پچھلی بار کھلی نہیں تھی، اس مرتبہ چور بند تجوری اٹھا لے گئے
17 مارچ 2021
جرمن صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے ایک ہوٹل میں چوری کا ایک غیر معمولی واقعہ پیش آیا۔ گزشتہ ماہ اس ہوٹل میں واردات کے دوران چوروں سے ایک تجوری کھلی نہیں تھی۔ اس مرتبہ بظاہر وہی نامعلوم چور کئی من وزنی تجوری اٹھا کر لے گئے۔
دریائے موزل کے کنارے کوشَیم شہر کے تاریخی شاہی قلعے کا فضائی منظرتصویر: picture-alliance/R. Wilms
اشتہار
پولیس نے آج بدھ سترہ مارچ کے روز بتایا کہ صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں اس جرم کا ارتکاب ترائس کارڈن نامی ایک چھوٹے سے سیاحتی قصبے کے ایک ہوٹل میں کیا گیا۔ اس واردات کے دوران چوری تقریباﹰ 200 کلو گرام (پانچ من سے زیادہ) وزنی ایک تجوری چرا کر لے گئے۔
ایک دو ملزمان کے بس کی بات نہیں تھی
پولیس کے مطابق منگل اور بدھ کی درمیانی رات چند نامعلوم چوروں نے اس ہوٹل کے مرکزی دفتر میں گھس کر وہاں سے ایک بہت بھاری فولادی تجوری اٹھائی اور اسے لے کر ہوٹل کے استقبالیہ سمیت پوری عمارت سے ہوتے ہوئے دروازے تک لائے اور پھر شاید اسے ایک بڑی ٹرانسپورٹ گاڑی میں لاد کر چلتے بنے۔
پولیس کے تفتیشی ماہرین کے مطابق ملزمان کی تعداد کم از کم بھی تین سے چار تک رہی ہو گی، کیونکہ اتنی بھاری تجوری کو اس کی جگہ سے اٹھا کر دروازے تک لانا ایک دو انسانوں کے بس کی بات تو نہیں تھی۔
تصویر: Fotolia/Sebastian Kaulitzki
چوری کی پہلی کوشش ناکام رہی تھی
مقامی پولیس نے ہوٹل کی انتظامیہ کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس تجوری میں نقدی کی صورت میں بہت بڑی رقم موجود تھی۔ اس رقم کی مالیت البتہ نہیں بتائی گئی۔
ہوٹل کی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ ماہ فروری میں بھی نامعلوم چوروں نے اسی ہوٹل میں چوری کی کوشش کی تھی، لیکن وہ بظاہر اس تجوری کو کھولنے میں ناکام رہے تھے۔ تب اس جرم کی بھی پولیس کو اطلاع کر دی گئی تھی۔
چند ہفتے قبل پیش آنے والے اس واقعے کے فوری بعد پولیس نے موقع واردات سے جو شواہد جمع کیے تھے، ان کے مطابق چوروں نے تب اس بھاری بھرکم تجوری کو ساتھ لے جانے کی کوشش بھی کی تھی، مگر کامیاب نا ہو سکے تھے۔
جرمنی میں سیاحت کی صنعت تیزی سے فروغ پا رہی ہے۔ گزشتہ برس جرمنی آنے والے سیاحوں کی تعداد ایک ریکارڈ تھی۔ مندرجہ ذیل مقامات جرمنی آنے والے غیر ملکی سیاحوں کو لازمی دیکھنے چاہییں!
تصویر: picture-alliance/dpa
کولون کا تاریخی کیتھڈرل
اس کے 160 میٹر بلند مینار آسمان کو چھوتے نظر آتے ہیں۔ اسے شہر کولون کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔ اسے عالمی جنگ کے دوران بھی نقصان نہ پہنچانے کا معاہدہ کیا گیا تھا۔ یونیسکیو کے اس تاریخی ورثے کو سالانہ ساٹھ لاکھ افراد دیکھنے آتے ہیں۔
تصویر: Fotolia
ہائیڈل برگ قلعہ
اس کا شمار جرمنی کے مشہور کھنڈرات میں ہوتا ہے اور اسے ہائیڈل برگ کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا ذکر تیرہویں صدی میں لوئس فورٹین کے دورمیں ملتا ہے۔ بعدازاں یہ مختلف جنگوں میں تباہ ہوا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس کی دوبارہ تعمیر بھی ہوتی رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
قلعہ نوئے شوان شٹائن
اسے بائرن کے بادشاہ لڈویگ دوئم نے تعمیر کروایا تھا۔ پہاڑوں کے درمیان یہ جادوئی قلعہ اس وجہ سے تعمیر کروایا گیا تھا کہ بادشاہ لڈوگ لوگوں سے دور اور تنہائی میں رہنا چاہتے تھے۔ لیکن بادشاہ کی وفات کے چند ہفتے بعد ہی اسے 1886ء میں عام شہریوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ اب اس کا شمار یورپ کے سب سے مشہور قلعوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: Fotolia
برانڈن برگ گیٹ
دارالحکومت برلن کو جرمن سیاحت کا مقناطیس کہا جاتا ہے۔ سن دو ہزار اٹھارہ میں تینتیس ملین سیاحوں نے یہاں کا رخ کیا تھا۔ اس گیٹ کو تاریخی اہمیت حاصل ہے اور اسے جرمن اتحاد کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس مقام کا شمار جرمنی کے پسندیدہ ترین مقامات میں ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images
برلن کا ’میوزیم جریزہ‘
برلن کے بالکل وسط میں شہر کے مشہور پانچ میوزیم ایک دوسرے کے قریب ہی واقع ہیں۔ یہ میوزیم قدیم دور کے نوادرات کے ساتھ ساتھ انیسوی صدی کے شاہکار فن پاروں کی تاریخ بیان کرتے ہیں۔ یہاں مصری دیوی نفرتيتى کا مشہور مجسمہ بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia
ڈریسڈن کا مشہور فراؤن کِرشے
بہت سے لوگ فراؤن کِرشے (ویمن چرچ) کو بربادی اور جنگ کی تباہی کی نسبت سے یاد کرتے ہیں۔ سن دو ہزار پانچ میں اس کی تعمیر نو کی گئی تھی۔ تب سے یہ مقام ملکی اور غیرملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
تصویر: Fotolia
قلعہ وارٹ بُرگ
وارٹ بُرگ تھیورنگیا میں واقع ایک قلعہ ہے، جو اصل میں قرون وسطی میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سولہویں صدی کے آغاز میں لوتھر نے نئے عہد نامے کا ترجمہ یہاں پر ہی کیا تھا۔ سن انیس سو ننانوے میں اسے یونیسکو کی عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Fotolia
پورٹا نگرا (سیاہ گیٹ)
جرمن شہر ٹریئر میں واقع یہ ’’سیاہ گیٹ‘‘ قدیم دور کا وہ گیٹ ہے، جو آج بھی بہترین حالت میں موجود ہے۔ رومی سلطنت کے اس داخلی دروازے کو تقریبا ایک ہزار سال تک بطور چرچ بھی استعمال کیا گیا۔ لیکن 1802ء میں نیپولین اسے دوبارہ اس کی اصل حالت لائے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
آخن کا کیتھڈرل
یہ رومن کیتھولک چرچ جرمنی کے مشہور شہر آخن کی علامت ہے۔ عالمی ورثے کی فہرست میں شامل اس کا شمار یورپ کے قدیم ترین کیتھڈرلز میں ہوتا ہے۔ اس چرچ کو مختلف ادوار میں تعمیر کیا گیا۔ سن1531ء تک تمام بادشاہوں کی تقریب تاج پوشی اسی جگہ ہوتی تھی۔
تصویر: DW/D. Dedović
میونخ کا مرکز
ماریئن پلاٹس میونخ کے بالکل وسط میں واقع ہے۔ یہاں صرف پیدل چلنے کی اجازت ہے۔ یہاں پر جرمن کیفیز میں بیٹھ کر خوبصورت ماحول سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔ یہاں بنے مجسمے اس شہر کی تاریخ کو بیان کرتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/sborisov
10 تصاویر1 | 10
آبادی صرف ڈھائی ہزار
پولیس نے چوری کی اس دوسری اور پہلی کامیاب واردات کے بعد بتایا کہ بظاہر اس کارروائی کے مجرم بھی وہی ہیں جو پہلے تھے۔
اس مرتبہ مگر وہ تعداد میں پہلے سے زیادہ تھے اور اس واردات کے لیے پوری تیاری کے ساتھ ہوٹل میں داخل ہوئے تھے۔ پولیس کی نامعلوم ملزمان کے خلاف تفتیش جاری ہے۔
ترائس کارڈن جرمن شہر کوبلینز کے نواح میں دریائے موزل کی وادی میں ایک چھوٹا سا مگر ہزار سال سے بھی زیادہ پرانا ایک تاریخی قصبہ ہے، جس کی آبادی صرف ڈھائی ہزار کے قریب ہے۔
م م / ش ح (ڈی پی اے، آر پی پولیس)
جرمنی کے سولہ صوبوں کی تصویری سیر کیجیے
جرمنی کے دوبارہ اتحاد کو پچیس برس ہو گئے ہیں۔ یہاں آپ کی خدمت میں جرمنی کے سولہ وفاقی صوبوں کی تصویری جھلکیاں پیش کی جا رہی ہیں۔
باویریا
جنوبی صوبہ باویریا جرمنی میں سیاحوں کی سب سے مشہور منزل ہے۔ سالانہ ساڑھے سات لاکھ غیرملکی سیاح یہاں آتے ہیں۔ یہ صوبہ اپنی روایات اور خوبصورت مناظر کی وجہ سے عالمگیر شہرت رکھتا ہے۔ اس کی آبادی تقریباﹰ 12.5 ملین اور دارالحکومت میونخ ہے۔
باڈن وُرٹمبرگ
اس صوبے کا موٹو یہ ہے: ’’ہم معیاری جرمن زبان بولنے کے علاوہ سب کچھ کر سکتے ہیں۔‘‘ اس صوبے میں مختلف علاقائی لہجوں کے ساتھ جرمن زبان بولی جاتی ہے۔ اس کی آبادی 10.7 ملین ہے اور دارالحکومت اشٹُٹ گارٹ ہے۔
برلن
جرمنی کے سولہ صوبوں میں سے تین شہر ایسے ہیں جو سٹی اسٹیٹ کے طور پر صوبے کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان میں برلن بھی شامل ہے۔ یہ شہر جرمنی کا وفاقی دارالحکومت بھی ہے اور اس کی آبادی 3.4 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ شہر مسلسل تبدیلیوں سے گزر رہا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ سیاح اس سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔
ہیمبرگ
شمالی شہر ہیمبرگ بھی ان تین شہروں میں شامل ہے، جو صوبوں کا درجہ رکھتے ہیں۔ ہیمبرگ کی آبادی 1.7 ملین ہے۔ اس شہر کے ریڈ لائٹ ایریا کو ’دا گریٹ فریڈم اسٹریٹ‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے اور یہ جرمنی کے علاوہ دنیا بھر میں مشہور ہے۔
بریمن
بریمن جرمنی کا وہ تیسرا شہر ہے، جو ایک صوبہ بھی ہے لیکن یہ جرمنی کا سب سے چھوٹا وفاقی صوبہ ہے۔ اس کے رہائشیوں کی تعداد تقریباﹰ چھ لاکھ چونسٹھ ہزار ہے۔ یہاں کے لوگ روایات پسند تو ہیں لیکن ان کے دل دنیا کے لیے کھلے ہیں۔
لوئر سیکسنی
اس صوبے میں صرف چند بڑے شہر ہیں لیکن یہ دیہی علاقوں سے بھرا پڑا ہے۔ رقبے اور مختلف طرح کے مناظر کے لحاظ سے یہ جرمنی کا دوسرا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ اس کی آبادی تقریباﹰ آٹھ ملین ہے اور دارالحکومت کا نام ہینوور ہے۔
