1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن مخالف مظاہرے، ستائیس سو سے زائد گرفتاریاں

31 جنوری 2021

روس بھر میں اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کی حراست کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اب تک ان مظاہروں میں شریک ستائیس سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

Russland Proteste Nawalny | Moskau
تصویر: Alexander Nemenov/AFP

پوزیشن رہنما الیکسی ناولنی کی ٹیم کے مطابق اتوار 31 جنوری کو روس کے سو سے زائد شہروں میں ناوالنی کی حراست کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔ روس کی حالیہ تاریخ میں اس سطح پر مظاہروں کا یہ ایک غیرمعمولی موقع ہے۔ ایک مانیٹرنگ گروپ کا کہنا ہے کہ پولیس اب تک ان مظاہروں میں شامل ستائیس سو سے زائد افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔

پوٹن مخالف ناوالنی کے حق میں مظاہرے، سینکڑوں افراد گرفتار

روسی مشرقی صوبے میں پوٹن مخالف احتجاجی مظاہرے

روسی حکام کی جانب سے ان مظاہروں کو قابو میں رکھنے کے لیے زبردست انتظامات کیے گئے ہیں، تاہم گزشتہ ہفتے سے جاری ان مظاہروں میں شامل افراد کی تعداد انتہائی زیادہ ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ مظاہرے روس کی حالیہ تاریخ کے سب سے بڑے مظاہرے ہیں۔

ماسکو میں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہےتصویر: Olga Maltseva/AFP

اے پی کے مطابق سزائے قید کی دھمکیوں، سوشل میڈیا گروپس کے خلاف کارروائی کے دعووں اور پولیس کی جانب سے ناکہ بندیوں کے باوجود ہزاروں افراد سڑکوں پر ہیں۔

چوالیس سالہ اپوزیشن رہنما ناوالنی صدر پوٹن کے مخالف ہیں۔ انہیں جرمنی سے روس پہنچنے پر ستائیس جنوری کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ناوالنی تشویش ناک حالت میں جرمنی لائے گئے تھے اور جرمنی نے الزام عائد کیا تھا کہ ناولنی کو اعصاب پر حملہ آور ہونے والے کیمیائی مرکب نوواچوک دیا گیا تھا۔ روسی حکام نے ان الزامات کو رد کیا تھا۔

جرمنی میں زیرعلاج رہنے کے بعد ناوالنی کو اس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا کہ انہیں پیرول ضوابط کے تحت انہیں جرمنی میں ہسپتال سے فراغت کے بعد روسی حکام سے ملنا تھا، تاہم انہوں نے ملاقات کی درخواستیں رد کیں۔ امریکا نے روس سے اپیل کی ہے کہ وہ ناوالنی کو فوری طور پر رہا کرے۔ امریکا کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر بھی تنقید کی گئی ہے۔

امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلِنکن نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ امریکا روس میں پرامن مظاہرین اور صحافیوں کے خلاف حکام کے مسلسل دوسرے ہفتے سخت رویے اور اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔

ماسکو میں مظاہروں کی روک تھام کے لیے حکام نے غیرعمومی انداز سے سخت ترین اقدامات کیے ہیں۔ ان مظاہروں کے تناظر میں ماسکو کا مرکزِ شہر بنتا ہے جب کہ کریملن کے نواح کے تمام تر سب وے اسٹیشنز بھی بند رکھے گئے ہیں۔ اس دوران نواحی ریستورانوں اور دکانوں کو بھی بند رکھا گیا ہے۔

ناوالنی کی ٹیم کی جانب سے ابتدا میں مظاہرے کے لیے ملکی خفیہ ادارے فیڈرل سکیورٹی سروس کے مرکزی دفتر کے باہر مظاہرے کی کال دی گئی تھی، کیوں کہ ناوالنی کو زہر دینے کی ذمہ داری اسی ادارے پر عائد کی جا رہی ہے، تاہم پولیس نے لبیانکا اسکوائر کی ناکہ بندی کر دی، جس کے بعد یہ مظاہرین دیگر سڑکوں اور گلیوں میں پھیل گئے۔

ع ت، ا ب ا (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں