پٹاخے بنانے کے لیے یو ٹیوب کا سبق جرمن لڑکوں کو مہنگا پڑ گیا
صائمہ حیدر یان ییویک ڈارکو
30 دسمبر 2018
جرمن صوبے بریمن کی پولیس کے مطابق دو جرمن ٹین ایجر لڑکے یو ٹیوب کے لیے ایک ویڈیو کی تیاری کےد وران ایک دھماکہ خیز ڈیوائس بنانے کی کوشش کے دوران زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Müller
اشتہار
پولیس کا کہنا ہے کہ بریمن صوبے کے ایک چھوٹے شہر فیئرڈن سے تعلق رکھنے والے تین جرمن لڑکے یو ٹیوب کے ٹیوٹوریل کے ذریعے بظاہر پٹاخہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے جس دوران دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ان میں سے ایک لڑکا بری طرح زخمی ہو گیا جبکہ دوسرے کو معمولی زخم آئے ہیں۔
پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان لڑکوں نے پٹاخہ بنانے کے لیے گھریلو اشیاء سے کام لیا جن میں باورچی خانے میں استعمال ہونے والی چھلنی اور ترازو بھی شامل ہیں۔ ان لڑکوں نے پٹاخہ بنانے کے لیے غیر معیاری دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا۔ بریمن کی پولیس کے مطابق یہ لڑکے جھاڑیوں میں یہ تجربہ کر رہے تھے جب تیاری کے دوران ہی یہ ڈیوائس دھماکے سے پھٹ گئی۔
اس دھماکے کے سبب جھاڑیوں میں آگ لگ گئی جسے بجھانے کے لیے فائر فائٹرز کو آنا پڑا۔
جرمنی میں نئے سال کی آمد پر آتش بازی کی کے لیے سخت ضوابط طے کیے گئے ہیںتصویر: DW/M. M. Rahman
پولیس نے اپنے بیان میں کہا، ’’بظاہر یہ حادثہ دھماکہ خیز ڈیوائس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے پیش آیا جس کے نتیجے میں ایک لڑکے کو شدید نوعیت کے زخم بھی آئے ہیں۔‘‘
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس ٹین ایجر کی کھال ساٹھ فیصد تک جھلس گئی ہے اور وہ ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ جب کہ اس خطرناک ’کھیل‘ میں شامل ایک اور لڑکا معمولی زخمی ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فائر بریگیڈ کے آگ بجھانے کے بعد وہاں تفتیشی ٹیم بھیج دی گئی تھی تاکہ ثبوت جمع کیے جا سکیں۔
جرمنی میں نئے سال کی آمد پر آتش بازی کی اجازت تو ہے تاہم ایسا کرنے کے لیے سخت ضوابط طے کیے گئے ہیں۔ غیر معیاری پٹاخے اور آتش بازی کا دیگر مواد رکھنے اور استعمال کرنے والے کو تین سال تک جیل اور پچاس ہزار یورو تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔
ص ح/ ا ب ا
’دریائے رائن شعلوں میں‘
جرمنی کے شہر بون میں ہفتہ سات مئی کی رات Rhein in Flammen یا دریائے ’رائن شعلوں میں‘ نامی فیسٹیول منایا گیا۔ اس مرتبہ یہ سالانہ جشن تیسویں بار منایا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Lannert
اسّی ہزار افراد کی شرکت
فیسٹیول کے منتظمین کے مطابق اس برس 80 ہزار سے زئد لوگ دریائے رائن کے کنارے منعقد ہونے والے اس جشن میں شریک ہوئے۔
تصویر: DW/Sahmsheer Haider
موسیقی اور رقص تو ضروری ہے
رنگ و نور اور آتش بازی کی بات ہو تو جرمن عوام کا جشن بھلا موسیقی کے بغیر کیسے مکمل ہو سکتا ہے؟ بون شہر کی انتظامیہ نے نامور میوزک بینڈز کو بھی مدعو کر رکھا تھا۔
تصویر: DW/Sahmsheer Haider
ہر کسی کے لیے تفریح
اس جشن میں بچوں سمیت ہر عمر کے جرمن شہریوں کے علاوہ تارکین وطن کا پس منظر رکھنے والے خواتین و حضرات بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔
تصویر: DW/Sahmsheer Haider
بچوں کی تو عید ہو گئی
دریائے رائن کے کنارے واقع وسیع و عریض پارک میں جھولے بھی نصب تھے، یوں ہفتے کے دن بون کے اس دلکش پارک میں بچوں کو بھی تفریح کا پورا سامان دستیاب رہا۔
تصویر: DW/Sahmsheer Haider
نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی خوش
بچوں کے علاوہ بالغوں کی تفریح کے لیے موسیقی کا انتظام تو تھا ہی لیکن ان کے لیے بھی جھولے لگائے گئے تھے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھی ان جھولوں پر جھول کر بچوں کی طرح لطف اندوز ہوتے رہے۔
تصویر: DW/Sahmsheer Haider
انتظار طویل تو نہیں
رات کے وقت اگرچہ اس جشن کی روشنیوں میں بچوں کی تعداد کچھ کم ہو گئی، لیکن کچھ کنبے دریائے ’رائن میں شعلوں‘ کا نظارہ کرنے کے لیے اپنے بچوں کے ساتھ وہیں موجود رہے۔ تب تک بچوں کو بھی مختلف دلچسپ سرگرمیوں میں مصروف رکھا گیا۔
تصویر: DW/Sahmsheer Haider
آتش بازی اور تالیاں
رات گیارہ بجے کے بعد جب آتش بازی کا سلسلہ شروع ہوا، تو لوگوں نے اس دلکش مناظر کو دیکھتے ہی تالیاں بجائیں اور منتظمین کو دل کھول کر داد دی۔
تصویر: DW/Sahmsheer Haider
آسمان روشنیوں کی آماجگاہ
میلے کے اختتامی مرحلے میں جب آتش بازی کا شاندار مظاہرہ شروع ہوا تو ہزارہا چہرے خوشی سے چمکنے لگے۔ یوں معلوم ہوتا تھا جیسے واقعی آسمان روشنیوں کی آماجگاہ بن گیا ہو۔
تصویر: DW/Sahmsheer Haider
آسمان مختلف رنگوں سے منور
تقریباﹰ پندرہ منٹ تک بون میں آسمان مختلف رنگوں سے منور رہا۔ لوگوں نے ان مناظر کو اپنے سمارٹ فونز پر بھی محفوظ کیا اور جلد ہی یہ تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا کی مختلف ویب سائٹس پر شیئر کی جانے لگیں۔
تصویر: DW/Sahmsheer Haider
اگلے برس کا انتظار
بون میں واقع دریائے رائن میں آتش بازی کا سلسلہ تھما تو آسمان ایک مرتبہ پھر خاموش ہو گیا۔ اس مرتبہ بون میں آتش بازی کا یہ مظاہرہ تیسیویں مرتبہ کیا گیا۔ اب آئندہ برس مئی کے پہلے ہفتے کے اختتام پر اسی طرح کی ایک نئی محفل دوبارہ سجے گی۔