پٹرولیم کی قیمتوں کی ڈی ریگولیشن: کیا کوئی بہتری آئے گی؟
عبدالستار، اسلام آباد
5 اگست 2022
حکومت پاکستان نے پٹرولیم کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کئی ماہرین کے خیال میں اس سے ملکی معیشت اور پٹرولیم انڈسٹری کو فائدہ ہو سکتا ہے اور امپورٹ بل بھی کم ہو سکتا ہے۔
اشتہار
یہ مجوزہ آئل پالیسی یکم نومبر سے قابل اطلاق ہو گی۔ اس پالیسی کے مطابق اب مارکیٹ فورسز آئل ریفائنریز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیز کے مارجن کو طے کریں گی۔
انگریزی روزنامہ ایکسپریس ٹرییبون کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ بدھ کو منعقد ہونے والے ایک اعلیٰ حکومتی اجلاس میں کیا گیا، جس میں وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک اور انرجی ٹاسک فورس کے چیئرمین شاہد خاقان عباسی کے علاوہ آئل ریفائنری کے عہدیداران اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے حکام نے بھی شرکت کی۔
معاشی امور کے کئی ماہرین کے خیال میں حکومت کا یہ فیصلہ دانش مندانہ ہے، بشرطیکہ کارٹیل اپنی اجارہ داری قائم نہ کریں۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے معاشی امور کے ماہر عاطف مسعود کا کہنا ہے کہ پٹرولیم پروڈکٹس کی مارکیٹ میں 50 فیصد شیئر کی مالک حکومت پاکستان خود ہے۔
نگرانی ختم نہ کی جائے
عاطف مسعود نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اس ملکیت کی وجہ سے حکومت تیل کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کرنے کے لیے اپنے اختیارات کو استعمال کرتی ہے، جیسا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے اقتدار میں نکلنے سے پہلے کیا تھا، اس کی وجہ سے حکومت کے خزانے کو بھاری نقصان ہوتا ہے۔‘‘
عاطف مسعود کے مطابق ڈی ریگولیشن کے بعد یہ حکومتی کنٹرول ختم ہو جائے گا، ''پٹرولیم کی قیمتیں بڑھتی ہیں، تو کسی بھی حکومت پر الزام نہیں آئے گا۔‘‘
تاہم عاطف مسعود نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے اپنے نگرانی کے اختیار کو کم کیا تو کارٹیل اپنی اجارہ داری قائم کر لیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت عوام کو ریلیف دینا چاہتی ہے تو وہ جی ایس ٹی، ریگولیڑی ڈیوٹی اور لیویز کو کم کر سکتی ہے۔
امپورٹ بل میں کمی
عاطف مسعود کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے امپورٹ بل میں بھی کمی ہو گی، ''ابھی پاکستان اسٹیٹ آئل کو سارا تیل اور ڈیزل امپورٹ کرنا پڑتا ہے، جو وہ پرائیوٹ سیکٹر کو دیتے ہیں اور ہمارے پرائیوٹ سیکٹر کے کئی ادارے پی ایس او کو وقت پر ادائیگی بھی نہیں کرتے۔‘‘
اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا، ''سندھ میں صرف ایک کمپنی کو دو سو ارب روپے پی ایس او کو دینے ہیں۔ تو اب اس فیصلے کے بعد پرائیوٹ کمپنیز اپنی ایل سی کھولیں گی اور خود تیل امپورٹ کریں گی، جس میں حکومت کو ڈالرز نہیں دینے پڑیں گے اور آپ کا امپورٹ بل کم ہو جائے گا۔‘‘
اجارہ داری کا خطرہ
لاہور سے تعلق رکھنے والے معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر قیس اسلم کا البتہ کہنا ہے کہ کارٹیل اپنی اجارہ داری قائم کر لیں گی۔
قیس اسلم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہمارے ہاں شوگر اور دوسری اشیا کی کارٹیل پہلے ہی بہت طاقت ور ہیں اور حکومت ان کارٹیل کا کچھ نہیں کر سکتی کیونکہ حکومت کے لوگ بھی کارٹیل کا حصہ ہیں۔ لہذا ڈی ریگولیشن کے بعد پرائیویٹ امپورٹرز اپنے منافع کو بڑھائیں گے اور کارٹیل قائم کریں گے۔‘‘
