پوپ سنگاپور کی ترقی پر حیران مگر غریبوں کی فلاح پر ُمصر بھی
12 ستمبر 2024کیتھولک مسیحوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے سنگاپور کی اقتصادی ترقی کو سراہتے ہوئے اس کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے معاشرے کے کمزور ترین لوگوں خاص طور پر غیر ملکی کارکنوں کا بھی خیال رکھیں۔ پوپ فرانسس ایشیائی ممالک کے اپنے حالیہ دورے کے آخری مرحلے پر سنگا پور میں موجو ہیں۔
پو پ نے آج بروز جمعرات پہلے ریاستی حکام اور بعد میں سنگاپور کے نیشنل اسٹیڈیم میں اندازے کے مطابق 50,000 لوگوں سے خطاب میں سنگاپور کی جدید فلک بوس عمارتوں پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''یہ بظاہر سمندر سے اٹھتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، '' خدا کی نظر میں سب سے خوبصورت عمارت، سب سے قیمتی خزانہ اور سب سے زیادہ منافع بخش سرمایہ کاری، ہم خود ہیں۔‘‘
سنگاپور کی حکومت نے پوپ کی آمد کی خوشی میں ایک نئے ہائبرڈ باغیچے کو ان کے نام سے منسوب کیا۔ فرانسس مشرقی تیمور سے سنگاپور پہنچے تھے اور اپنے سرکاری پروگرام کا آغاز انہوں نے جمعرات کو صدر تھرمن شانموگرٹنم اور وزیر اعظم لارنس وونگ سے ملاقات کے بعد کیا۔ پھر انہوں نے سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی میں سرکاری حکام اور سفارتی عملے سے خطاب کیا۔
اسی دوران پوپ نے پائیدار ترقی اور اپنے لوگوں کو عوامی رہائش اور معیاری تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے حکومت کے عزم کی تعریف کی۔ لیکن انہوں نے سنگاپور میں کام اور تعلیم کے انتہائی مسابقتی کلچر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حکام کو خبردار کیا کہ وہ معاشرے کے مفلس ترین لوگوں کا بھی خیال رکھیں۔ انہوں نے کہا، ''میں اس خطرے کو اجاگر کرنا چاہوں گا، جو مکمل طور پر عملیت پسندی پر توجہ مرکوز کرنے یا میرٹ کو ہر چیز پر ترجیح دینے میں شامل ہے، یعنی غیر ارادی طور پر غریب افراد کو ترقی کے ثمرات سے محروم کر دینا۔‘‘
پوپ فرانسس نے خاص طور پر ان غیر ملکی کارکنوں کے لیے باوقار تنخواہ اور دیگر سہولیات پر زور دیا، جنہوں نے سنگاپور کو دنیا کے جدید ترین مالیاتی پاور ہاؤسز میں سے ایک بنانے میں مدد کی ہے۔
سنگاپور میں مقامی یا غیر ملکیوں کے لیے کوئی کم از کم اجرت کی پالیسی نہیں ہے۔ یہ سابق برطانوی کالونی دنیا کے اعلیٰ ترین معیار زندگی والے ممالک میں سے ایک ہے اور اپنے محفوظ اور کم جرائم کی شرح والے معاشرےکے لیے مشہور ہے۔ لیکن یہ رہائش کے اعتبار سے دنیا کے سب سے مہنگے شہروں میں سے ایک ہے اور اس کا مسابقتی کام کا ماحول لوگوں کو تناؤ کا شکار اور زیادہ کام کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ سنگاپور کی افرادی قوت کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ غیر ملکیوں کا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے گزشتہ سال اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ غیر ملکی تارکین وطن مزدوروں کو ریکروٹمنٹ ایجنٹس کے واجب الادا قرض، اجرت کی عدم ادائیگی، نقل و حرکت پر پابندیوں، پاسپورٹ کی ضبطی، اور بعض اوقات جسمانی اور جنسی تشدد کے سبب مزدوروں کے حقوق کی خلاف ورزیوں اور بے تحاشہ استحصال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ش ر⁄ م ا (اے پی)