پچاس سال سے کم عمروں میں بڑی آنت کے سرطان کی شرح میں اضافہ
2 فروری 2024یورپی یونین اور برطانیہ کے اعداد و شمار پر مبنی ایک نئے مطالعے سے انکشاف ہوا ہے کہ کولوریکٹل کینسر یا بڑی آنت کے سرطان سے اموات میں مجموعی طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔ سرطان سے متعلق ایک معروف طبی جریدے''اینلز آف آنکولوجی‘‘ میں شائع ہونے والی یہ تحقیق ان طویل مدتی رجحانات کو تقویت دیتی ہے کہ تیس سال پہلے کے مقابلے میں کینسر کا عارضہ کم انسانوں کی جان لے رہا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین میں 1988 ء سے اب تک مجموعی طور پر تمام کینسر کی تمام اقسام سے 6.2 ملین اموات جبکہ برطانیہ میں 1.3 ملین اموات سے بچا جا سکا ہے۔
اس تحقیق میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے آبادی کے اعداد و شمار کا استعمال کیا گیا تاکہ 2024 ء تک کینسر کی تمام اقسام سے ہونے والی اموات کی پیش گوئی کی جا سکے۔
اٹلی کیے شہر میلان کی یونیورسٹی سے منسلک مہلک امراض کے محقق Carlo La Vecchia نے اس مطالعے کی قیادت کی ۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،''کولوریکٹل کینسر یا بڑی آنت کے کینسر سے اموات کی شرح میں کمی کا تناسب مردوں میں 4.8 فیصد اور خواتین میں 9.5 رہا۔ اس کمی کی وجہ کینسر کی بہتر تشخیص اور بہتر علاج کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی کی شرح میں کمی ہے۔‘‘
بڑی آنت کے سرطان کی شرح میں کمی سب سے واضح طور پر 70 سے بڑی عمر کے افراد میں واقع ہوئی ہے۔ ناروے کی یونیورسٹی آف اوسلو سے منسلک میڈیسن کے پروفیسر مائیکل بُرائیتھاور سے ڈی ڈبلیو نے ان نتائج پر تبصرہ کرنے کو کہا تو ان کا کہنا تھا،''پہلے کولوریکٹل کینسر سے اموات کی شرح 50 تا 60 فیصد تھی لیکن اب یہ کم ہو کر 20 تا 30 فیصد رہ گئی ہے۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے۔‘‘
شرح اموات میں کمی کی وجہ کولونوسکوپی کے ساتھ جراحی کی بہتر تکنیک ہے، جس کے ذریعے نچلی آنتوں اور مقعد میں کینسر کے بافتوں کو جراحی سے ہٹا دیا جاتا ہے۔ کینسر کے علاج کی بہتر ادویات کے ساتھ اور بیماری کی بروقت تشخیص کے لیے بہتر اسکریننگ کے طریقہ کار بہت مفید ثابت ہو رہے ہیں۔
بڑی آنت کا کینسر اور نوجوانوں کی اموات کی شرح
بڑی آنت کے کینسر سے نوجوان بالغوں میں اموات کی شرح بڑھ رہی ہے۔ مذکورہ تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ 50 سال سے کم عمر کے لوگوں میں کولوریکٹل کینسر سے اموات کی شرح بڑھ رہی ہے۔ اٹلی، پولینڈ اوراسپین میں کم عمر افراد میں مردوں کی شرح اموات اور جرمنی میں خواتین کے لیے شرح اموات میں 5 تا 7 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ برطانیہ میں اسی عمر کے افراد میں شرح اموات 26 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔
بڑی آنت کے کینسر کی وجوہات؟
کینسر کے 'رسک فیکٹرز‘ کے حوالے سے سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ وہ انہیں کینسر کی بیماری پر اثرانداز ہونے والے عوامل تو سمجھتے ہیں تاہم یہ مکمل طور پر نہیں کہہ سکتے کہ یہ رسک فیکٹرز کینسر کا سبب کیسے بنتے ہیں۔ ان عوامل میں موٹاپا اور سگریٹ نوشی بڑی وجوہات قرار دی گئی ہیں۔
ناروے کی یونیورسٹی آف اوسلو سے منسلک میڈیسن کے پروفیسر مائیکل بُرائیتھاور کہتے ہیں، ''موٹاپا ایک بڑا خطرہ عنصر ہے، لیکن اتنا زیادہ نہیں جتنا کہ سگریٹ نوشی ۔ غذا بھی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ مثال کے طور پر، سرخ گوشت اور کولوریکٹل کینسر کے درمیان کوئی تعلق نہیں پایا جاتا لیکن ہم واقعی اس کے پیچھے میکانزم کو نہیں جانتے ہیں کہ یہ عوامل کس طرح کولوریکٹل کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔‘‘
کیا الکوحل بڑی آنت کے کینسر کا موجب ہے؟
شراب نوشی کو روکنے سے کولوریکٹل کینسر کے اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔ دسمبر 2023 میں شائع ہونے والی ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ الکوحل کا استعمال بڑی آنت کے کینسر کے لیے خطرہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی کینسر کے روک تھام کے پروگرام کی سربراہ اور مذکورہ مطالعے میں کلیدی کردار ادا کرنے والی محقق بیائٹریس لاؤبی سیکریٹان کا کہنا ہے کہ شراب نوشی اور کولوریکٹل کینسر کے درمیان براہ راست تعلق پایا جاتا ہے۔ وہ کہتی ہیں، ''ایتھنول الکوحل مشروبات کا بنیادی جُز ہے جو ایسٹیل ڈیہائڈ میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ ایسٹیل ڈیہائڈ جینوٹوکسک ہوتا ہے اور ڈی این اے کو نقصان پہنچاتا ہے۔ اس سے سرطان پیدا ہوتا ہے۔ ایسیٹیل ڈیہائڈ گٹ مائکرو بایوم کی ساخت کو تبدیل کرتا اور آنتوں کے کینسر کا سبب بنتا ہے۔
محققین سگریٹ نوشی سے پرہیز، شراب نوشی کو کم کرنے اور صحت مند وزن برقرار رکھنے کو وہ بنیادی اصول قرار دیتے ہیں، جو کینسر کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔
فریڈیرک شوال (ک م/ع ب)