’پھانسیاں دینے کا وقت آگیا ہے‘، پشتین کا کراچی میں خطاب
13 مئی 2018اتوار کی رات جلسے سے خطاب کرتے ہوئے منظور پشتین نے کراچی آتے ہوئے اپنے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کا مختصر سا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس نے جو کیا وہ یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا۔
منظور پشتین کو آنے نہیں دیا جا رہا، کراچی جلسے سے داوڑ کا خطاب
منظور پشتین ایک ’کرشماتی لیڈر‘
صرف اپنی کہانی سنانے لاہور آئے، منظور پشتین
منظور پشتین نے کہا، ’’راستے میں جو بھی ہاتھ میری حمایت میں اٹھا، اسے گرفتار کرلیا گیا۔ انہوں نے کراچی والوں سے سوال کیا کہ یہان مہمان نوازی ایسی ہوتی ہے اور اگر وہ کبھی وزیرستان ان تو انہیں بتائیں گے کہ مہمان نوازی کیا ہوتی ہے؟
منظور پشتین کا کہنا تھا کہ ہر شہری کو تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے مگر یہاں بہت ظلم ہو رہا ہے اور اب اس کا جواب دینا ہو گا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاستی ادارے لوگوں کو اغوا کر رہے ہیں اور مظلوم نوجوانوں کو قتل کیا جارہا ہے۔
مستقبل کے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں کہا، ’’راؤ انوار، احسان اللہ احسان اور پرویز مشرف ہمارا ٹارگٹ ہیں۔ تیاری کر لو پھانسیاں دینے کا وقت آگیا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو مشرف کے ساتھ ہے وہ اسی کی پالیسی پر چلتا ہے۔ منظور پشتین نے شرکاء سے سوال کیا کہ ’کیا اب آپ اس آواز کو دبانے دیں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ میں 60 گھنٹے سے نہیں سویا مگر یہاں لوگوں کو دیکھ کر تروتازہ ہوگیا ہوں۔
منظور پشتین کے مطابق، ’’ہم تو دشمن کو بھی نہیں کہتے کراچی میں گرفتار کیا گیا مگر راؤ انوار نے 440 لوگوں کو قتل کیا ہے، جس کے بھی ساتھ زیادتی ہوئی ہے اسے عدالت لے کر جاوں گا۔‘‘
منظور پشتین کا مزید کہنا تھا، ’’کسی کو بغیر جرم کے گرفتار کیا گیا تو اس کا گھیراؤ کریں گے۔ جنرل مشرف اور اس کا ساتھ دینے والوں کو کٹہرے میں لائیں گے۔ سندھی بھائیوں اپنی پولیس اور رینجرز کو بتا دو کہ مہمانوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے۔ شاہ حسین چوک پر میرے ساتھیوں کے موبائیل فون توڑ دیے گئے۔‘‘
پاکستان کے آئئن کے مطابق کوئی کہیں بھی گھر بنا سکتا ہے لیکن یہ حق نہیں دیتے۔ اس کا حق نہ ملنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔‘‘ منظور پشتین نے کہا، ’’ پرامن ہونا اور منظم ہونا ان سے سیکھنا چاہیے، جو اس جلسے میں ہیں۔ فاٹا میں تحریک اٹھ رہی ہے۔ تحریک اٹھنے کی وجہ یہ ہے کہ ہم لٹ گئے ہیں۔ جگہ جگہ ناکے ہیں۔