1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
انسانی حقوقبنگلہ دیش

چند ماہ میں ہزاروں روہنگیا میانمارسے بنگلہ دیش پہنچ گئے

4 ستمبر 2024

بنگلہ دیش کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ میں تقریباﹰ آٹھ ہزار روہنگیا مسلمان تشدد سے بچنے کے لیے میانمار کے رکھائن ریاست سے بھاگ کر بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ تقریباﹰ آٹھ ہزار روہنگیا مسلمان تشدد سے بچنے کے لیے میانمار  سے بھاگ کر بنگلہ دیش پہنچے ہیں
حکام کا کہنا ہے کہ تقریباﹰ آٹھ ہزار روہنگیا مسلمان تشدد سے بچنے کے لیے میانمار سے بھاگ کر بنگلہ دیش پہنچے ہیںتصویر: Dar Yasin/AP/picture alliance

میانمار کی حکمراں فوجی جنتا اور بودھ اکثریتی افراد پر مشتمل ایک طاقت ور نسلی ملیشیا اراکین آرمی کے درمیان لڑائی میں شدت آنے کے ساتھ ہی ملک میں حالات مزید بدتر ہوتے جارہے ہیں۔

بنگلہ دیش حکومت میں پناہ گزینوں کے امور کے دفتر کے ایک سینیئر اہلکار محمد شمس الدجیٰ نے بتایا،"ہماری معلومات کے مطابق تقریباﹰ آٹھ ہزار روہنگیا ملک میں داخل ہوئے ہیں۔"

میانمار:ڈرون حملے میں درجنوں روہنگیا مسلمانوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات

بنگلہ دیش:روہنگیا کیمپ میں آتش زدگی، ہزاروں پناہ گزین بے گھر

انہوں نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا، "بنگلہ دیش پر پہلے ہی بہت زیادہ بوجھ  ہے اور اس قابل نہیں ہے کہ مزید روہنگیا کو جگہ دے۔"

بنگلہ دیش کی حکومت نے اس سے قبل کوئی اعداد و شمار فراہم نہیں کیے تھے، جس سے اندازہ لگایا جاسکے کہ پچھلے کچھ مہینے میں کتنے روہنگیا آچکے ہیں۔

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ محمد توحید حسین نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، حکومت اس پر کابینہ میں سنجیدہ بحث کرے گی اور اگلے دو سے تین دن کے اندر اس بحران کو حل کرلے گی۔

روہنگیا کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے، حسین نے کہا کہ اضافی پناہ گزینوں کے لیے انسانی بنیادوں پر پناہ گاہ فراہم کرنے کی اب ملک میں صلاحیت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مزید دراندازی روکنے کی کوشش کی جائے گی لیکن سرحد کو مکمل طور پر سیل کرنا ممکن نہیں ہے۔

ایک ملین سے زیادہ روہنگیا اس وقت جنوبی بنگلہ دیش میں انتہائی بھیڑ بھاڑ والے کیمپوں میں رہنے کو مجبور ہیںتصویر: DW

عالمی برادری سے اپیل

سن دو ہزار سترہ میں فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں میانمار سے فرار ہونے کے لئے مجبور ہونے کی ساتویں سالگرہ کے موقع پر بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیاؤں نے پناہ گزین کیمپوں میں پچیس اگست کو ریلیاں نکالیں۔ انہوں نے تشدد کے خاتمے اور اپنے وطن میں محفوظ واپسی کا مطالبہ کیا۔

ایک ملین سے زیادہ روہنگیا اس وقت جنوبی بنگلہ دیش میں انتہائی بھیڑ بھاڑ والے کیمپوں میں رہنے کو مجبور ہیں۔ انہیں اپنے وطن واپسی کی امید بہت کم رہ گئی ہے، جہاں انہیں شہریت اور بنیادی حقوق سے محروم کردیا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ، حسین نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ بنگلہ دیش مزید روہنگیا پناہ گزینوں کو قبول نہیں کر سکتا اور بھارت اور دیگر ممالک سے مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے زیادہ اقدامات کریں۔

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ رکھائن ریاست میں روہنگیا پر حملے بند کرنے کے لئے اراکان آرمی پر دباؤ ڈالیں۔

ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں