’پوٹن کے محل‘ کے لیے سرکاری خزانے سے فنڈنگ
22 مئی 2014
روئٹرز کے مطابق اس محل کے لیے جزوی رقوم ایک بلین ڈالر مالیت کے ایک ہسپتال کے منصوبے سے فراہم کی گئیں۔ اس خبر رساں ادارے نے اس حوالے سے کسٹمز کی دستاویزات اور بینکوں میں رقوم کی منتقلی سے متعلق تفصیلات کا جائزہ لیا ہے۔ ان سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ولادیمیر پوٹن کے دو قریبی اتحادیوں نکولائی شامالوف اور دیمتری گورلوف نے تقریباﹰ دو سو ملین ڈالر مالیت کے سرکاری معاہدوں سے فائدہ اٹھایا۔
پوٹن کے یہ دونوں اتحادی برطانیہ میں قائم ایک کمپنی گریتھل کے مالک ہیں جس نے صدر کی جانب سے 2005ء شروع کیے گئے ہسپتال کے منصوبے کے لیے طبی آلات فراہم کیے۔ بعض طبی ماہرین کے مطابق یہ آلات مارکیٹ کے مقابلے میں مہنگے نرخوں پر فراہم کیے گئے۔ گریتھل نے زیادہ تر آلات جرمن کمپنی سیمینز سے خریدے تھے۔
ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ شامالوف اور گورلوف نے ان معاہدوں سے حاصل ہونے والی رقوم کا کچھ حصہ سوئس بینک اکاؤنٹس میں منتقل کیا۔ وہاں سے فنڈز لختن شٹائن کے ایک بینک اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے جو بحیرہ اسود کے کنارے محل کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔
شامالوف کے سابق کاروباری ساتھی سیرگئی کولیسنیکوف نے 2010ء میں کہا تھا کہ محل پوٹن کے لیے بنایا جا رہا ہے۔ تاہم ماسکو حکومت نے اس بات کی تردید کی تھی۔
شامالوف روس میں سیمینز کے سیلز ایگزیکٹو رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اس رپورٹ پر ردعمل کے لیے کی گئی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ روسی صدر پوٹن کے ترجمان نے بھی روئٹرز کی تفتیش کے نتائج پر ردِ عمل کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔ سیمینز کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی شامالوف کے گریتھل نامی ادارے کے ساتھ تعلق سے آگاہ نہیں تھی۔
گورلوف کا کہنا ہے کہ درآمد کا عمل شفاف رہا تھا اور گریتھل نے روس کے حکومتی ماہرین کی منظور کردہ قیمتوں پر ہی آلات فراہم کیے۔
بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات کے مطابق گریتھل نے 2006ء کے بعد سوئٹزرلینڈ کے بینک اکاؤنٹس میں 56 ملین ڈالر منتقل کیے۔ سوئس بینک اکاؤنٹس ایک کمپنی لینیول کے زیر انتظام تھے جس نے بعدازاں 48 ملین ڈالر لختن شٹائن کے ایک بینک کے اکاؤنٹس میں منتقل کیے جو واشنگٹن ڈی سی میں رجسٹرڈ ایک کمپنی میدیا انویسٹمنٹ کا تھا۔ یہ کمپنی اطالوی ماہر تعمیرات لانفرانکو چیریلو کے زیر انتظام ہے۔
چیریلو کا کہنا ہے کہ انہیں بحیرہ اسود کے کنارے تعمیر کا کام ان کے تجربے اور مہارت کی بنیاد پر دیا گیا۔ انہوں نے میدیا کو کی گئی ادائیگیوں اور بحیرہ اسود کے محل کی فنڈنگ سے متعلق سوالوں کے جواب نہیں دیے۔