پہلی نیلامی میں نیا ریکارڈ: ایک مچھلی کی قیمت 3.1 ملین ڈالر
6 جنوری 2019
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو کی مچھلی منڈی میں نئے سال کی پہلی نیلامی میں کسی ٹونا مچھلی کی قیمت کے پچھلے سب ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اس نیلامی میں ایک چوتھائی ٹن سے زیادہ وزنی ایک ٹونا مچھلی 3.1 ملین ڈالر میں فروخت ہوئی۔
اشتہار
ٹوکیو سے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس ٹونا مچھلی کی خاص بات یہ تھی کہ ایک تو یہ غیر معمولی حد تک بڑی تھی اور دوسرے یہ کہ یہ نیلے کھپروں یا پروں والی (blue fin) ایک ایسی مچھلی تھی جو ماہی گیروں کے ہاتھ کم ہی آتی ہے۔
اس مچھلی کا وزن 278 کلوگرام (610 پاؤنڈ) تھا اور یہ 333.6 ملین ین (3.1 ملین ڈالر یا 2.7 ملین یورو) کے عوض بیچی گئی۔ اس طرح اس مچھلی کے لیے ادا کی گئی قیمت ایسی کسی بھی عظیم الجثہ ٹونا مچھلی کے لیے ماضی میں دی گئی قیمت کے مقابلے میں دوگنا سے بھی زیادہ تھی۔
اس مچھلی کو جاپان کی روایتی ڈش سُوشی بنانے اور فروخت کرنے والے ایک ایسے بزنس مین نے خریدا، جس کے اپنے کئی معروف سُوشی ریستوراں ہیں اور جو خود کو بڑے فخر سے ’سُوشی کنگ‘ کہلواتا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس مچھلی کو اتنی زیادہ ریکارڈ قیمت پر نیلام کیا گیا کہ سالم حالت میں اس کے وزن کی فی کلوگرام قیمت 1.2 ملین ین بنتی ہے۔
سمندری مچھلیوں کی حیران کن قسمیں
مچھلیوں کی تقریبا تیس ہزار اقسام پائی جاتی ہیں، ان میں سے سینکڑوں انتہائی حیران کن ہیں۔ مثال کے طور پر الیکڑک ایل ایک ایسی مچھلی ہے، جسے ہاتھ لگانے سے 600 وولٹ بجلی کا جھٹکا لگتا ہے۔ حیران کن مچھلیوں کے بارے میں جانیے۔
تصویر: imago/Olaf Wagner
الیکٹرک اِیل
اس مچھلی کو چاقو مچھلی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ مچھلی اپنے شکار کو مارنے یا اپنے دفاع کے لیے طاقتور چھ سو وولٹ بجلی کا جھٹکا دیتی ہے۔ میٹھے پانی کی یہ مچھلی جنوبی امریکا میں پائی جاتی ہے۔
تصویر: imago/Olaf Wagner
بینڈیڈ آرچر فش
اس مچھلی کو شکاری مچھلی بھی کہا جاتا ہے۔ کھارے پانی میں رہنے والی یہ مچھلی اپنے شکار کو نشانہ بنانے کے لیے منہ سے تیز دھار پانی نکالتی ہے۔ بڑی مچھلیاں پانی میں رہتے ہوئے ہوا میں تین میٹر دوری کے فاصلے تک کیڑوں کو نشانہ بناتی ہیں۔
سٹار گیزر مچھلی کو اردو میں بالا رخ مچھلی کہتے ہیں۔ زہریلے کانٹے رکھنے والی یہ مچھلی خود کو سمندر کی تہہ میں موجود ریت میں چھپا لیتی ہے اور اپنے شکار کے انتظار میں بیٹھی رہتی ہے۔ اس کا حملہ انتہائی تیز ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance / OKAPIA KG
سٹون فش
سنگ ماہی انتہائی زہریلی اور بدنما مچھلی سمجھی جاتی ہے۔ یہ خود کو چھپانے میں انتہائی ماہر ہے اور دیکھنے میں ایک پتھر ہی معلوم ہوتی ہے۔ اس کا شمار دنیا کی زہریلی ترین مچھلیوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: gemeinfrei
پفر فش
پفر فش (فقہ ماہی) کا پیٹ انتہائی لچکدار ہوتا ہے اور خطرے کی صورت میں یہ اپنے پیٹ میں پانی بھر لیتی ہے۔ اس طرح جسامت اور شکل دونوں ہی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اس عمل میں مچھلی کی جلد سے زہریلا مادہ نکلتا ہے، جو اسے شکار بننے سے محفوظ رکھتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images
اینگلر فش