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا
یہ جرمنی کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے جس کی آبادی اٹھارہ ملین ہے۔ یہ صوبہ اپنے ثقافتی تنوع کے ساتھ ساتھ ’خوش دل اور محنتی لوگوں کے صوبے‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس صوبے کا سب سے بڑا شہر کولون ہے لیکن صوبائی دارالحکومت ڈسلڈورف ہے۔
رائن لینڈ پلاٹینیٹ
کہا جاتا ہے کہ رائن لینڈ پلاٹینیٹ وائن، جنگلوں اور پیدل چلنے والوں کا صوبہ ہے۔ جرمنی کے چاروں بڑے دریا اس صوبے سے ہو کر گزرتے ہیں۔ اس صوبے میں چار ملین سے زائد لوگ آباد ہیں اور اس کا دارالحکومت مائنز نامی شہر ہے۔
ہَیسے
اگر کوئی جرمنی کے بارے میں جاننا چاہتا ہے تو اسے اس صوبے کا سفر لازمی کرنا چاہیے۔ یہ گرِم برادران کی جادوئی کہانیوں کا مرکز بھی ہے اور جرمنی کا مالیاتی مرکز کہلانے والا شہر فرینکفرٹ بھی اسی کا حصہ ہے۔ فرینکفرٹ وفاقی ریاست ہَیسے کا سب سے بڑا شہر ہے لیکن صوبائی دارالحکومت ویزباڈن ہے۔ اس صوبے کی آبادی چھ ملین سے زائد ہے۔
زارلینڈ
انتہائی دلچسپ ماضی کا حامل یہ چھوٹا سا صوبہ جرمنی کے مغربی وسط حصے سے نیچے جنوب کی طرف واقع ہے۔ اس کی سرحدیں دو ملکوں فرانس اور لکسمبرگ سے ملتی ہیں۔ اس کی آبادی ایک ملین سے زائد ہے اور دارالحکومت کا نام زاربرُوکن ہے۔
شلیسوِگ ہولشٹائن
اگر یہ کہا جائے کہ یہ صوبہ ایک سمندری صوبہ بھی ہے تو غلط نہ ہوگا۔ اس صوبے کے شاندار جزائر، ساحل اور بندرگاہیں آپ کو اس کی سیر کے لیے مجبور کر دیتے ہیں۔ اس کی آبادی 2.8 ملین ہے اور دارالحکومت کِیل نامی شہر ہے۔
میکلن بُرگ بالائی پومیرانیا
میکلن بُرگ بالائی پومیرانیا نامی یہ صوبہ بحیرہء بالٹک کے جرمن ساحلی علاقے کا حصہ ہے۔ یہ صوبہ ماضی میں مشرقی جرمنی کا حصہ تھا لیکن 1990ء میں جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد وفاقی ریاست میں شامل ہونے والے پانچ نئے صوبوں میں سے ایک ہے۔ اس کی آبادی تقریباﹰ 1.7 ملین ہے اور ریاستی دارالحکومت کا نام شویرِین ہے۔
برانڈن بُرگ
دوبارہ اتحاد کے بعد جو صوبے متحدہ وفاقی جرمنی کا حصہ بنے، ان میں برانڈن بُرگ بھی شامل ہے۔ برلن کے رہائشی اکثر ایک روزہ سیر کے لیے اس صوبے میں آتے ہیں تاکہ قدرتی حسن سے لطف اندوز ہو سکیں۔ اس کی آبادی 2.5 ملین ہے اور دارالحکومت برلن کے نواح میں واقع شہر پوٹسڈام ہے۔
سیکسنی
یہ صوبہ جرمنی کے مشرق میں واقع ہے اور اس کی آبادی تقریباﹰ چار ملین ہے۔ یہ صوبہ خوبصورت فن تعمیر کی حامل عمارتوں کی وجہ سے مشہور ہے اور اس کی ایک مثال اس کا دارالحکومت ڈریسڈن ہے۔
سیکسنی انہالٹ
یہ صوبہ بھی اپنے ہاں فن تعمیر کے بے مثال نمونوں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے جبکہ اس میں واقع اٹھارویں صدی کے مشہور باغات بھی دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کی آبادی تقریباﹰ 2.4 ملین ہے اور دارالحکومت کا نام ماگڈے بُرگ ہے۔
تھیُورِنگیا
اس صوبے کا متبادل نام ’جرمنی کا سبز دل‘ ہے۔ یہ صوبہ جرمنی کے وسط میں واقع ہے اور اس کی آبادی تقریباﹰ 2.3 ملین ہے۔ اس کا دارالحکومت اَیرفُرٹ ہے۔ ماضی میں یہ صوبہ کمیونسٹ مشرقی جرمن ریاست کا حصہ تھا۔