1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پيٹرياس کے نئے سربراہ بننے سے سی آئی اے پر کيا اثر پڑے گا

6 ستمبر 2011

افغانستان ميں امريکی فوج کے سابق کمانڈر جنرل ڈيوڈ پيٹرياس آج سے امريکی خفيہ سروس سی آئی اے کے ڈائريکٹرکا عہدہ سنبھال رہے ہيں۔ اہم ترين سوال يہ ہے کہ وہ سی آئی اے کو کس رخ پر لے جائيں گے؟

ڈيوڈ پيٹرياس، ليون پينيٹا، صدر اوباما
ڈيوڈ پيٹرياس، ليون پينيٹا، صدر اوباماتصویر: picture alliance/Newscom

ڈيوڈ پيٹرياس متفقہ طور پر جنگی حکمت عملی کے ايک زبردست ماہر ہيں۔ ليکن کيا وہ سی آئی اے کے ايک اچھے ڈائريکٹر بھی ہوں گے؟ قانون کے مطابق سی آئی اے کا بنيادی کام غير ملکی حکومتوں، اُن کی اقتصادی حالت اور وہاں کی اپوزيشن کے بارے ميں معلومات جمع کرنا اور امريکی سياستدانوں کو صورتحال کا ايک معروضی يا غير جانبدار جائزہ پيش کرنا ہے۔ براہ راست آپريشن کرنا فوج کا کام ہے۔ سن 1981 سے تو سی آئی کو غير ممالک ميں قاتلانہ حملوں ميں بالواسطہ يا براہ راست طور پر حصہ لينے تک کی اجازت نہيں ہے۔ ليکن صرف امريکی صدر ہی سی آئی اے کو خفيہ کارروائيوں کی اجازت دے سکتا ہے۔ صدر بش نے يہی کيا اور صدر اوباما اُن سے بھی آگے بڑھ گئے ہيں۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سی آئی اے اب تک افغانستان، پاکستان اور عرب ممالک ميں 2000 کے لگ بھگ افراد کو ہلاک کر چکی ہے، جن ميں القاعدہ کے اعلٰی عہديدار ليکن بے گناہ شہری بھی شامل ہيں۔

سی آئی اے کا ہيڈ کوارٹرتصویر: picture alliance/landov

 American University کے امور سلامتی کے پروفيسر گورڈن ايڈيمز کہتے ہيں: ’’اب سی آئی خود ڈرون طيارے اڑاتی، انسانوں پر گولياں چلاتی، ہيل فائر ميزائل داغتی اور دوسرے ممالک ميں مسلح افراد بھيجتی ہے۔ مجھے اس پر بہت شک ہے کہ آيا اس پہلو سے يہ توسيع عقلمندی کی بات ہے؟‘‘

ايڈيمز کا يہ بھی کہنا ہے کہ پچھلے ڈھائی برسوں ميں سی آئی اے کے سابق سربراہ پينيٹا نے اس ادارے کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بہت حد تک سياست ميں ملوث کر ديا ہے، ليکن پيٹرياس کے چناؤ پر وہ اور زيادہ متفکر ہيں کيونکہ وہ ايک اقدامی شعبے سے آ رہے ہيں اور انہيں اس کام کے سياسی تجزياتی پہلو کا کوئی تجربہ نہيں ہے۔

ڈيوڈ پيٹرياس کئی بار يہ کہہ چکے ہيں کہ وہ صدر کو ايک سابق جنرل کی حيثيت سے اپنی رائے سے نہيں بلکہ اپنے ادارے کے ماہرين کے تجزيے سے آگاہ کريں گے۔ ليکن ابھی اس کا عملی مشاہدہ کرنا ہوگا۔ سی آئی اے نے جولائی ميں تجزيہ کيا تھا کہ افغانستان کی جنگ، اگر بہت اچھے انداز ميں ديکھا جائے تب بھی، تعطل يا جمود کی جانب بڑھ رہی ہے۔ ليکن جنرل پيٹرياس نے کہا تھا کہ يہ جنگ جيتی جا سکتی ہے اور امريکی فوج کا جلد انخلاء بہت تباہ کن ہو گا۔ اس ليے، صدر اوباما،اب پيٹرياس کے سی آئی اے کا ڈائريکٹربننے کے بعد افغانستان پر سی آئی اے کی کون سی رائے سنيں گے؟

امريکی ڈرون طيارہتصویر: picture alliance/dpa

گورڈن ايڈيمز کا کہنا ہے کہ خفيہ ادارے ہميشہ ايک ايسے ڈائريکٹر کے بارے ميں مشکوک رہتے ہيں، جس نے خود کبھی بھی کسی سراغرساں ادارے ميں کام نہ کيا ہو۔ ليکن کوئی سابق فوجی افسر تو کبھی بھی اُن کا سربراہ نہيں بنا تھا۔ ايڈيمز نے کہا کہ اُنہيں يہ فکر ہے کہ کہيں پيٹرياس کا اثرسی آئی اے کو ايک نئی فوج نہ بنا دے۔

 

رپورٹ: زلکے ہاسل من، واشنگٹن / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک        

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں