کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس چلی پہنچ رہے ہیں۔ اس ایک ہفتے طویل دورے میں وہ پیرو بھی جائیں گے۔ ان دونوں ممالک میں مقامی کلیسا بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے اسکینڈلز کی زد میں ہے۔
اشتہار
پوپ فرانسِس پیر پندرہ جنوری کو مقامی وقت کے مطابق قریب آٹھ بجے شام جنوبی امریکا کے اپنے چھٹے دورے پر سان تیاگو پہنچ رہے ہیں۔ پوپ کا منصب سنبھالنے کے بعد ان کا چلی کا یہ پہلا دورہ ہے۔ پوپ فرانسِس خود بھی جنوبی امریکی ملک ارجنٹائن سے تعلق رکھتے ہیں۔ تاہم 81 سالہ پوپ کے لیے چلی کے اس دورے کو خاصا مشکل قرار دیا جا رہا ہے۔ پوپ فرانسِس ساٹھ کی دہائی میں مسیحیت کے ایک طالب علم کے طور پر چلی میں وقت گزار چکے ہیں۔
چلی میں سوشلسٹ خاتون صدر میشل باچیلیٹ کے اقتدار میں آنے سے قبل چلی ایک انتہائی قدامت پسند معاشرے کا حامل ملک تھا، تاہم انہوں نے ملک میں متعدد بڑی اصلاحات کی ہیں، جن میں اسقاط حمل کو قانونی تحفظ دینا اور ہم جنس پرست جوڑوں کو حقوق دینا بھی شامل ہیں۔ وہ ہم جنس پرست جوڑوں کو شادی کا حق دینے تک کا قانونی بل بھی پارلیمان میں متعارف کروا چکی ہیں۔ دوسری جانب ملک میں ان تبدیلیوں کے اثرات کیتھولک کلیسا پر بھی پڑے ہیں۔ چلی میں کیتھولک مسیحیوں کی تعداد میں حالیہ کچھ عرصے میں تیزی سے کمی ہوئی ہے اور اب یہ تعداد 67 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جب کہ لادین افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب ان کی شرح 22 فیصد ہو چکی ہے۔ دوسری جانب ہمسایہ ملک پیرو کی آبادی کا 90 فیصد حصہ کیتھولک مسیحی آبادی پر مشتمل ہے۔
کرسمس کےدن پیش آنے والے چند تاریخی واقعات
دنیا بھر میں موجود مسیحیت کے ماننے والے کرسمس کے موقع پر حضرت عیسیٰ کی ولادت کی خوشی نہایت عقیدت سے مناتے ہیں۔ تاہم صدیوں سے کرسمس پر پیش آنے والے چند مزید واقعات ایسے بھی اس دن سے منسوب ہیں جو یادگار ہیں۔
تصویر: Domkapitel Aachen/Andreas Herrmann
سورج کا خدا ، ناقابل تسخیر سورج
یسوع مسیح کی تاریخ پیدائش 25 دسمبر ہے، اس کا کوئی ثبوت نہیں۔ لیکن ان کی پیدائش کا جشن منانے کے لیے اس تاریخ کا چناؤ غالبا اس لیے کیا گیا کیونکہ اس دن پہلے سے ہی تمام بڑے مذاہب سردیوں میں سورج کی خط استوا سے دوری پر جشن مناتے تھے۔ ان میں سے ایک وہ مذہب تھا جس کی بنیاد رومن بادشاہ کی جانب سے25 دسمبر 274 ہجری کو Sol Invictus یا ناقابل تسخیر سورج خدا کے نام سے ڈالی گئی تھی۔
تصویر: imago/Leemage
شارلہمین کی تاج پوشی
مغربی جرمنی سے تعلق رکھنے والے نہایت طاقتور بادشاہ، شارلہمین ، جس نے سلطانی کا تاج اپنے سر پر سجانے سے قبل ہی یورپ کو اپنے جھنڈے تلے یکجا کر رکھا تھا، اسے 25 دسمبر کو یونانیوں کا شہنشاہ منتخب کیا گیا تھا۔ شارلہمین کے دور کو خوشحالی اور مسیحیت کے فروغ کے سنہری دور کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/P.Böll
درجہ حرارت ماپنے کے لیے سیلسئیس کا استعمال
سویڈن سے تعلق رکھنے والے ماہر فلکیات انڈریس سیلسئیس نے پہلی بار سنٹی گریڈ تھرما میٹر کا پیمانہ ، سیلسئیس اسکیل سن سترہ سو بیالیس میں متعارف کروایا۔ تاہم بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے سب سے پہلے 25 دسمبر 1741 میں استعمال کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/MP/Leemage
سفید فام شدت پسند تنظیم کا قیام
سن اٹھارہ سو پینسٹھ میں جنوبی اتحاد کی شکست کےساتھ ہی امریکہ میں جاری خانہ جنگی اختتام پذیر ہوئی۔ اسی برس 24 دسمبر کو جنوبی اتحاد کے کچھ سپاہیوں نے آپس میں ایک ملاقات کی اور Ku Klux Klan نامی ایک خفیہ سوسائٹی کی بنیاد رکھی۔یہ تنظیم سفید فاموں کی برتری کے لیے تشدد کا سہارا لینے پر یقین رکھتی ہے۔
تصویر: Picture-Alliance/AP Photo/J. Bazemore
دوران جنگ عارضی صلح
پہلی جنگ عظیم کے دوران جہاں ہر طرف موت اور تباہی رقصاں تھی وہیں کچھ ایسے لمحات بھی تھے جو امن اور امید کی شمع روشن کر رہے تھے۔ ایسا ہی ایک لمحہ 1914 میں کرسمس سے ایک دن قبل کا تھا، جب شمالی فرانس کی سرحدوں پر برطانوی اور جرمن فوجیوں کے درمیان عارضی جنگ بندی ہوئی اور دونوں دشمنوں نے مل کر کرسمس کے نغمے گائے اور کرسمس کے دن تحائف کا تبادلہ کیا۔
تصویر: gemeinfrei
کابل میں کرسمس
25 دسمبر سن 1979 وہ تاریخ ہے جب سویت یونین نے افغانستان میں پہلی بار حملہ کیا اور حملے کے دو دن بعد صدر حافظ اللہ امین کو اپنے کمانڈوز کے ذریعے گرفتار کر لیا۔ یہی حملہ اس نو سالہ جنگ کی ابتدا بنا جس کا اختتام سویت یونین کی افغانستان سے واپسی پر ہوا۔
تصویر: picture alliance/dpa
ورلڈ وائڈ ویب کی آزمائش
ابتدائی کمپیوٹر نیٹ ورک کا استعمال سن 1960 سے کیا جا رہا تھا تاہم 1990 میں کرسمس کے دن پہلی بار ورلڈ وائڈ ویب کی باقاعدہ آزمائش کی گئی۔ اس دن پہلی بار سائنسدانوں کا ویب براؤزر اور انٹرنیٹ سرور کے درمیان کامیاب رابطہ ہوا۔
تصویر: picture alliance / dpa
7 تصاویر1 | 7
پوپ یہ دورہ ایک ایسے موقع پر کر رہے ہیں جب حال ہی میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مقامی کیتھولک کلیسا کے قریب 80 ارکان بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں سے نصف سے زائد پر ویٹیکن کی ایک کلیسائی عدالت میں جرم ثابت بھی ہو چکا ہے۔
چلی کے ایک بشپ نے جمعے کے روز اعتراف کیا تھا کہ پوپ فرانسِس کی جانب سے انہیں سن 2015ء میں تحریر کردہ ایک خط میں تین بشپس کو عہدوں سے ہٹانے کا مشورہ دیا تھا۔ یہ تینوں افراد فرنانڈو کارادیما نامی اس معروف پادری سے تعلق رکھتے تھے، جنہیں ویٹیکن نے سن 2011ء میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا مجرم قرار دے دیا تھا۔
برلن: خطاطی کے ذریعے بین الامذاہب ہم آہنگی بڑھانے کی کوشش
02:44
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک طرف تو کیتھولک کلیسا ملک میں خاندان کی مضبوطی، اسقاط حمل کے رد اور ہم جنس پرستوں کی شادیوں کو رد کرنے کی وجہ سے سماجی دباؤ کا شکار ہے اور دوسری جانب اسے سنجیدہ نوعیت کے داخلی مسائل بھی لاحق ہیں، جن میں متعدد پادریوں کی طرف سے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے الزامات بھی شامل ہیں۔