اینگلر فش (ماہی گیر مچھلی) اپنے شکار کو فشنگ راڈ، جسے الیسیم کہا جاتا ہے، کے ذریعے پکڑتی ہے۔ اس مچھلی کے سر پر لگا ہوا الیسیم روشن ہو جاتا ہے، جو چھوٹی مچھلیوں کے لیے مزید دلکش ہوتا ہے۔ جونہی کوئی مچھلی اس کے قریب آتی ہے، خود نشانہ بن جاتی ہے۔
تصویر: Flickr/Stephen Childs
وائپر فش
یہ مچھلی سمندر کی گہرائی میں پائی جاتی ہے، جہاں پانی کا دباؤ انتہائی زیادہ ہوتا ہے جبکہ اندھیرے کے علاوہ کھانا انتہائی کم ہوتا ہے۔ یہاں پر شکاری کے لیے غلطی کی گنجائش انتہائی کم رہ جاتی ہے۔ اس مچھلی کا بڑا منہ اور تیز دانت اسی چیز کی علامت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پلیس فش
پلیس فش (چپٹی مچھلی) کیموفلیج مچھلی ہے اور خود کو تَلچھَٹ میں چھپا لیتی ہے۔ اس مچھلی کی نشوونما کے دوران اس کی ایک آنکھ سر کی طرف حرکت کرتے ہوئے اسی جگہ پہنچ جاتی ہے، جہاں پر اس کی دوسری آنکھ ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.Bäsemann
سی ہارس
سی ہارس (گھُڑ مَچھلی) دیکھنے میں خوبصورت لگتی ہے لیکن یہ عجیب بھی ہے۔ اس کا شمار ان چند سمندری مخلوقات میں ہوتا ہے، جو عمودی تیرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اچھی تیراک نہیں ہوتیں۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
9 تصاویر1 | 9
یہ ٹونا مچھلی جاپان کے سب سے بڑے جزیرے ہون شُو کے قریبی سمندری علاقے سے پکڑی گئی تھی اور اسے کِییوشی کیمُورا نامی بزنس مین نے خریدا، جو سُوشی زنمائی ریستورانوں کے سلسلے کے مالک ہیں۔
اس سے قبل جاپان میں کسی بھی ٹونا مچھلی کے لیے گزشتہ ریکارڈ قیمت بھی اسی بزنس مین نے ادا کی تھی۔ تب 2013ء میں انہوں نے ایسی ایک مچھلی 155 ملین ین کے عوض نیلامی میں خریدی تھی۔
ٹوکیو کی اس فش مارکیٹ میں دنیا بھر سے سُوشی تیار کرنے والے معروف باورچی مچھلی خریدنے آتے ہیں۔ دنیا بھر میں تارپیڈو جیسی جسامت اور نیلے رنگ کے کھپروں والی ٹونا مچھلی سب سے زیادہ جاپان ہی میں کھائی جاتی ہے۔
جاپان میں قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اس ٹونا مچھلی کی مانگ اتنی زیادہ ہے کہ مچھلیوں کی یہ قسم اس خطرے کا شکار ہو چکی ہے کہ اس کا بہت زیادہ شکار اس کے ناپید ہو جانے کا سبب بن سکتا ہے۔ عہد حاضر میں ’بلیو فِن‘ ٹونا مچھلی کی بحرالکاہل میں پائی جانے والی مجموعی آبادی عالمی سطح پر صنعتی انقلاب سے پہلے کے دور کے مقابلے میں 96 فیصد کم ہو چکی ہے۔
م م / ع ح / اے پی، اے ایف پی
سمندر انسان کے لیے خوراک کا بڑا ذریعہ
انسان ہر برس 90 ملین ٹن کے قریب سمندر سے مچھلی اور دیگر شکلوں میں خوراک حاصل کرتا ہے۔
تصویر: Eric Gevaert - Fotolia.com
سمندر خوراک کا بڑا ذریعہ
سمندر دنیا میں خوراک کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ ایک ارب لوگوں کا انحصار براہ راست ماہی گیری پر ہے۔ تاہم اس ذریعے سے مستفید ہونے کے مواقع بھی یکساں نہیں ہیں۔ مثلاﹰ مچھلیاں پکڑنے کے لیے استعمال ہونے والی چھوٹی لانچیں بڑے بڑے فشنگ ٹرالرز کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔
تصویر: Eric Gevaert - Fotolia.com
مچھلی پکڑنے کی دوڑ
ماہی گیری کے موسم کے آغاز میں چینی ماہی گیری یا فشنگ ٹرالروں کی ایک بڑی تعداد شکار کے لیے نکل پڑتی ہے۔ بحیرہ جنوبی چین میں چین، ویت نام، ملائیشیا، انڈونیشیا، برونائی اور فلپائن کے درمیان سمندری حدود کے حوالے سے علاوہ ماہی گیری کے حقوق کے حوالے سے بھی تنازعہ موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ماہی گیری کے لیے کوٹہ
