1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'پچھتر سال بعد راولپنڈی میں اپنے آبائی گھر کا دورہ کرں گی‘

18 جولائی 2022

92 سالہ بھارتی شہری رینا ورما اپنے خاندان کی واحد خاتون ہوں گے جو بہت جلد پچھتر سال بعد راولپنڈی میں اپنے آبائی گھر کا دورہ کریں گی۔ ان کا خاندان سن 1947 میں پارٹیشن کے فوری بعد بھارت منتقل ہو گیا تھا۔

رینا ورماتصویر: Mohsin Raza/REUTERS

ورما 15 سال کی تھیں جب ان کے خاندان نے راولپنڈی میں قائم اپنا گھر چھوڑ دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے، ''میرا خواب پورا ہو رہا ہے۔‘‘  پانچ افراد پر مشتمل یہ خاندان پونا ہجرت کر گیا تھا۔ ورما نوجوانی میں ایک مرتبہ لاہور جا چکی ہیں لیکن تقسیمِ ہند کے بعد وہ راولپنڈی میں اپنے گھر نہیں گئیں۔ ورما کے والدین اور تمام بہن بھائی انتقال کر چکے ہیں۔

اس وقت لاہور میں موجود ورما کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے پاکستان اور بھارت کی سرحد پار کی تو وہ بہت جذباتی ہو گئیں۔ ''مجھے نہیں معلوم کہ راولپنڈی پہنچ کر میرے کیا جذبات ہوں گے جب میں اپنا آبائی گھر دیکھوں گی۔‘‘

ورما کا شمار ان لاکھوں افراد میں ہوتا ہے جو سن 1947 میں پارٹیشن کے وقت بھارت یا پاکستان ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔ اسے خونی ہجرت کہا جاتا ہے جس میں مسلمان، ہندو اور سکھ قتل ہوئے۔

ملک چھوڑنے کا فیصلہ

اس سال 14 اگست کو دونوں ممالک کی تقسیم کے 75 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ تقسیم کے وقت پنجاب دو ٹکڑوں میں بٹ گیا تھا۔ ورما کو وہ دن اچھی طرح یاد ہیں۔ جب ان کے خاندان کو پتا چلا کہ تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے تو ان کے والد نے اپنی سرکاری نوکری چھوڑ دی اور ورما نے اپنا سکول چھوڑ دیا۔'' شروع میں معلوم نہیں ہوا کہ کیا ہو رہا ہے۔‘‘ ورما کی والدہ یہ نہیں ماننا چاہتی تھیں کہ یہ دونوں ملک ایک دوسرے سے الگ ہو چکے ہیں۔ ورما کا کہنا ہے، ''میری والدہ کہتی رہیں کہ ہم واپس راولپنڈی چلے جائیں گے لیکن آخر کار انہیں حقیقت تسلیم کرنا پڑی تھی۔‘‘

ورما سن 1965 سے پاکستان کا ویزا لینے کی کوشش کر رہی تھیں لیکن اس سال پاکستان انڈیا ہیریٹیج کلب نامی ادارے اور پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے ویزا حاصل کرنے کے عمل میں مدد کی۔

ورما کی میزبانی انڈیا پاکستان ہیریٹیج کلب کے ڈائریکٹر عمران ویلیم کر رہے ہیں۔ اس ادارے کا مقصد ان لوگوں کو ان کے آبائی گھروں اور ان کے خاندان کے افراد سے ملانا ہے جو پارٹیشین کے وقت علیحدہ ہو گئے تھے۔ عمران ویلیم کے مطابق، ''پاکستان اور بھارت دو الگ الگ ممالک ہیں لیکن ہم لوگوں کے راوبط سے انہیں قریب لا سکتے ہیں۔‘‘

ب ج/ ع ت (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں