1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن نے روسی خلائی ادارے کے سربراہ کو برطرف کر دیا

16 جولائی 2022

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنے دیرینہ اتحادی دمیتری روگوزین کو ملکی خلائی ایجنسی روسکوسموس کی سربراہی سے ہٹا دیا ہے۔ اس تبدیلی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

Dmitri Olegowitsch Rogosin | Vorsitzedner Roskosmos Weltraumorganisation
تصویر: Pavel Pavlov/AA/picture alliance

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعے کے روز ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے روس کے خلائی ادارےکے سربراہ دمیتری روگوزین کر برطرف کر دیا۔

حکم نامے میں روگوزین کو 'روسکوسموس سٹیٹ سپیس کارپوریشن کے جنرل ڈائریکٹر کے عہدے‘ سے برطرف کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس اقدام کی وجوہات فوری طور پر واضح نہیں ہو سکیں اور روگوزین کی نئی تقرری کے بارے میں بھی کچھ نہیں بتایا گیا۔ روگوزین صدر پوٹن کے دیرینہ اتحادی ہیں۔ پوٹن کے ترجمان دمیتری پیسکوف نے کہا کہ 58 سالہ سیاست دان روگوزین کو 'مقررہ وقت پر نئی ملازمت‘ دے دی جائے گی۔

روسی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق روگوزین کو مشرقی اور جنوبی یوکرین میں روس کے زیر کنٹرول علاقوں کی نگرانی کا کام سونپا جا سکتا ہے۔

روگوزین سن 2018 سے ملکی خلائی ادارے کے سربراہ کے عہدے پر فائز تھے اور ماضی میں اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے بھی جانے جاتے رہے ہیں۔ رواں برس مئی میں انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا تھا کہ روس کو ایٹمی جنگ میں نیٹو ممالک کو تباہ کرنے میں صرف آدھ گھنٹہ لگے گا۔

پوٹن نے دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو بھی تبدیل کیا

صدر پوٹن نے روگوزین کی جگہ نائب وزیر اعظم یوری بوریسوف کو روسی خلائی ادارے کا نیا سربراہ تعینات کیا ہے۔ نائب وزیر اعظم کے طور پر بوریسوف روسی خلائی اور دفاعی صنعت کی نگرانی بھی کر رہے تھے۔

بوریسوف نے روسی ہتھیاروں کے پروگراموں میں کوتاہیوں کا بھی اعتراف کیا تھا، جو یوکرین کی جنگ کی وجہ سے نمایاں ہو گئی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فوجی صنعتوں کو ڈرون تیار کرنے اور بنانے میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا، ''میرے خیال میں ہم نے ڈرونز کی تعیناتی میں دیر کر دی تھی۔‘‘

یہ بھی پڑھیے: خلا میں سیکس کی طلب کس حد تک ہوتی ہے؟

بوریسوف کی جگہ تجارت اور صنعت کے وزیر ڈینیس مانتوروف کو نائب وزیر اعظم مقرر کیا گیا ہے۔

روسکوسموس اور ناسا کے مابین معاہدہ طے

دریں اثنا روسکوموس اور امریکی خلائی ادارے ناسا کے مابین ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے مطابق روسی خلابازوں کو تجارتی عملے کے ساتھ پرواز کرنے اور امریکی خلابازوں کو سویوس خلائی جہاز پر پرواز کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

ناسا کے مطابق خلاباز فرانک روبیو دو روسی خلا بازوں کے ساتھ 21 ستمبر کو قزاقستان سے سویوس راکٹ کے ذریعے روانہ ہوں گے۔

ناسا نے حال ہی میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر تین روسی خلابازوں کے طرز عمل کی مذمت کی تھی اور اس کے باوجود یہ معاہدہ کیا گیا ہے۔

روسکوسموس نے مشرقی یوکرین میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے زیر اثر علاقوں اور نام نہاد عوامی جمہوریاؤں لوہانسک اور ڈونیٹسک کے جھنڈے پکڑے ملکی خلابازوں کی تصاویر شیئر کی تھیں۔

ناسا نے اپنے بیان میں کہا تھا، ''ناسا یوکرین کے خلاف جنگ کی حمایت کے لیے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر روس کی مذمت کرتا ہے۔‘‘

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن امریکہ، کینیڈا، جاپان، یورپی خلائی ایجنسی اور روس کے تعاون سے چلایا جاتا ہے اور اس کو امریکی اور روسی دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

یورپی خلائی ایجنسی نے حال ہی میں مریخ پر روور بھیجنے کے مشن میں روس کے ساتھ تعاون ختم کر دیا تھا۔

روگوزین نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر خلابازوں کو یورپ کے تیارہ کردہ روبوٹک بازو استعمال کرنے سے روک دیا تھا۔

ش ح/ م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں