پوٹن نے روس میں ضم کردہ یوکرینی علاقوں میں مارشل لا لگا دیا
19 اکتوبر 2022
روسی صدر پوٹن نے یوکرین کے ان مقبوضہ علاقوں میں اب مارشل لا لگا دیا ہے، جنہیں گزشتہ ماہ غیر قانونی طور پر وفاق روس میں شامل کر لیا گیا تھا۔ مارشل لا کے بعد کریملن کو ان علاقوں میں اور زیادہ اختیارات حاصل ہو گئے ہیں۔
اشتہار
ماسکو سے بدھ انیس اکتوبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ اعلان صدر ولادیمیر پوٹن نے روسی سکیورٹی کونسل کے ایک اجلاس سے اپنے خطاب میں کیا، جو سرکاری ٹیلی وژن سے نشر بھی کیا گیا۔ صدر پوٹن نے کہا کہ انہوں نے روسی علاقوں سے متعلق ایک رابطہ کونسل کی تشکیل کا حکم بھی دے دیا ہے۔
روسی صدر کی ہدایت کے مطابق وزیر اعظم میخائیل میشُسٹین کی قیادت میں قائم کی جانے والی رابطہ کونسل ان علاقوں سمیت روس کے تمام خطوں کے مابین اس پہلو سے مربوط کوششیں کرے گی کہ یوکرین کے خلاف روسی جنگی کارروائیوں کو زیادہ مؤثر بنایا جا سکے۔
مارشل لا یوکرینی دستوں کی پیش قدمی کے خلاف اقدام
روس نے یوکرین کے چار وسیع و عریض علاقوں کو وہاں روس نواز یوکرینی علیحدگی پسندوں کی طرف سے کرائے گئے نام نہاد ریفرنڈم کے بعد ستمبر میں جس طرح اپنے ریاستی علاقے میں باقاعدہ شامل کر لیا تھا، یوکرین اور عالمی برادری اسے قطعی طور پر غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیتے ہیں۔
ولادیمیر پوٹن کے سیاسی کیرئر پر ایک نظر
روس میں اٹھارہ مارچ کو منعقد ہونے والے صدارتی الیکشن میں اقتدار پر مکمل قابض ولادیمیر پوٹن کی کامیابی یقینی ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ گزشتہ اٹھارہ برسوں سے برسراقتدار پوٹن کی سیاسی زندگی کب اور کیسے شروع ہوئی؟
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Zemlianichenko
ولادت اور ابتدائی تعلیم
ولادیمیر ولادیمیروِچ پوٹن سات اکتوبر سن انیس سو باون کو سابق سوویت شہر لینن گراڈ (موجود سینٹ پیٹرز برگ) میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام ولادیمیر پوٹن تھا، جو ایک فیکٹری میں بطور فورمین ملازمت کرتے تھے۔ انہوں نے اپنا بچپن ایک ایسے اپارٹمنٹ میں گزارا، جہاں تین کنبے رہائش پذیر تھے۔ انہوں نے سن 1975 میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔
تصویر: picture-alliance/Globallookpress.com
پہلی ملازمت خفیہ ایجنسی میں
گریچویشن کے فوری بعد ہی پوٹن نے سابقہ سوویت خفیہ ایجنسی ’کمیٹی فار اسٹیٹ سکیورٹی‘ KGB میں ملازمت اختیار لی۔ بطور غیر ملکی ایجنٹ انہوں نے 1985ء تا 1990ء سابقہ مشرقی جرمنی کے شہر ڈریسڈن میں خدمات سر انجام دیں۔ 1990ء میں پوٹن لینن گراڈ اسٹیٹ یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی امور کے نائب ڈین بن گئے۔
تصویر: AP
سیاست میں عملی قدم
جون سن 1991 میں پوٹن نے ’کے جی بی‘ سے مستعفیٰ ہوتے ہوئے عملی سیاست میں قدم رکھا۔ تب انہوں نے لینن گراڈ کے میئر اناطولی سابچک کے مشیر کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔ اس وقت پوٹن کو سٹی ہال میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس دوران وہ بین الاقوامی امور کی کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر ذمہ داریاں نبھانے لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کریملن میں داخلہ
سن انیس سو ستانوے میں سابق صدر بورس یلسن نے پوٹن کو کریملن کا نائب چیف ایڈمنسٹریٹر بنا دیا۔ ایک سال بعد ہی پوٹن فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) کے سربراہ بنا دیے گئے جبکہ انیس سو ننانوے میں انہیں ’رشین سکیورٹی کونسل‘ کا سیکرٹری بنا دیا گیا۔ یہ وہ دور تھا، جب سوویت یونین کے ٹوٹنے کے نتیجے میں روس میں اقتصادی اور سماجی مسائل شدید ہوتے جا رہے تھے۔
تصویر: Imago
بطور وزیر اعظم
نو اگست انیس سے ننانوے میں ہی بورس یلسن نے پوٹن کو وزیر اعظم مقرر کر دیا۔ اسکنڈلز کی زد میں آئے ہوئے یلسن اسی برس اکتیس دسمبر کو صدارت کے عہدے سے الگ ہوئے گئے اور پوٹن کو عبوری صدر بنا دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
صدارت کے عہدے پر براجمان
چھبیس مارچ سن دو ہزار کے صدارتی الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پوٹن نے سات مئی کو بطور صدر حلف اٹھایا۔ تب کسی کو معلوم نہ تھا کہ پوٹن کا دور اقتدار نہ ختم ہونے والا ایک سلسلہ بن جائے گا۔ پوٹن کے پہلے دور صدارت میں روس نے اقتصادی مسائل پر قابو پایا، جس کی وجہ سے پوٹن کی عوامی مقولیت میں اضافہ ہوا۔
تصویر: AP
دوسری مدت صدارت
پندرہ مارچ سن دو ہزار چار کے صدارتی الیکشن میں آزاد امیدوار کے طور پر مہم چلاتے ہوئے پوٹن نے دوسری مرتبہ بھی کامیابی حاصل کر لی۔ سات مئی کے دن انہوں نے دوسری مدت صدارت کے لیے حلف اٹھایا۔ تاہم پوٹن کی طرف سے اقتدار پر قبضہ جمانے کی کوشش کے تناظر میں عوامی سطح پر ان کے خلاف ایک تحریک شروع ہونے لگی۔
تصویر: AP
اسرائیل کا دورہ
ستائیس اپریل سن دو ہزار سات میں پوٹن نے اسرائیل کا دورہ کیا۔ یوں انہوں نے ایسے پہلے روسی رہنما ہونے کا اعزاز حاصل کیا، جس نے اسرائیل کا دورہ کیا ہوا۔ اسی برس برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر سے ملاقات کے دوران پوٹن لندن حکومت کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے لیے تعاون میں بہتری کا اعلان کیا۔
تصویر: picture-alliance/epa/pool
صدر سے وزیر اعظم
دو مارچ سن دو ہزار آٹھ کے صدارتی انتخابات میں پوٹن بطور امیدوار میدان میں نہ اترے کیونکہ روسی آئین کے مطابق کوئی بھی شخص مسلسل دو سے زیادہ مرتبہ صدر نہیں بن سکتا۔ تاہم اس مرتبہ پوٹن وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہو گئے۔ تب پوٹن کے انتہائی قریبی ساتھی دمتری میدودف کو روس کا صدر منتخب کیا گیا۔
تصویر: Reuters/Y. Kochetkov
تیسری مرتبہ صدر کا عہدہ
چوبیس ستمبر سن دو ہزار گیارہ کو میدودف نے ولادیمیر پوٹن کو ایک مرتبہ پھر صدارتی امیدوار نامزد کر دیا۔ تب پوٹن نے تجویز کیا کہ اگر پارلیمانی الیکشن میں میدودف کی سیاسی پارٹی یونائٹڈ رشیا کو کامیابی ملتی ہے تو انہیں وزیر اعظم بنا دیا جائے۔
تصویر: Getty Images/M.Metzel
دھاندلی کے الزامات اور مظاہرے
چار مارچ سن دو ہزار بارہ کے صدارتی انتخابات میں پوٹن کو 65 فیصد ووٹ ملے اور وہ تیسری مرتبہ ملکی صدر منتخب ہو گئے۔ تاہم اس مرتبہ اپوزیشن نے الزام عائد کیا کہ انتخابی عمل کے دوران دھاندلی کی گئی۔ سات مئی کو جب پوٹن نے صدر کا حلف اٹھایا تو روس بھر میں ان کے خلاف مظاہروں کا انعقاد بھی کیا گیا۔
