیرانہ‘‘ فیصلہ ہے جس سے پیوٹن مخالف حلقوں کا حوصلہ بڑھے گا۔
فراڈ کے الزامات
روس میں حکام نے آلیکسی ناوالنی کی گرفتاری کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ رقوم کی خُرد بُرد کے ایک کیس میں سزا یافتہ ہیں اور انہوں نے اپنی ضمانت پر رہائی کی شرائط کی متعدد بار خلاف ورزیاں کر چکے ہیں۔ حکام نے کہا کہ جب تک عدالت ان کا فیصلہ نہیں کرتی وہ پولیس کی تحویل میں رہیں گے۔
آلیکسی ناوالنی کا موقف ہے کہ ان کے خلاف کیس روس میں سیاسی مخالفین کے خلاف جاری انتقامی کارروائیوں کا حصہ ہے۔
روسی حکام نے حال ہی میں آلیکسی ناوالنی کے خلاف مالی فراڈ کے ایک اور کیس میں تفتیش شروع کر دی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بدعنوانی کے خلاف اپنی تنظیم ’اینٹی کرپشن فاؤنڈیشن‘ سمیت مختلف فلاحی تنظیموں کو رقوم منتقل کیں۔
ناوالنی کا کہنا ہے کہ صدر پیوٹن کی ایما پر تیار کردہ اس کیس کا مقصد ان کی وطن واپسی روکنا تھا۔
ش ج/ ص ز (اے پی، ڈی پی اے)
سیاسی مخالفین کو زہر دینے کی مختصر تاریخ
گزشتہ صدی کے دوران خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو زہر دینے کے متعدد واقعات دیکھے گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کا ہے۔
تصویر: Imago Images/Itar-Tass/S. Fadeichev
الیکسی ناوالنی
روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو ماسکو جانے والی پرواز میں اچانک علیل ہونے پر فوری لینڈنگ کے بعد ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے بڑے ناقد چوالیس سالہ سابقہ وکیل ناوالنی نے سائبیریا کے علاقے اومسک کے ایئر پورٹ پر ایک کپ چائے پی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Kudrayavtsev
پیوٹر ورزیلوف
سن 2018 میں انسانی حقوق کے روسی نژاد کینیڈین کارکن پیوٹر ورزیلوف کو نازک حالت میں ماسکو کے ایک ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ انہیں مبینہ طور پر زہر اس وقت دیا گیا جب انہوں نے ایک انٹرویو میں روسی عدالتی نظام پر تنقید کی تھی۔ وہ روسی میوزیکل بینڈ ’پُوسی رائٹ‘ کے غیر سرکاری ترجمان تھے۔ انہیں بعد میں برلن کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/A. Novoderezhkin
سیرگئی اسکریپل
66 سالہ سابقہ روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل کو برطانوی شہر سالسبری کے ایک شاپنگ مال کے باہر بینچ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا تھا۔ بعد میں یہ معلوم ہوا کہ اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ نوویچوک کے ذریعے انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ فوری طبی امداد سے بچ گئے تھے۔ روسی حکومت نے اسکریپل کی حالت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور واقعے پر لاعلمی ظاہر کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass
کِم جونگ نام
جنوبی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کِم جونگ نام کو 13 فروری سن 2008 کے دن چہرے پر اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ وی ایکس کے اسپرے سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چہرے پر اسپرے کا واقعہ ملائیشیائی دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
الیگزینڈر لِیٹویننکو
روسی خفیہ ادارے FSB کے سابق ایجنٹ الیگزینڈر لِیٹویننکو نے منحرف ہو کر برطانیہ میں پناہ لے لی تھی۔ وہ 23 نومبر سن 2006 کو مختصر بیماری کے بعد ہلاک ہو گئے۔ بیمار ہونے سے قبل انہوں نے سابقہ سوویت یونین کے دو ایجنٹوں سے ملاقات کی تھی۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ انہیں تابکار پولونیم دینے سے مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kaptilkin
وکٹور کلاشنیکوف
نومبر سن 2010 کو برلن کے شاریٹے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے روسی منحرف کلاشنیکوف جوڑے کے جسموں میں پارے کی بھاری مقدار کا پتہ چلایا تھا۔ وکٹور کلاشنیکوف ایک فری لانس صحافی بننے سے قبل سابقہ سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی کے جی بی میں کرنل متعین تھے۔ انہوں نے جرمن جریدے فوکس کو بتایا تھا کہ ماسکو حکومت نے انہیں زہر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/RIA Novosti
وکٹور یوشچینکو
یوکرائنی اپوزیشن لیڈر یوشچینکو ستمبر سن 2004 میں بیمار ہو گئے۔ لیبارٹری ٹیسٹس سے پتہ چلا کہ بیماری کی بنیادی وجہ لبلبے میں زہریلے کیمیائی مواد کی موجودگی ہے۔ اس بیماری سے ان کے چہرے پر سیاہ نشان پیدا ہو گئے تھے۔ یوشچنکو کے مطابق انہیں حکومتی ایجنٹوں نے زہر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Leodolter
خالد مشعل
پچیس ستمبر سن 1997 کو اسرائیلی خفیہ ادارے نے انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ مشعل کو قتل کرنے کا حکم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دیا تھا۔ اسرائیلی ایجنٹوں نے حماس کے لیڈر پر زہریلا اسپرے اردنی دارالحکومت عَمان میں کیا۔ مشعل اس حملے میں بچ گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Sazonov
جیورجی مارکوف
سن 1978 میں بلغاریہ کے منحرف جیورجی مارکوف برطانوی نشریاتی ادارے میں کام کرنے کے بعد بس اسٹاپ پر انتظار کر رہے تھے کہ ان کی ران میں اچانک کوئی نوک دار شے گُھس گئی۔ انہیں قریب ہی ایک چھتری پکڑے شخص دکھائی دیا۔ وہ چار دن بعد دم توڑ گئے۔ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ نوک دار شے کے ذریعے ان کے جسم میں خطرناک زہر ڈالا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Stringer
گریگوری راسپوٹین
تیس دسمبر سن 1916 کو راہب اور روحانی علاج کے ماہر راسپوٹین سینٹ پیٹرز برگ میں واقع یوسوپوف پیلس پرنس فیلکس کی دعوت پر پہنچے۔ شہزادے نے راسپوٹین کو سنکھیے زہر والا کیک کھانے کو دیا۔ اسی محفل میں انہیں سنکھیے والی شراب بھی دی گئی اور پھر بھی وہ زندہ رہے۔ بعد میں راسپوٹین کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