پاکستان کے بارے ميں دس منفرد حقائق
دنيا کے ہر ملک و قوم کی کوشش ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی ميدان ميں شہرت کے افق تک پہنچا جائے۔ پاکستان بھی چند منفرد اور دلچسپ اعزازات کا حامل ملک ہے۔ مزید تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
بلند ترین مقام پر اے ٹی ايم
دنيا بھر ميں سب سے زيادہ اونچائی پر اے ٹی ايم مشين پاکستان ميں ہے۔ گلگت بلتستان ميں خنجراب پاس پر سطح سمندر سے 15,300 فٹ يا 4,693 ميٹر کی بلندی پر واقع نيشنل بينک آف پاکستان کے اے ٹی ايم کو دنيا کا اونچا اے ٹی ايم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
سب سے کم عمر ميں نوبل انعام
سب سے کم عمر ميں نوبل امن انعام ملنے کا اعزاز بھی ايک پاکستانی کو حاصل ہوا۔ ملالہ يوسف زئی کو جب نوبل انعام سے نوازا گيا، تو اس وقت ان کی عمر صرف سترہ برس تھی۔ ملالہ سے پہلے ڈاکٹر عبداسلام کو سن 1979 ميں نوبل انعام کا حقدار قرار ديا گيا تھا۔
تصویر: Reuters/NTB Scanpix/C. Poppe
سب سے بلند شاہراہ
شاہراہ قراقرم دنيا کی بلند ترين شاہراہ ہے۔ یہ دنیا کے عظیم پہاڑی سلسلوں قراقرم اور ہمالیہ کو عبور کرتی ہوئی چین کے صوبہ سنکیانگ کو پاکستان کے شمالی علاقوں سے ملاتی ہے۔ درہ خنجراب کے مقام پر اس کی بلندی 4693 میٹر ہے۔
تصویر: imago
فٹ بالوں کا گڑھ - سیالکوٹ
سيالکوٹ اور اس کے گرد و نواح ميں سالانہ بنيادوں پر چاليس سے ساٹھ ملين فٹ باليں تيار کی جاتی ہيں۔ يہ فٹ بالوں کی عالمی پيداوار کا ساٹھ سے ستر فيصد ہے۔ خطے ميں تقريباً دو سو فيکٹرياں فٹ باليں تيار کرتی ہيں اور يہ دنيا بھر ميں سب سے زيادہ فٹ بال تيار کرنے والا شہر ہے۔
تصویر: Reuters
آب پاشی کا طويل ترين نظام
کنال سسٹم پر مبنی دنيا کا طويل ترين آب پاشی کا نظام پاکستان ميں ہے۔ يہ نظام مجموعی طور پر چودہ اعشاريہ چار ملين ہيکڑ زمين پر پھيلا ہوا ہے۔
تصویر: Imago/Zuma/PPI
ايمبولينسز کا سب سے بڑا نيٹ ورک
ايمبولينسز کا سب سے بڑا نيٹ ورک پاکستان ميں ہے۔ يہ اعزاز غير سرکاری تنظيم ايدھی فاؤنڈيشن کو حاصل ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images/A. Hassan
سب سے کم عمر کرکٹر
سب سے کم عمر ميں انٹرنيشنل کرکٹ کھيلنے کا اعزاز بھی ايک پاکستانی کرکٹر کو حاصل ہے۔ حسن رضا کی عمر صرف چودہ برس اور 227 دن تھی جب انہوں سن 1996 ميں فيصل آباد ميں زمبابوے کے خلاف پہلا بين الاقوامی ميچ کھيلا۔
تصویر: Getty Images
کرکٹ ميں سب سے تيز رفتار گيند
کرکٹ کی تاريخ ميں سب سے تيز رفتار گيند کرانے کا اعزاز شعيب اختر کو حاصل ہے۔ اختر نے سن 2003 ميں انگلينڈ کے خلاف ايک ميچ کے دوران 161.3 کلوميٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ايک گيند کرائی۔
تصویر: AP
سب سے کم عمر سول جج
محمد الياس نے سن 1952 ميں جب سول جج بننے کے ليے امتحان پاس کيا، تو اس وقت ان کی عمر صرف بيس برس تھی۔ انہيں اس شرط پر امتحان دينے کی اجازت دی گئی تھی کہ وہ امتحان پاس کرنے کی صورت ميں بھی 23 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ملازمت نہيں کريں گے۔ تاہم بعد ميں نرمی کر کے انہيں آٹھ ماہ بعد بطور سول جج کام کی اجازت دے دی گئی۔ محمد الياس سب سے کم عمر سول جج تھے۔