بانوے ملین سے زائد مسافروں نے دبئی ایئرپورٹ استعمال کیا
31 جنوری 2025
دبئی ایئر پورٹ منتظمین کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس بانوے اعشاریہ تین ملین مسافروں نے دبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے آمد روفت کے لیے استعمال کیا، جو شہر کی اقتصادی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ تعداد 2018 میں 89.1 ملین کےسابقہ ریکارڈ کو بھی عبور کر گئی۔ دبئی ایئرپورٹس کے مطابق حالانکہ خطے میں غزہ جنگ اور گزشتہ اپریل کے شدید سیلاب کے باعث پروازیں بری طرح متاثر ہوئیں تاہم اس کے باوجود دبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر مسافروں کی آمدورفت غیرمعمولی رہی۔
ایشیا، یورپ اور افریقہ کے درمیان واقع متحدہ عرب امارات کا یہ شہر گزشتہ ایک دہائی سے دنیا کا مصروف ترین بین الاقوامی ہوائی اڈا قرار دیا جا چکا ہے۔
دبئی ایئرپورٹس کے سی ای او پال گریفتھس کے مطابق، 'ہوائی اڈا اب بھی اس شہر کی کووڈ انیس کی عالمی وبا کے بعد دوبارہ معمول کی جانب بڑھنے کی حالت سے فائدہ اٹھا رہا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا، ''ہم نے اپنی مکمل صلاحیت بحال کر لی ہے۔ نئی ایئرلائنز کو دبئی ایئرپورٹ کی جانب راغب کیا ہے اور گزشتہ سال کے دوران زیادہ تر شعبوں میں دوہرے ہندسے کی ترقی دیکھی گئی۔‘‘
تجارت، سیاحت اور کاروبار کے مرکز دبئی میں ریکارڈ رئیل اسٹیٹ قیمتیں اور آبادی میں زبردست اضافہ بھی دیکھا جا رہا ہے، جو کہ متحدہ عرب امارات کی معیشت کا تیل پر انحصار کم کرنے اور اقتصادیات کو متنوع بنانے کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
ایئر بس A380 اب مزید نہیں بنائے جائیں گے
پندرہ اکتوبر سن دو سات کو ایئر بس نے پہلے اے تین اسی ہوائی جہاز فراہم کیے تھے۔ اُس وقت اسے انقلاب آفرین مسافر بردار طیارہ قرار دیا گیا تھا۔ اب ایئر بس نے اس کی پیداوار بند کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Matthews
فضا میں اڑتا ہوا ایک انتہائی بڑا طیارہ
جب یہ سپر جمبو طیارہ متعارف کرایا گیا تو اس کی حریف طیارہ ساز کمپنیوں میں پریشانی لہر دوڑ گئی تھی۔ تقریباً تہتر میٹر لمبے اس ہوائی جہاز کے پروں کا پھیلاؤ تقریباً اسی فٹ ہے۔ جب کہ اس کی اونچائی چوبیس میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Matthews
اولین خریدار
سنگا پور ایئر لائن اس اے 380 کی پہلی خریدار کمپنی تھی۔ اس تصویر میں سنگاپور کمپنی کے اہلکار تولوز میں خریداری کی دستاویز پر دستخط کے بعد کھڑے ہیں۔ اس کمپنی کو یہ طیارہ پندرہ اکتوبر سن 2007 کو فراہم کیا گیا تھا۔ اندازہ لگایا گیا تھا کہ ایک وقت میں زیادہ مسافروں کی روانگی منفعت بخش رہے گی لیکن بارہ برس بعد ایسا دکھائی نہیں دے رہا۔
تصویر: Airbus
ساڑھے آٹھ سو مسافروں کی گنجائش
سپر جمبر اے 380 میں ایک وقت میں کم از کم پانچ سو مسافروں کو بٹھانے کی سہولت دستیاب ہے۔ یہ تعداد بوئنگ طیارہ ساز کمپنی کے بوئنگ 747 سے ایک سو زائد تھی۔ اے 380 میں تین مختلف درجے تھے اور اگر ان کو ختم کر کے ایک مکمل اکانومی کلاس ہوائی جہاز بنا دیا جاتا تو اس میں ساڑھے آٹھ سو مسافر ایک پرواز کے لیے بیٹھ سکتے تھے۔
تصویر: AP
پرسکون پرواز
اے 380 کشادہ اور بڑی کھڑکیوں والا ہوائی جہاز ہے۔ اس کی پرواز کو مسافروں نے آرام دہ قرار دیا ہے۔ اس ہوائی جہاز کی چھت بلند اور انجن بھی کم شور والے ہیں۔ بعض ہوائی کمپنیوں نے اس ہوائی جہاز کے اندر ڈیوٹی فری شاپ، دوکانیں اور بارز بھی نصب کروائے تھے۔
تصویر: Emirates Airline
مسافروں میں کمی
یہ ایک افسوس ناک بات ہے کہ اے 380 طیارے کی فروخت کے حوالے سے جو چیر سب سے اہم سمجھی جا رہی تھی وہی اس کے زوال کا باعث بن گئی۔ اس کی ہر پرواز میں کئی نشستیں خالی رہنے لگیں۔ ہوائی کمپنیوں کے مطابق ایک ہی پرواز کے لیے بہت ساری نشستوں کی فروخت بھی مشکل امر تھا اور اس باعث اے 380 کئی خالی سیٹوں کے ساتھ اڑتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
اے 380 کی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ
ایئر بس نے مختلف وجوہات کی بنیاد پر اب اسی سپر جمبو طیارے کی پروڈکشن بند کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ سن 2021 کے بعد یہ طیارہ مزید نہیں تیار کیا جائے گا۔ اس وقت اس کے گاہک بھی موجود نہیں ہیں۔ تقریباً دو برس بعد یہ طیارہ ماضی کا حصہ بن جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/L. Faerberg
6 تصاویر1 | 6
گزشتہ برس اکتوبر میں شائع ہونے والی ایک اقتصادی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دبئی کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 27 فیصد حصہ 2023 میں اس کے ہوا بازی کے شعبے، بشمول امارات ایئر لائن اور دبئی ایئرپورٹس سے آیا۔
گرفتھس کے مطابق دبئی اس وقت اپنی حرف ایئرلائنز اور ان کے ہوائی اڈوں کی سست بحالی سے بھی فائدہ اٹھا رہا ہے، جنہیں نئے طیاروں کے آرڈرز کی تاخیر کا سامنا ہے۔