پڈوچیری سے بھی کانگریس حکومت کا خاتمہ
22 فروری 2021پڈوچیری کے وزیر اعلٰی وی نارائنا سوامی نے پیر 22 فروری کو ریاستی اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کے لیے قرارداد پیش کی تاہم جب انہیں لگا کہ ان کی شکست یقینی ہے تو انہوں نے اس پر ووٹ سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفی کا اعلان کر دیا۔
انہوں نے اپنی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لیے مرکز کی مودی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا، ’’سابق ریاستی گورنرکرن بیدی اور مرکزی حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ مل کر میری حکومت گرانے کی مشترکہ کوشش کی۔ میری حکومت کو عوام نے منتخب کیا تھا۔ یہ بات تو واضح ہے کہ پڈو چیری کی عوام ہم پر اعتماد کرتی ہے۔‘‘
انہوں نے اس معاملے پر اسپیکر کے فیصلے پر بھی شدید نکتہ چینی کی اور کہا، ’’یہ جمہوریت کی موت ہے۔ پڈو چیری اور ملک کی عوام اس کے لیے انہیں اس کا سبق سکھائےگی۔‘‘
ریاست میں کانگریس پارٹی اور مقامی جماعت ڈی ایم کے کی مخلوط حکومت تھی تاہم حالیہ دنوں میں کانگریس کے چار ارکان پارٹی سے مستعفی ہوگئے تھے جس کی وجہ سے یہ جماعت اقلیت میں آگئی تھی۔ مستعفی ہونے والوں میں سے دو نے بی جے پی میں شمولیت اختبیار کرلی ہے جبکہ دیگر دو بی جے پی میں شامل ہونے والے ہیں۔
گزشتہ ہفتے اس تمام پیش رفت کے لیے بھی کانگریس نے بی جے پی کو ہی مورد الزام ٹھہرایا تھا اور کہا تھا کہ مرکزی حکومت کانگریس کی ریاستی حکومت کر گرانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
ایک ایسے وقت جب ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں محض چند ماہ کا وقت باقی تھا، کانگریس پارٹی کے لیے یہ سیاسی سطح پر ایک بڑا دھچکا بتایا جا رہا ہے۔ اپنی حکومت گرانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے نارائنا سوامی نے کہا، ’’اس وقت جو کچھ بھی پڈو چیری میں ہو رہا ہے وہ سیاسی قحبہ گیری ہے۔‘‘
جنوبی بھارت میں صرف اس چھوٹی سی ریاست پڈوچیری میں کانگریس کی حکومت تھی اور وہ بھی اب نہیں رہی ہے۔ غالب امکان یہی ہے کہ ریاست میں نئی حکومت علاقائی جماعت این آر کانگریس کی ہوگی جس میں بی جے پی بھی شامل ہوگی اور اس طرح جنوبی بھارت میں بی جے پی کا اقتدار مزید وسیع ہو جائےگا۔
تامل ناڈو اور پڈو چیری میں آئندہ مئی میں اسمبلی کے انتخابات ہونے والے ہیں اور باور کیا جاتا ہے کہ اس سے بی جے پی کو آئندہ انتخابات میں کافی مدد ملےگی۔
اس سے قبل ریاست مدھیہ پردیش میں بی جے پی نے انتخابات میں شکست کے بعد وہاں بھی اسی طرح اپنی حکومت بنا لی تھی۔ ریاست کے ایک اہم کانگریسی رہنما جیوتی رادتیہ سندھیا نے پارٹی سے بغاوت کرتے ہوئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی تھی اور اپنے حامی ارکان کو بھی پارٹی سے استعفی دلوا دیا تھا۔ اور پھر کانگریس کی چند ماہ کی حکومت گر گئی تھی اور بی جے پی دوبارہ اقتدار پر قابض ہوگئی تھی۔
گزشتہ برس ہی ریاست راجستھان میں بھی کانگریس کی حکومت اس وقت گرتے گرتے بچی تھی جب پارٹی کے ایک سینیئر رہنما سچن پائلٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہاتھ ملا لیا تھا۔ تاہم بعد میں اعلٰی کمان کی مداخلت کے بعد اس بحران پر قابو پا لیا گيا اور راجستھان میں کانگریس کی حکومت بچ گئی تھی۔