تصویر: AP
چوتھی مرتبہ صدارت کے امیدوار
چھ دسمبر سن دو ہزار سترہ کو پوٹن نے اعلان کیا کہ وہ چوتھی مرتبہ بھی صدارت کے عہدے کے لیے میدان میں اتریں گے۔ روس میں اٹھارہ مارچ کو ہونے والے الیکشن میں پوٹن کی کامیابی یقینی قرار دی جا رہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پوٹن نے اپوزیشن کو خاموش کرانے کی حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے اور اقتدار کے ایوانوں پر ان کا قبضہ ہے، اس لیے وہ اس الیکشن میں بھی جیت جائیں گے۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
12 تصاویر1 | 12
یہ علاقے یوکرین کے ڈونیٹسک، لوہانسک، خیرسون اور ژاپوریژیا نامی خطے تھے، جو روس نواز علیحدگی پسندوں کی مدد سے روسی دستوں کے قبضے میں تھے۔ تاہم یوکرینی فوج ان چاروں مقبوضہ علاقوں کو روس سے واپس چھین لینے کی کوششوں میں ہے اور گزشتہ ماہ سے اسے کئی مقامات پر عسکری کامیابیاں بھی مل رہی ہیں۔
اس پس منظر میں کئی تجزیہ کاروں کو یقین ہے کہ ماسکو میں صدر پوٹن نے ان مقبوضہ علاقوں میں مارشل لا کے نفاذ کا فیصلہ وہاں روسی فوجی قبضے کو مضبوط بنانے کے لیے کیا ہے۔ مارشل لا کے بعد ماسکو حکومت اور کریملن کو ان علاقوں میں غیر معمولی اقدامات کے اختیارات مل جانا یقینی ہے۔
اشتہار
پوٹن کی عوامیت پسندانہ وضاحت
ڈونیٹسک، لوہانسک، خیرسون اور ژاپوریژیا میں مارشل لا کے نفاذ کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے روسی صدر نے ملکی سلامتی کونسل کے اجلاس میں جو کچھ کہا، وہ ان کی طرف سے انہیں عوامیت پسندانہ بیانات اور بیرونی دنیا میں مسترد کیے جانے والے موقف ہی کا اعادہ تھا، جس کو پوٹن نے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کی بنیاد بنایا تھا۔
فروری کے اواخر میں یوکرین پر فوجی حملے کے ساتھ شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ کا آٹھواں مہینہ اب پورا ہونے والا ہے اور ماسکو اس جنگ میں ابھی تک اپنے وہ عسکری اور سیاسی مقاصد حاصل نہیں کر سکا، جو کریملن کی قیادت کے اندازوں کے مطابق اسے دیکھتے ہی دیکھتے حاصل ہو جانا تھے۔
صدر ولادیمیر پوٹن کے آج کے الفاظ میں، ''ہم وسیع پیمانے پر بہت پیچیدہ اہداف کے حصول کے لیے کام کر رہے ہیں، ایسے اہداف جن کا مقصد روس کے قابل اعتماد مستقبل کو یقینی بنانا ہے، اور ساتھ ہی ہماری قوم کے مستقبل کو بھی۔‘‘
مارشل لا کے لیے قانون سازی
یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں مارشل لا کے نفاذ کا فیصلہ کیا تو روسی صدر پوٹن نے، تاہم اصولی طور پر یہ فیصلہ روسی پارلیمان کے ایوان بالا کو کرنا ہوتا ہے۔ یہ بات تاہم یقینی ہے کہ جب صدر پوٹن نے فیصلہ کر ہی لیا ہے، تو ماسکو میں پارلیمان بھی ایک رسمی کارروائی کے طور پر مقبوضہ یوکرینی علاقوں میں مارشل لا کے نفاذ کی بلا تاخیر منظوری دے دے گی۔
اس پارلیمانی فیصلے کے لیے تیار کردہ مسودہ قانون کے مطابق مارشل لا کے نفاذ کے بعد ڈونیٹسک، لوہانسک، خیرسون اور ژاپوریژیا میں عوامی آمد و رفت اور اجتماعات پر پابندیاں بھی لگائی جا سکیں گی اور سنسرشپ سخت کر دینے کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو حاصل اختیارات بھی بہت زیادہ ہو جائیں گے۔