جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ایک پچانوے سالہ خاتون نے اپنی ذہانت کا حیرت انگیز استعمال کرتے ہوئے مقامی پولیس کو عام لوگوں کو فون پر دھوکا دے کر ان کی رقوم ہتھیا لینے والے گروہ کی اطلاع کر دی۔
اشتہار
اس بزرگ خاتون کو منگل کے روز ایک ٹیلی فون کال موصول ہوئی، جس میں ایک خاتون کا، جو ان کی سہیلی ہونے کا دعویٰ کر رہی تھی، کہنا تھا کہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ ہونے کے باعث ہسپتال میں ہے اور اسے وینٹیلیٹر کے استعمال کے لیے تیس ہزار یورو کی رقم درکار ہے۔ اس خاتون کو فوراﹰ احساس ہو گیا کہ یہ نامعلوم 'سہیلی‘ انہیں بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہی تھی۔ اس خاتون نے اس بات کا دھیان رکھتے ہوئے کہ فون کال پر موجود خاتون کو پتا نہ چلے، اپنی طبی دیکھ بھال کرنے والی ایک مددگار سے کہا کہ وہ پولیس کو خبردار کر دے۔
اس خاتون نے پولیس کے آنے تک ٹیلی فون پر اپنی گفتگو جاری رکھی اور اپنی نام نہاد 'سہیلی‘ کو یقین دلایا کہ وہ اس کی مدد کرنے کے لیے اپنے بینک سے بیس ہزار یورو نکلوا رہی ہیں۔ اس دوران پولیس بھی اس خاتون کے گھر پہنچ گئی اور انہیں اشارہ کیا کہ وہ فون پر اپنی گفتگو جاری رکھیں۔ اس کے بعد جعل سازی کرنے والی عورت نے مزید گیارہ ہزار یورو کا مطالبہ کر دیا اور پھر یہ گفتگو ختم ہو گئی۔
اس فون کال کے بعد بزرگ خاتون کو متعدد اور کالیں بھی موصول ہوئیں۔ پہلے ایک شخص نے خود کو پولیس افسر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے خاتون کے بینک کی جانب سے بڑی رقم نکلوانے کے بارے میں بتایا گیا ہے، اور اس وجہ سے اس خاتون کے خلاف ٹیکس چوری کے شبے میں چھان بین شروع کی جا سکتی ہے۔ اس دوران اس شخص نے گفتگو میں اپنی لیے یہ تسلی بھی کرا لی کہ اس خاتون کے گھر میں پولیس موجود نہیں تھی۔ پھر ایک دوسرے شخص نے خود کو بینک ملازم ظاہر کرتے ہوئے اسی عورت کو فون کیا اور کہا کہ وہ تصدیق کریں کہ انہوں نے ہی بینک سے رقم نکلوائی ہے۔ اس کے بعد اس بزرگ خاتون کو اسی خاتون نے پھر کال کی، جس نے سب سے پہلے مالی مدد کی درخواست کی تھی۔ اس عورت نے بزرگ خاتون خانہ کو بتایا کہ ہسپتال کا ایک ملازم ان کے ہاں رقم لینے کے لیے آ رہا ہے۔
پھر پولیس کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے اس شخص کو گرفتار کر لیا، جو رقم لینے کے لیے بزرگ خاتون کے گھر کی طرف جا رہا تھا۔ یہ 47 سالہ دھوکے باز ایک ٹیکسی میں سوار وہاں پہنچا تھا۔
اس واقعے کے بعد ہیمبرگ کی پولیس نے عام شہریوں کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا، ''عوام ایسے لوگوں سے خبردار رہیں، جو فون پر آپ کے رشتہ دار یا دوست ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ خود کو ایسی کسی صورت حال میں کسی دباؤ میں نہ ڈالیں اور شبہ ہونے پر فون کال فوراﹰ ختم کر دیں۔‘‘
ب ج / م م (ڈی ڈبلیو)
جرمنی کے مشہور ترین سیاحتی مقامات
جرمنی میں سیاحت کی صنعت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔ گزشتہ برس جرمنی آنے والے سیاحوں کی تعداد ایک ریکارڈ تھی۔ مندرجہ ذیل مقامات جرمنی آنے والے غیر ملکی سیاحوں کو لازمی دیکھنے چاہییں!
تصویر: picture-alliance/dpa
کولون کا تاریخی کیتھڈرل
اس کے 160 میٹر بلند مینار آسمان کو چھوتے نظر آتے ہیں۔ اسے شہر کولون کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔ اسے عالمی جنگ کے دوران بھی نقصان نہ پہنچانے کا معاہدہ کیا گیا تھا۔ یونیسکیو کے اس تاریخی ورثے کو سالانہ ساٹھ لاکھ افراد دیکھنے آتے ہیں۔
تصویر: Fotolia
ہائیڈل برگ قلعہ
اس کا شمار جرمنی کے مشہور کھنڈرات میں ہوتا ہے اور اسے ہائیڈل برگ کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا ذکر تیرہویں صدی میں لوئس فورٹین کے دورمیں ملتا ہے۔ بعدازاں یہ مختلف جنگوں میں تباہ ہوا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی دوبارہ تعمیر بھی ہوتی رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
قلعہ نوئے شوان شٹائن
اسے بائرن کے بادشاہ لڈویگ دوئم نے تعمیر کروایا تھا۔ پہاڑوں کے درمیان یہ جادوئی قلعہ اس وجہ سے تعمیر کروایا گیا تھا کہ بادشاہ لڈوگ لوگوں سے دور اور تنہائی میں رہنا چاہتے تھے۔ لیکن بادشاہ کی وفات کے چند ہفتے بعد ہی اسے 1886ء میں عام شہریوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ اب اس کا شمار یورپ کے سب سے مشہور قلعوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: Fotolia
برانڈن برگ گیٹ
دارالحکومت برلن کو جرمن سیاحت کا مقناطیس کہا جاتا ہے۔ سن دو ہزار اٹھارہ میں تینتیس ملین سیاحوں نے یہاں کا رخ کیا تھا۔ اس گیٹ کو تاریخی اہمیت حاصل ہے اور اسے جرمن اتحاد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس مقام کا شمار جرمنی کے پسندیدہ ترین مقامات میں ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images
برلن کا ’میوزیم جریزہ‘
برلن کے بالکل وسط میں شہر کے مشہور پانچ میوزیم ایک دوسرے کے قریب ہی واقع ہیں۔ یہ میوزیم قدیم دور کے نوادرات کے ساتھ ساتھ انیسوی صدی کے شاہکار فن پاروں کی تاریخ بیان کرتے ہیں۔ یہاں مصری دیوی نفرتيتى کا مشہور مجسمہ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia
ڈریسڈن کا مشہور فراؤن کِرشے
بہت سے لوگ فراؤن کِرشے (ویمن چرچ) کو بربادی اور جنگ کی تباہی کی نسبت سے یاد کرتے ہیں۔ سن دو ہزار پانچ میں اس کی تعمیر نو کی گئی تھی۔ تب سے یہ مقام ملکی اور غیرملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
تصویر: Fotolia
قلعہ وارٹ بُرگ
وارٹ بُرگ تھیورنگیا میں واقع ایک قلعہ ہے، جو اصل میں قرون وسطی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سولہویں صدی کے آغاز میں لوتھر نے نئے عہد نامے کا ترجمہ یہاں پر ہی کیا تھا۔ سن انیس سو ننانوے میں اسے یونیسکو کی عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Fotolia
پورٹا نگرا (سیاہ گیٹ)
جرمن شہر ٹریئر میں واقع یہ ’’سیاہ گیٹ‘‘ قدیم دور کا وہ گیٹ ہے، جو آج بھی بہترین حالت میں موجود ہے۔ رومی سلطنت کے اس داخلی دروازے کو تقریبا ایک ہزار سال تک بطور چرچ بھی استعمال کیا گیا۔ لیکن 1802ء میں نیپولین اسے دوبارہ اس کی اصل حالت لائے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
آخن کا کیتھڈرل
یہ رومن کیتھولک چرچ جرمنی کے مشہور شہر آخن کی علامت ہے۔ عالمی ورثے کی فہرست میں شامل اس کا شمار یورپ کے قدیم ترین کیتھڈرلز میں ہوتا ہے۔ اس چرچ کو مختلف ادوار میں تعمیر کیا گیا۔ سن1531ء تک تمام بادشاہوں کی تقریب تاج پوشی اسی جگہ ہوتی تھی۔
تصویر: DW/D. Dedović
میونخ کا مرکز
ماریئن پلاٹس میونخ کے بالکل وسط میں واقع ہے۔ یہاں صرف پیدل چلنے کی اجازت ہے۔ یہاں پر جرمن کیفیز میں بیٹھ کر خوبصورت ماحول سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔ یہاں بنے مجسمے اس شہر کی تاریخ کو بیان کرتے ہیں۔