1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پچیس ہزار سے زائد غیر ملکی جنگجو اسلامک اسٹیٹ میں شامل ‘

کشور مصطفیٰ2 اپریل 2015

اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق عراق ، شام اور دیگر ممالک میں سرگرم عمل انتہا پسند جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے والے دنیا کے ایک سو ممالک کے جہادیوں کی تعداد پچیس ہزار سے تجاوز کر چُکی ہے۔

تصویر: YouTube/The Telegraph/SmashTV

ماہرین پر مشتمل عالمی ادارے کے ایک پینل نے اس رپورٹ میں کہا ہے کہ اُس کے جائزوں سے یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ 2014 ء کے وسط سے لے کر 2015 مارچ کے دوران اسلامک اسٹیٹ میں شامل ہونے والے غیر ملکی عسکریت پسندوں کی تعداد میں71 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کا یہ پینل القاعدہ پر لگنے والی پابندیوں کی نگرانی کے فرائض انجام دیتا ہے۔

عالمی ادارے کی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان مسائل میں گزشتہ تین برسوں کے دوران واضح اضافہ ہوا ہے اور غیر ملکی جہادیوں کے بہاؤ کی موجودہ شرح اس وقت جتنی بڑھی ہوئی ہے اتنی اس سے پہلے تاریخ میں کبھی نہیں بڑھی تھی۔

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کو اس پینل کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ،"غیر ملکی جنگجوؤں کی مجموعی تعداد میں گزشتہ ایک عشرے کے دوران ہزاروں کا اضافہ ہوا ہے اور اب ان کی تعداد 25 ہزار تک پہنچ چُکی ہے"۔ رپورٹ کے مطابق محض عراق اور شام پہنچنے والے غیر ملکی جہادیوں کی تعداد 20 ہزار سے زائد ہے۔ یہ بالخصوص اسلامک اسٹیٹ گروپ میں شمولیت کے لیے عراق اور شام پہنچے ہیں تاہم اکثر النصرہ فرنٹ میں بھی شامل ہوئے ہیں۔

النصرہ فرنٹ میں بھی بڑی تعداد میں غیر ملکی جہادی شامل ہوئے ہیںتصویر: picture-alliance/AP

اس پینل نے یہ بھی کہا ہے کہ عراق اور شام ہزاروں غیر ملکی جنگجوؤں کے لیے ’دہشت گردی کی ایسی بین الاقوامی تربیت گاہ کی حیثیت رکھتے ہیں‘ جیسا کہ 1990 کی دہائی میں افغانستان ہوا کرتا تھا۔

اقوام متحدہ کے اس پینل میں شامل ماہرین کا ماننا ہے کہ عراق اور شام میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کی فوجی شکست، دنیا بھر میں متشدد دہشت گردوں کے پھیلاؤ پر غیر ارادی طور پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔ اس پینل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عراق اور شام سے لوٹنے والے جہادیوں میں سے بعض کے اذہان پر گہرے صدمے کے اثرات موجود ہوتے ہیں۔ انہیں نفسیاتی علاج اور طبّی امداد کی ضرورت ہوتی ہے تاہم اس امر کا بھی قوی امکان ہے کہ لوٹنے والے جہادیوں کو مجرم پیشہ نیٹ ورکس اپنے گینگ میں بھرتی کر لیں۔

اسلامک اسٹیٹ میں مختلف ممالک کی خواتین جہادیوں نے بھی شمولیت اختیار کی ہےتصویر: picture-alliance/AA/Rauf Maltas

شام اور عراق کے علاوہ افغانستان کی سکیورٹی فورسز نے بھی کہا ہے کہ مارچ کے ماہ میں چھ ہزار پانچ سُو غیر ملکی جہادی ہندو کش کی اس ریاست میں فعال رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے پینل نے مزید کہا ہے کہ ہزاروں غیر ملکی دہشت گرد یمن، لیبیا اور پاکستان میں سرگرم ہیں جبکہ 100 کے قریب صومالیہ میں فعال ہیں اور دیگر شمالی افریقی ممالک اور فلپائن میں سرگرم ہیں۔

عالمی ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان غیر ملکی جنگجوؤں میں سے ایک بڑی تعداد تیونس، مراکش، فرانس اور روس کے جنگجوؤں کی ہے۔ مالدیپ، فن لینڈ اور ٹوباگو کے جنگجوؤں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں