عالمی فٹ بال فیڈریشن فیفا کے سابق سربراہ سیپ بلاٹر کا کہنا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی دعوت پر اگلے برس روس میں ہونے والے فٹ بال کے ورلڈ کپ مقابلوں کے موقع پر روس جائیں گے۔
اشتہار
فیفا کی سربراہی سے برطرف کیے جانے والے سیپ بلاٹر پر پابندی عائد ہے کہ وہ فٹ بال کے کسی بھی ایونٹ کا حصہ نہیں بن سکتے، تاہم بلاٹر نے کہا ہے کہ وہ صدر پوٹن کی درخواست پر روس جائیں گے۔
81 سالہ سیپ بلاٹر نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا، ’’میں اگلے برس عالمی کپ کے موقع پر روس جاؤں گا۔ مجھے روسی صدر پوٹن کی جانب سے دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔‘‘
بلاٹر نے بتایا کہ یورپی فٹ بال ایسوسی ایشن UEFA کے برطرف کیے جانے والے سابق صدر میشائل پلاٹینی کو بھی ان عالمی مقابلوں کے تناظر میں روسی صدر کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔
سیپ بلاٹر کی کہانی تصاویر کی زبانی
سیپ بلاٹر کس طرح فٹ بال کی دنیا میں سب سے اونچے مقام پر پہنچے؟ آئیے ہم آپ کو تصاویر کے ذریعے فیفا کی ان کی سترہ سالہ سربراہی کی کہانی دکھاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Yusni
فٹ بال کے بے تاج بادشاہ کا استعفی
سیپ بلاٹر چار روز قبل ہی پانچویں مرتبہ فٹ بال کے نگران بین الاقوامی ادارے فیفا کے سربراہ منتخب ہوئے تھے۔ اس انتخاب کو متنازعہ قرار دیا گیا جا رہا تھا۔ تاہم اب وہ رنگ میں اپنا تولیہ پھینک کر فیفا کو افراتفری کے عالم میں چھوڑ گئے ہیں۔ ان کا سترہ سالہ کیریئر کئی اسکینڈلز کی زد میں رہا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Wiegmann
ناقابل یقین کیریئر
سوئس شہری سیپ بلاٹر 1975ء میں فیفا میں شامل ہوئے تھے۔ اس سے قبل سوئس آئس ہاکی کے مرکزی سیکرٹری کا عہدے ان کے پاس تھا۔ وہ کھیلوں کے سوئس ادارے اور سوئٹزرلینڈ کے ایک معروف گھڑی ساز ادارے کی ترجمانی بھی کر چکے ہیں۔ کھیلوں کی اشیاء بنانے والے ادارے ایڈیڈاس کے صدر آڈولف ڈالسر کے توسط سے وہ فیفا میں آئے اور 1981ء میں وہ اس تنظیم کے جنرل سیکرٹری بن گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Weißbrod
منزل پر نظر
سترہ برس فیفا کے سابق سربراہ ژوآن ایولانژی کے جنرل سکریٹری رہنے کے بعد سیپ بلاٹر 1998ء میں فیفا کے نئے سربراہ بن گئے۔ انہوں نے ان انتخابات میں یورپی فٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر لینارٹ یوہانسنز کو شکست دی تھی، جن کی کامیابی یقینی تصور کی جا رہی تھی۔ اس کے فوری بعد ہی یہ افواہیں گردش کرنے لگیں تھیں کہ معاشیات کی ڈگری رکھنے والے بلاٹر نے اس منصب پر پہنچنے کے لیے ووٹ خریدے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
بڑا نقصان
سیٹ بلاٹر پر تواتر کے ساتھ فیفا کے مالیاتی شعبے میں بد انتظامی کے الزامات لگتے رہے۔ صدر بننے کے ایک سال بعد ہی ان کے سیکرٹری جنرل مشیل زین روفینن نے کہا کہ بلاٹر کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے فیفا کو مارکیٹنگ کے شعبے میں سو ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ بلاٹر فیفا میں اپنے خلاف تحقیقات رکوانے میں کامیاب ہو گئے اور نتیجتاً مشیل زین روفینن کو فیفا سے نکال دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Bally
سیپ بلاٹر جرمن امیدوں پر پورا اترے
2000ء کے موسم گرما میں سیپ بلاٹر نے جرمن فٹ بال کے لیے ایک اہم کردار ادا کیا۔ اُس وقت فٹ بال کے عالمی کپ کے انعقاد کے حوالے سے جرمنی کی تمام تر امیدیں اُنہی سے وابستہ تھیں اور پھر انہوں نے 2006ء کے عالمی کپ کی میزبانی کے لیے جرمنی کے حق میں اعلان کیا۔ اس دوران بلاٹر اپنے عہدے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے کام کرتے رہے اور جس کا نتیجہ 2002ء میں ان کے دوبارہ انتخاب کی صورت میں سامنے آیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Limina
مشرق وسطٰی کے ووٹ خریدنے کا الزام
فیفا کے قطر سے تعلق رکھنے والے خصوصی رکن محمد بن حمام کا شمار سیپ بلاٹر کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ 2011ء میں بن حمام بلاٹر کے خلاف فیفا کی سربراہی کے لیے انتخاب بھی لڑنا چاہتے تھے تاہم رشوت خوری کے الزام کے بعد انہیں اپنی نامزدگی واپس لینا پڑی۔ اس کے بعد انہوں نے فیفا کی رکنیت سے بھی استعفی دے دیا تھا اور بعد میں فیفا نے بن حمام پر عمر بھر کی پابندی عائد کر دی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Yusni
دو اہم شخصیات
جرمن فٹ بال کی ایک اہم شخصیت فرنز بیکن باؤر اور سیٹ بلاٹر کے ایک وقت میں بہت گہرے تعلقات تھے۔ انہیں 2014ء میں فیفا نے معطّل کر دیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے جرمنی کے لیے ورلڈ کپ کی میزبانی کے حصول کے لیے رشوت دی تھی۔ ان دونوں کی دوستی میں اس وقت دراڑ پڑی جب بیکن باؤر نے اپنی بدعنوانی کو تسلیم کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Weissbrod
بلاٹر اور دنیا کی اہم شخصیات
سیپ بلاٹر فیفا کی سربراہی کے دوران دنیا کی اہم ترین شخصیات سے ملتے رہے، جن میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، مختلف ممالک کے سربراہاں مملکت اور پوپ شامل ہیں۔ 2004ء میں وہ جنوبی افریقہ گئے اور نیلسن منڈیلا سے ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے منڈیلا سے 2010ء کے عالمی کپ کی میزبانی کا وعدہ بھی کیا۔ یہ براعظم افریقہ میں منعقد ہونے والا فٹ بال کا پہلا عالمی کپ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Risch
افریقہ اور ایشیا میں بلاٹر کی پرستش
سیپ بلاٹر نے اپنے اختیارات کا بھرپور طریقے سے استعمال کیا اور اس سے لطف اندوز بھی ہوئے۔ اس دوران وہ کبھی کبھار سرکاری مہمان بھی بننے۔ افریقہ اور ایشیا میں بہت زیادہ گرم جوشی سے ان کا استقبال کیا جاتا رہا۔ ان دونوں براعظموں میں انہیں مسیحا اور مدر ٹیریسا کا امتزاج سمجھا جاتا تھا۔ بلاٹر نے بڑی رقوم عطیہ کیں، جس کے بدلے میں ایک دیوتا کی طرح ان کی پرستش کی جاتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Yusni
عقبی دروازے سے رخصت
امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی جانب سے فیفا کے چند عہدیداروں کی خلاف رشوت ستانی کی تفتیش نے سیٹ بلاٹر کو عہدے چھوڑنے پر مجبور کیا۔ وہ ابھی اس تفتیش میں شامل نہیں کیے گئے ہیں۔ بلاٹر کا موقف ہے کہ رشوت یا بدعنوانی سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Leanza
10 تصاویر1 | 10
تاہم پلاٹینی کے قریبی رفقاء کا کہنا ہےکہ پلاٹینی کو صدر پوٹن کی جانب سے اس طرز کا کوئی دعوت نامہ موصول نہیں ہوا اور فی الحال یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ اگلے برس موسم گرما میں کہاں ہوں گے اور کیا کریں گے۔
سیپ بلاٹر جنہوں نے فٹ بال کی عالمی فیڈریشن کی قریب 17 برس تک قیادت کی، انہیں سن 2015ء میں کرپشن کے ایک بہت بڑے اسکینڈل کے بعد ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
فیفا کی اخلاقیات سے متعلق کمیٹی نے انہیں معطل کرتے ہوئے ان کی فٹ بال سے متعلق ہر قسم کی سرگرمیوں میں شرکت پر چھ برس کی پابندی عائد کر دی تھی۔ بلاٹر کے خلاف یہ الزام ثابت ہو گیا تھا کہ انہوں نے پلاٹینی سے دو ملین سوئس فرانک کی ناجائز رقم وصول کی تھی۔
تاہم بلاٹر متعدد دفعہ کہہ چکے ہیں کہ وہ عالمی کپ فٹ بال مقابلوں سے دور رہنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