1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوپ بینیڈکٹ کا برطانوی دورہ مکمل

20 ستمبر 2010

مسیحی کیتھولک عقیدے کے روحانی سربراہ پوپ بینیڈکٹ شانزدہم برطانیہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس اٹلی پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے اپنے برطانوی دورے کو انتہائی شاندار قرار دیا ہے۔

پوپ بینیڈکٹ شانزدہم برطانیہ میںتصویر: AP

برطانوی شہر برمنگھم کے ہوائی اڈے پر پوپ بینیڈکٹ شانزدہم کو الوداع کہنے والوں میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون بھی شامل تھے۔ چار دنوں پر محیط اِس دورے کو برطانوی وزیر اعظم نے انتہائی جذباتی قرار دیا۔ کیمرون کے مطابق اس دورے میں پوپ نے برطانیہ کے تمام شہریوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ کیتھولک عقیدے کے روحانی سربراہ نے بھی اپنے برطانوی دورے کو انتہائی بھرپور اور شاندار قرار دیا۔ بعض ذرائع ابلاغ نے پوپ کے برطانوی دورے کو متنازعہ اور علامتی قرار دیا۔

پوپ بینیڈکٹ شانزدہم لندن میںتصویر: AP

برطانوی دورے کے دوران پوپ نے زوردار انداز میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کی مذمت کی اور ان کو ایک جرم قرار دیا۔ اس دورے کے دوران پوپ نے عوام الناس کو سیکولر ازم کے بڑھتے رجحان سے بھی خبردار کیا۔ پوپ نے سیکولر ازم کے موجودہ رجحان کو جارحیت پسندی کا ایک رویہ قرار دیا۔ گزشتہ پانچ سو سالوں میں کسی بھی پوپ کا یہ برطانیہ کا پہلا سرکاری دورہ تھا۔ پانچ سو سال قبل برطانوی بادشاہ ہنری ہشتم نے کیتھولک کلیسا کے ساتھ روابط منقطع کر دئے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ موجودہ پوپ کے پیش رو پوپ جان پال دوم نے ایک چرچ کی جانب سے سن 1982 میں برطانیہ کا دورہ ضرور کیا تھا لیکن وہ سرکاری نہیں تھا۔

اپنے دورے کے آخری دن پوپ نے سکاٹ لینڈ اور انگلینڈ کے مختلف شہروں کے دورے کئے۔ برمنگھم شہر میں ایک خصوصی تقریب میں انہوں نے مشہور برطانوی کیتھولک پادری کارڈینل ہنری نیومین کو عوامی حکم کے ساتھ اِس خصوصی اعزاز سے نوازا کہ وہ صاحب عزت ہیں۔ کارڈینل ہنری نیومین نے اینگلیکن کلیسیائی مسلک چھوڑ کر کیتھولک عقیدہ اپنا لیا تھا۔ وہ سن 1845 میں برمنگھم شہر میں مقیم تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ برطانیہ میں مقبول اینگلیکن چرچ کی جدت طرازی اور آزادی خیالی کی روش کے باعث لوگ اور چرچ کے پادری زیادہ سے زیادہ کیتھولک عقیدے کو اپنا رہے ہیں۔ ویٹیکن اس روش کو خوش آئندکہتا ہے۔

انیسویں صدی کے برطانوی پادری ہنری نیومینتصویر: AP

برطانوی دورے کے دوران پوپ نے جمعرات کو ملکہ برطانیہ سے ملاقات کی تھی۔ لندن کے ویسٹ منسٹر ایبے میں اُنہوں نے چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ ایبٹ آف کینٹربری روون ولیمز کے ساتھ مشترکہ طور پر دعائیہ تقریب کی قیادت بھی کی۔ وہ اس تاریخی ویسٹ منسٹر ہال بھی تشریف لے گئے، جہاں سن 1535 میں کیتھولک عقیدے کے مشہور برطانوی سیاستدان تھامس مور پر مقدمہ چلایا گیا تھا۔ اس مقدمے میں بادشاہ وقت کی خواہش پر عدالت نے تھامس مور کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں