پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، لاہوریے بھی پریشان
3 فروری 2010پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں کے اضافے کے بعد ٹیکسی اور رکشے والے من مانے کرایے وصول کر رہے ہیں۔ اس صورتحال نے لوگوں کی سفری مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف مختلف سیاسی، کاروباری اور سماجی تنظیموں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں اور پٹرول کی قیمت میں کیا جانے والا حالیہ اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ بدھ کے روز پاکستان تحریک انصاف اور مختلف مزدور تنظیموں نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ۔
ادھر اربن ٹرانسپورٹ کمپنیوں نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجاﹰ غیر معینہ مدت تک کیلئے ہڑتال کر تے ہوئے بسیں بند کر دیں۔ پنجاب اربن ٹرانسپورٹ اونرز ایسو سی ایشن کے صدر ارشد خان نیازی نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کیلئے مہنگے تیل کی وجہ سے اپنا کاروبار جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ ان کے مطابق حکومت یا تو ٹرانسپورٹ سیکٹر کو سبسڈی دے یا پھر انہیں کرائے بڑھانے کی اجازت دی جائے۔ ان کے مطابق پٹرول کی موجودہ قیمتوں کے پیشَ نظر ایک سٹاپ سے دوسرے سٹاپ تک کا کم از کم کرایہ ستائیس روپے بنتا ہے لیکن ان کے مطابق حکومت پہلے مرحلے میں کم سے کم کرایہ پندرہ روپے مقرر کرے۔ اس صورتحال میں ٹیکسی اور رکشے والوں نے اپنے طور پر زائد کرائے وصول کرنا شروع کر دئے ہیں۔ مختلف شہروں کے درمیان چلنے والی پرائیویٹ بسوں کے کرائے بھی بڑھا دئے گئے ہیں۔
ان حالات میں عام آدمی کی سفری مشکلات میں کافی اضافہ ہو گیا ہے اور کرائے کے مسئلے پر کنڈیکٹروں اور مسافروں میں جھگڑے دیکھے جا رہے ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف، پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان اور جماعت اسلامی کے رہنمائوں سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے پٹرول کی قیمتوں میں کئے جانے والے حالیہ اضافے کو مسترد کر دیا ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب ملک میں مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی اور ٹرانسپورٹیشن لاگت بڑھنے کی وجہ سے کئی چیزوں کی قیمتوں میں شدید اضافہ ہو جائے گا۔ بعض سیاسی حلقوں نے پٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو حکومت کی طرف سے عوام پر ڈرون حملہ قرار دیا ہے۔
ادھر ایون صنعت و تجارت لاہور نے بھی تیل کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے کاروباری لاگت میں اضافہ ہو گا اور تجارتی سر گرمیاں بری طرح متاثر ہو ں گی۔
رپورٹ: تنویر شہزاد،لاہور
ادارت: عاطف بلوچ