1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن کا مغربی دنیا کو جوہری جنگ کا انتباہ

29 فروری 2024

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک یوکرینی جنگ کو وسعت دیتے ہیں، تو جوہری جنگ کے "حقیقی" خطرات موجود ہیں۔

Russland Volgograd | Videoübertragung Rede Wladimir Putin
تصویر: Dmitry Rogulin/TASS/dpa/picture alliance

اپنے سالانہ اسٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں ولادیمیر پوٹن نے یوکرین پر روسی حملے کا دوبارہ دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ روسی فوجی یوکرین میں پیش قدمی کر رہے ہیں اور ایسے میں اگر کسی بھی مغربی ملک نے یوکرین میں اپنے فوجی تعینات کرنے کی کوشش کی تو اس کو 'افسوس ناک نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یوکرین میں جنازے پر روسی میزائل حملے میں درجنوں افراد ہلاک

 

پوٹن کا کہنا تھا، ''انہوں (مغربی ممالک) نے اعلان کیا ہے کہ مغربی فوج یوکرین میں تعینات کی جا سکتی ہے۔ ان کے لیے اس ممنکہ مداخلت کے نتائج بے حد تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔"

ان کا مزید کہنا تھا، ''انہیں سمجھ جانا چاہیے کہہ ہمارے پاس بھی وہ ہتھیار موجود ہیں، جو ان کے علاقوں کو ہدف بنا سکتے ہیں۔ مغربی دنیا جس بھی خیال کا اظہار کرتی ہے اس سے ایک ایسے تنازعے کے حقیقی طور پر خطرات پیدا ہوتے ہیں، جس میں جوہری ہتھیاروں کا استعمال ہوگا، اور یوں وہ تہذیب کے خاتمے کا سبب بنے گا۔"

روسی صدر نے ایک مرتبہ پھر یوکرینی جنگ کا دفاع کیاتصویر: Sputnik/via REUTERS

پوٹن کا یہ بیان بظاہر فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں کے اس حالیہ بیان پر ردعمل ہے، جس میں صدر ماکروں نے کہا تھا کہ یوکرین میں مغربی فوجی تعیناتی سمیت تمام آپشنز موجود ہیں۔ تاہم ماکروں کے اس بیان کو دیگر یورپی ممالک نے فوری طور پر رد کر دیا تھا۔

عام تاثر یہ ہے کہ ماکروں کے اس بیان پر روس برہم ہے۔ روسی حکومت کا یہ خیال بھی ہے کہ یوکرین کا تنازعہ دراصل مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی جانب سے اس کے خلاف جاری ایک "ہائبرڈ جنگ" کا حصہ ہے۔ 

دوسری جانب مغربی ممالک صدر پوٹن کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال  کے حوالے سے دیے گئے 'غیر ذمہ دارانہ' بیانات پر شدید تنقید کرتے رہے ہیں۔

روس امریکہ کے ساتھ جوہری ہتھیاروں سے متعلق متعدد معاہدوں سے باہر نکل چکا ہے اور اس سے قبل بھی روسی صدر کی جانب سے 'جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے حقیقی خطرات‘ کے بارے میں بیانات سامنے آ چکے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے میں صدر پوٹن نے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بیانات نہیں دیے تھے، تاہم اب ایک مرتبہ پھر، جب ماسکو حکومت یوکرین میں پیش قدمی کرتی نظر آ رہی ہے، یہ تازہ بیان سامنے آیا ہے۔

جرمن فوج لیتھوانیا میں تعینات کی جائے گی

02:12

This browser does not support the video element.

خیال رہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے سخت ترین پابندیوں کے باوجود روسی معیشت بدستور فعال ہے جب کہ صدر پوٹن ایک اور مدت کے لیے رواں برس کے صدارتی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اگر وہ کامیاب ہو جاتے ہیں، تو وہ 2030ء تک روسی صدر کے بطور خدمات انجام دیں گے۔

ع ت، م ا (روئٹرز، اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں