پکاسو کی سابقہ شریک حیات اور فرانسیسی مصورہ جیلو کا انتقال
7 جون 2023
بیسویں صدی کے عظیم مصور پابلو پکاسو کی سابقہ شریک حیات اور معروف فرانسیسی مصورہ فرانسواز جیلو انتقال کر گئی ہیں۔ پکاسو سے تقریباﹰ چالیس برس چھوٹی جیلو کا انتقال نیو یارک کے ایک ہسپتال میں ایک سو ایک برس کی عمر میں ہوا۔
اشتہار
امریکی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بدھ سات جون کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق فرانسواز جیلو (Françoise Gilot) کو گزشتہ کچھ عرصے سے دل اور پھیپھڑوں کے امراض کا سامنا تھا اور ان کا انتقال نیو یارک کے ایک ہسپتال میں منگل چھ جون کے روز ہوا۔
طویل عرصے تک پابلو پکاسو کی شریک حیات رہنے والی اس فرانسیسی مصورہ کی موت کی تصدیق ان کی بیٹی آؤریلیا اینگل نے بھی کر دی ہے۔
فرانسواز جیلو 1921ء میں فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے نواح میں ایک چھوٹے سے قصبے میں پیدا ہوئی تھیں اور ایک نوجوان آرٹسٹ کے طور پر انہوں نے اپنا ایک اسٹوڈیو بھی بنا لیا تھا اور اپنے بنائے ہوئے فن پاروں کی اولین نمائشوں کا اہتمام بھی کیا تھا۔
فرانسواز جیلو کی ہسپانوی مصور پابلو پکاسو سے اولین ملاقات 1943ء میں ہوئی تھی، جب ان کی اپنی عمر تقریباﹰ 22 سال تھی اور عمر میں ان سے قریب 40 برس بڑے پکاسو تب 62 برس کے تھے اور بین الاقوامی شہرت حاصل کر چکے تھے۔
جیلو اور پکاسو ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہونے کے بعد اکٹھے رہنے لگے تھے اور ان کے ہاں دو بچے بھی پیدا ہوئے تھے، جن کے نام کلود اور پالوما رکھے گئے تھے۔
فرانسواز جیلو نے شریک حیات کے طور پر 1953ء میں پکاسو سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایسی واحد خاتون تھیں، جنہوں نے بیسویں صدی کے اس عظیم ہسپانوی مصور سے قطع تعلق کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں چھوڑ دیا تھا۔
لُوک سیمون سے علیحدگی کے بعد جیلو ترک وطن کر کے امریکہ کے شہر نیو یارک منتقل ہو گئی تھیں جہاں 1970ء میں انہوں نے جوناس سالک نامی طبی محقق سے شادی کر لی تھی۔
جوناس سالک کا بہت بڑا تحقیقی اعزاز یہ تھا کہ بچوں کو جسمانی طور پر معذور بنا دینے والی بیماری پولیو کے خلاف ویکسین انہوں نے ہی دریافت کی تھی۔ ان دونوں کی شادی 1995ء میں سالک کی موت تک قائم رہی تھی۔
فرانسواز جیلو نے ایک مصورہ کے طور پر اپنا کام اپنی زندگی کے آخر تک جاری رکھا اور وہ مصوری اور فنون لطیفہ کی دنیا میں بین الاقوامی سطح پر ایک مشہور و معروف شخصیت تھیں۔
م م / ع ا (ڈی پی اے)
امن کی فاختائیں اور ان کا تاریخی پس منظر
قدیمی زمانے سے فاختہ کو امن کا نشان قرار دیا جاتا ہے اور موجودہ دور میں اسے عالمی اتحاد کے نشان خیال کیا جاتا یے۔ یوکرین میں جنگ شدید ہوتی جا رہی ہے اور ایسے میں یہ پرندہ پھر دوستی اور اتحاد کی علامت بن گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa
ایک فاختہ یوکرین کے لیے
جرمن آرٹسٹ یُوسٹس بیکر نے فرینکفرٹ شہر کی ایک عمارت کی بیرونی دیوار پر ایک انتہائی بڑی فاختہ کی پینٹنگ بنائی ہے۔ یہ فاختہ شاخِ زیتون پکڑے ہوئے ہے اور اس کو یوکرینی جھنڈے کے رنگوں یعنی نیلے اور زرد سے سمویا گیا ہے۔ یہ تصویر یوکرین کے لیے فرینکفرٹ کے شہریوں کی جانب سے اظہارِ امید و یکجہتی ہے۔ اس فاختہ کو بنانے میں یُوسٹس بیکر کو تین دن لگے تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa
سفید، خاص اور اچھا
قدیمی زمانے سے فاختہ کے ساتھ خاص قوتوں کو نتھی کرنے کا سلسلہ پایا جاتا ہے۔ یہ معصومیت کا نشان بھی قرار دی جاتی ہے۔ عام لوگوں کا گمان ہے کہ اس پرندے میں پِتہ نہیں ہوتا اور اس باعث یہ کڑواہٹ اور بدی سے مبریٰ ہے۔ کلاسیکی مزاج میں اس پرندے کو نسائی نزاکت سے بھی تعبیرکیا جاتا ہے۔ سفید فاختہ محبت کی یونانی دیوی ایفروڈائیٹ کی ساتھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Leemage
بائبل کا استعارہِ اُمید
کشتی میں چالیس ایام گزارنے کے بعد پیغمبر نوح نے فاختہ کو سیلاب کے اترنے کی خبر لانے کے لیے بھیجا تھا۔ شاخِ زیتون کے ساتھ اس کی واپسی نے سیلاب کے ختم ہونے اور آسمانی امن کا مژدہ سنایا۔
تصویر: picture alliance / imageBROKER
امن کا آئیکون
مشہورِ عالم مصور پکاسو کی ایک پینٹنگ فاختہ کو سن 1950 کی دہائی میں امن تحریک کا نشان بنایا گیا اور یوں یہ تاریخ کا حصہ بن گئی۔ پکاسو نے فاختہ کو کئی مرتبہ اپنی پینٹنگز میں استعمال کیا۔ انہوں نے اپنی بیٹی کا نام پالوما رکھا۔ ہسپانوی زبان میں فاختہ کو پالوما کہتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
’کھلا ہاتھ‘
پکاسو کی پینٹنگ سے متاثر سوئس فرانسیسی ماہرِ تعمیرات لی کوربوزیئر نے شمالی بھارتی شہر چندی گڑھ میں تصویر میں دکھائی دینے والے اسکلپچر کو تخلیق کیا۔ اس میں انسانی ہتھیلی کو ایک فاختہ میں ضم ہوتے دکھایا گیا ہے۔ اسے سن 1947 میں بھارت کی انگریز راج سے آزادی کا نشان قرار دیا گیا۔
تصویر: picture alliance / Photononstop
امن تحریک کا نشان
گزشتہ نصف صدی سے فاختہ امن تحریک کا نشان ہے۔ امن کے حصول کے ہر احتجاج میں فاختہ کی تصویر والے جھنڈے بلند کیے جاتے ہیں، یہ امن کی امید کا حوالہ خیال کیا جاتا ہے۔ تحریک کا لوگو فن لینڈ کی ایک فوٹوگرافر میکا لاؤنیس کی سن 1970 میں بنائی گئی ایک تصویر سے ماخوذ ہے۔
تصویر: Daniel Naupold/picture alliance/dpa
پرندے آزاد کرنا
پرندے آزاد کرنے کا استعارہ صرف سیاسی میدان میں مقبول نہیں بلکہ نجی تقریبات اور شادی بیاہ پر بھی ایسا کیا جاتا ہے۔ سفید پرندے وفاداری کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ کھیلوں کی تقریبات میں فاختاؤں کو اڑانے سے مراد مخالف ٹیموں کے لیے محبت و خلوص کا اظہار ہے۔
تصویر: picture alliance/Actionplus
کاغذی فاختائیں
سن 2021 کے موسم گرما میں برطانوی شہر لیورپول کے کیتھڈرل میں پندرہ ہزار کاغذ کی فاختاؤں کو لٹکایا گیا تھا۔ آرٹسٹ پیٹر والکر کے اس ڈیزائن سے مراد امن تھا۔ لوگوں کی حوصلہ افزائی کی گئی کہ وہ ان کاغذی فاختاؤں پر اپنے امن کے پیغامات درج کریں۔
تصویر: Peter Byrne/picture alliance
پرانے پیغام کا احیاء
یوکرینی جنگی حالات نے برلن کے شہریوں کو پبلو پکاسو کی پینٹنگ والے جھنڈے کو لہرانے کا پھر موقع دیا۔ سب سے پہلے یہ جھنڈا تھیئٹر کے ڈرامہ نویس اور شاعر بیرٹولڈ بریشٹ نے سن 1950 میں امن کے نشان کے طور پر اپنے تھیئٹر پر لہرایا تھا۔ اس کا احیاء یوکرین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار میں کیا گیا۔
تصویر: Jens Kalaene/dpa/picture alliance
ایک خونی جنگ
رواں برس جرمن شہر کولون میں کارنیوال کے روزن مونٹاگ یا روز منڈے کی روایتی پریڈ امن ریلی میں تبدیل ہو گئی تھی۔ اس میں پچیس ہزار افراد شریک تھے۔ اس پریڈ میں شامل ایک فلوٹ پر خون میں لتھڑی ساختہ چھید کرتا روسی جھنڈے دکھایا گیا تھا۔