پوپ کی جانب سے ’کبھی ختم نہ ہونے والی لالچ‘ پر تنقید
25 دسمبر 2018
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کرسمس کی شب اپنے پیغام میں مسیحیوں کو یاد دہانی کرائی ہے کہ انہیں منافع کمانے کی بجائے محبت اور سخاوت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے سینیٹ پیٹرز باسیلیکا میں خطاب کیا۔
اشتہار
سینٹ پيٹرز باسلیکا میں کرسمس کی شب منعقد ہونے والی اس دعائیہ عبادت میں قریب 10 ہزار لوگ موجود تھے۔ اس موقع پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ مسيحا یعنی حضرت عیسیٰ غربت میں پیدا ہوئے تھے، اس لیے مسیحیوں کو صارفیت یا منافع کمانے کی بجائے محبت اور سخاوت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کرسمس کی شب منعقد ہونے والی اس دعائیہ عبادت کے دوران دولت کے پیچھے بھاگنے کی مذمت کی اور مسیحیوں سے کہا کہ وہ مسیحا یعنی حضرت عیسیٰ کی پیدائش کی کہانی کو ذہن میں رکھیں۔ عہد نامہ جدید یا انجیل کے مطابق حضرت عیسیٰ بیت اللحم کے ایک اصطبل میں پیدا ہوئے تھے جس کے بعد انہیں جانوروں کا چارہ کھلانے کی کھُرلی یا چرنی میں رکھا گیا تھا۔
پوپ کا اس موقع پر ویٹیکن میں عبادت کے لیے جمع ہونے والوں سے خطاب میں مزید کہنا تھا، ’’چرنی کے سامنے کھڑے ہوکر ہمیں سمجھ آتی ہے کہ زندگی کی خوراک طبعی امارت نہیں ہے بلکہ محبت ہے، بسیار خوری نہیں بلکہ سخاوت ہے، نمود ونمائش نہیں بلکہ سادگی ہے۔‘‘
پوپ کے مطابق، ’’کبھی نہ ختم ہونے والی لالچ تمام انسانی تاریخ میں نظر آتی ہے، حتیٰ کہ آج بھی، جب تضادانہ طور پر کچھ لوگ تو شاہانہ کھانا کھا رہے ہیں مگر بہت سے لوگوں کو اس قدر خوراک بھی میسر نہیں جو زندہ رہنے کے لیے ضروری ہے۔‘‘
کرسمس کےدن پیش آنے والے چند تاریخی واقعات
دنیا بھر میں موجود مسیحیت کے ماننے والے کرسمس کے موقع پر حضرت عیسیٰ کی ولادت کی خوشی نہایت عقیدت سے مناتے ہیں۔ تاہم صدیوں سے کرسمس پر پیش آنے والے چند مزید واقعات ایسے بھی اس دن سے منسوب ہیں جو یادگار ہیں۔
تصویر: Domkapitel Aachen/Andreas Herrmann
سورج کا خدا ، ناقابل تسخیر سورج
یسوع مسیح کی تاریخ پیدائش 25 دسمبر ہے، اس کا کوئی ثبوت نہیں۔ لیکن ان کی پیدائش کا جشن منانے کے لیے اس تاریخ کا چناؤ غالبا اس لیے کیا گیا کیونکہ اس دن پہلے سے ہی تمام بڑے مذاہب سردیوں میں سورج کی خط استوا سے دوری پر جشن مناتے تھے۔ ان میں سے ایک وہ مذہب تھا جس کی بنیاد رومن بادشاہ کی جانب سے25 دسمبر 274 ہجری کو Sol Invictus یا ناقابل تسخیر سورج خدا کے نام سے ڈالی گئی تھی۔
تصویر: imago/Leemage
شارلہمین کی تاج پوشی
مغربی جرمنی سے تعلق رکھنے والے نہایت طاقتور بادشاہ، شارلہمین ، جس نے سلطانی کا تاج اپنے سر پر سجانے سے قبل ہی یورپ کو اپنے جھنڈے تلے یکجا کر رکھا تھا، اسے 25 دسمبر کو یونانیوں کا شہنشاہ منتخب کیا گیا تھا۔ شارلہمین کے دور کو خوشحالی اور مسیحیت کے فروغ کے سنہری دور کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/P.Böll
درجہ حرارت ماپنے کے لیے سیلسئیس کا استعمال
سویڈن سے تعلق رکھنے والے ماہر فلکیات انڈریس سیلسئیس نے پہلی بار سنٹی گریڈ تھرما میٹر کا پیمانہ ، سیلسئیس اسکیل سن سترہ سو بیالیس میں متعارف کروایا۔ تاہم بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے سب سے پہلے 25 دسمبر 1741 میں استعمال کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/MP/Leemage
سفید فام شدت پسند تنظیم کا قیام
سن اٹھارہ سو پینسٹھ میں جنوبی اتحاد کی شکست کےساتھ ہی امریکہ میں جاری خانہ جنگی اختتام پذیر ہوئی۔ اسی برس 24 دسمبر کو جنوبی اتحاد کے کچھ سپاہیوں نے آپس میں ایک ملاقات کی اور Ku Klux Klan نامی ایک خفیہ سوسائٹی کی بنیاد رکھی۔یہ تنظیم سفید فاموں کی برتری کے لیے تشدد کا سہارا لینے پر یقین رکھتی ہے۔
تصویر: Picture-Alliance/AP Photo/J. Bazemore
دوران جنگ عارضی صلح
پہلی جنگ عظیم کے دوران جہاں ہر طرف موت اور تباہی رقصاں تھی وہیں کچھ ایسے لمحات بھی تھے جو امن اور امید کی شمع روشن کر رہے تھے۔ ایسا ہی ایک لمحہ 1914 میں کرسمس سے ایک دن قبل کا تھا، جب شمالی فرانس کی سرحدوں پر برطانوی اور جرمن فوجیوں کے درمیان عارضی جنگ بندی ہوئی اور دونوں دشمنوں نے مل کر کرسمس کے نغمے گائے اور کرسمس کے دن تحائف کا تبادلہ کیا۔
تصویر: gemeinfrei
کابل میں کرسمس
25 دسمبر سن 1979 وہ تاریخ ہے جب سویت یونین نے افغانستان میں پہلی بار حملہ کیا اور حملے کے دو دن بعد صدر حافظ اللہ امین کو اپنے کمانڈوز کے ذریعے گرفتار کر لیا۔ یہی حملہ اس نو سالہ جنگ کی ابتدا بنا جس کا اختتام سویت یونین کی افغانستان سے واپسی پر ہوا۔
تصویر: picture alliance/dpa
ورلڈ وائڈ ویب کی آزمائش
ابتدائی کمپیوٹر نیٹ ورک کا استعمال سن 1960 سے کیا جا رہا تھا تاہم 1990 میں کرسمس کے دن پہلی بار ورلڈ وائڈ ویب کی باقاعدہ آزمائش کی گئی۔ اس دن پہلی بار سائنسدانوں کا ویب براؤزر اور انٹرنیٹ سرور کے درمیان کامیاب رابطہ ہوا۔
تصویر: picture alliance / dpa
7 تصاویر1 | 7
اس موقع پر ویٹیکن میں واقع دنیا کے سب سے بڑے چرچ سینٹ پیٹرز باسلیکا میں قریب 10 ہزار سے افراد موجود تھے۔ نصب شب کے قریب ہونے والی دعائیہ عبادت کی سربراہی 82 سالہ پوپ فرانسس نے کی۔ پوپ فرانسس 2013ء میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی سربراہ بنے تھے۔ اس وقت سے وہ غربت اور عدم مساوات جیسے معاملات پر مسلسل توجہ دلاتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کیتھولک مسیحیوں پر زور دیا کہ وہ ’مادیت پرستی اور صارفیت کا شکار نہ ہوں‘ بلکہ وہ خود سے سوال کریں، ’’کیا میں نے اپنے کھانے میں ان لوگوں کو شریک کیا جن کے پاس کچھ بھی نہیں۔‘‘
کس مذہب کے کتنے ماننے والے
دنیا بھر میں ہر دس میں سے آٹھ افراد کسی نہ کسی مذہبی برادری کا حصہ ہیں۔ امریکی تحقیقاتی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کے سات ارب سے زائد افراد میں کس مذہب کے کتنے پیرو کار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Gupta
مسیحی، آبادی کے تناسب سے پہلے نمبر پر
دنیا بھر میں سب سے زیادہ آبادی مسیحیت سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہے۔ عالمی آبادی میں اِن کی حصہ داری قریب 31.5 فیصد بنتی ہے جبکہ ان کی کل تعداد تقریباﹰ 2.2 ارب ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Tibbon
مسلمان
اسلام دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے، جس کے ماننے والوں کی تعداد 1.6 ارب مانی جاتی ہے۔ مسلمانوں کی آبادی کی عالمی سطح پر شرح 23.2 فیصد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Shaikh
سیکولر یا ملحد
عالمی آبادی کا تقریباﹰ سولہ فیصد ایسے افراد پر مشتمل ہے جو کسی مذہب میں یقین نہیں رکھتے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Uz Zaman
ہندوازم
تقریباﹰ ایک ارب آبادی کے ساتھ ہندو دنیا میں تیسری بڑی مذہبی برادری ہیں۔ یہ کُل آبادی کا پندرہ فیصد ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Gupta
چینی روایتی مذہب
چین کے روایتی مذہب کو ماننے والوں کی کُل تعداد 39.4 کروڑ ہے اور دنیا کی آبادی میں اِن کی حصہ داری 5.5 فیصد ہے۔
تصویر: picture alliance/CPA Media
بدھ مت
دنیا بھر میں 37.6 کروڑ افراد بدھ مت کے پیرو کار ہیں۔ جن میں سے نصف چین میں آباد ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS
نسلی مذہبی گروپ
اس گروپ میں مذہبی برادریوں کو نسل کی بنیاد پر رکھا گیا ہے۔ اس گروپ میں شامل افراد کی کُل تعداد قریب 40 کروڑ ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Heunis
سکھ مذہب
اپنی رنگا رنگ ثقافت کے لیے دنیا بھر میں مشہور سکھوں کی کُل آبادی 2.3 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔
تصویر: NARINDER NANU/AFP/Getty Images
یہودی مذہب
یہودیوں کی تعداد عالمی آبادی میں 0.2 فیصد ہے جبکہ اس مذہب کے ماننے والوں کی تعداد 1.4 کروڑ کے قریب ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/W. Rothermel
جین مت
جین مذہب کے پیروکار بنیادی طور پر بھارت میں آباد ہیں ۔ جین مت کے ماننے والوں کی تعداد 42 لاکھ کے آس پاس ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/N. Ut
شنتو عقیدہ
اس مذہب کے پیروکار زیادہ تر جاپان میں پائے جاتے ہیں اور اس عقیدے سے منسلک رسوم اُس خطے میں صدیوں سے رائج ہیں تاہم اس کے پیرو کاروں کی تعداد صرف تین ملین ہے۔