یورپی یونین میں، رکن ممالک کے درمیان سالہا سال تک جاری رہنی مشاورت کے بعد اتفاق کیا گیا تھا کہ سمندر سے مچھلی کا شکار کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ وہاں مچھلیوں کی آبادی میں کمی واقع نہ ہو۔ خاص طور پر معدوم ہو جانے کے خطرے سے دوچار اقسام کے لیے مخصوص تعداد میں ہی شکار کی اجازت دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ماہی گیری کے حقوق کے حوالے سے تنازعات
تاہم یورپی یونین کی ریاستوں کے درمیان بھی ماہی گیری کے حوالے سے تنازعات موجود ہیں۔ اس تصویر میں ہسپانوی ماہی گیر مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ برطانوی حکام کی طرف سے جبرالٹر کے قریب سمندر میں کنکریٹ بلاکس سے ایک دیوار بنانا ہے۔ یہ دیوار ماہی گیروں کے جالوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
تصویر: Reuters
باریک جال پر پابندی
مچھلیوں کو پکڑنے کے لیے جال سمندر میں پھیلا دیا جاتا ہے۔ مناسب جال کے باعث مچھلیوں کی آبادی محفوظ رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ موٹے جال کے استعمال سے ننھی مچھلیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر ممالک باریک جال پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔ عالمی اداروں کے مطابق دنیا بھر میں مچھلیوں کی 75 فیصد آبادی شکار ہو چکی ہے۔
تصویر: picture alliance/WILDLIFE
سمندر سے ہر سال 90 ملین ٹن خوراک کا حصول
تازہ مچھلی اب آپ کو کہیں بھی مل سکتی ہے، اس بات سے قطع نظر کہ اسے کہاں سے شکار کیا گیا۔ جدید ریفریجریشن ٹیکنالوجی اور ایئر کارگو کے ذریعے افریقہ، ایشیا اور پیسیفک سے مچھلی بہت کم وقت میں یورپ پہنچ جاتی ہے۔ دنیا بھر کے سمندروں سے سالانہ 90 ملین ٹن خوراک حاصل کی جاتی ہے۔
تصویر: Getty Images
برآمدات کے لیے مچھلی فارم
کچھ ممالک مچھلی سے متعلق صنعت کو ملکی بڑی مقدار میں زرمبادلہ کے حصول کا ذریعہ بنا چکے ہیں۔ مثلاﹰ ویت نام میں فش فارمز سے حاصل کردہ مچھلی کو برآمد کیا جاتا ہے۔ یہاں سے قریب ایک ملین ٹن مچھلی سالانہ ایکسپورٹ کی جاتی ہے۔
تصویر: Philipp Manila Sonderegger
سامن مچھلی کس حد تک صحت بخش ہے؟
مچھلی فارم ہوں یا روس میں اس طرح کے قدرتی پانی میں پالی جانے والی سامن مچھلی۔ اس مچھلی کی خوراک دیگر مچھلیاں ہی بنتی ہیں۔ پھر ان مچھلیوں کے فارموں میں مچھلیوں کو فربہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز اور اینٹی بائیوٹکس کی وجہ سے ارد گرد کا پانی بھی آلودہ ہو جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کھانے کی میز پر تازہ مچھلی
بعض ماہی گیر شکار کی گئی مچھلی کو براہ راست خود ہی فروخت کرتے ہیں۔ مثلاﹰ موریطانیہ کی اس مچھلی مارکیٹ کی طرح۔ مگر یہ ماہی گیر بھی بڑے تجارتی ماہی گیر جہازوں کے باعث مشکلات میں رہتے ہیں۔ کیونکہ مچھلی کا شکار سمندر کے محض پانچ فیصد حصے میں ہی ممکن ہوتا ہے جو ساحلوں کے قریب واقع ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery
پلاسٹک ایک چیلنج
سمندروں میں پھینکا جانے والا پلاسٹک ویسٹ جانوروں کے لیے مشکلات کا باعث ہے۔ یہ نہ صرف پرندوں بلکہ مچھلیوں اور سمندروں میں موجود دیگر ممالیہ کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ پلاسٹک کی صنعت سے منسلک افراد کو اوشن کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جاتی ہے تاکہ وہ پلاسٹک سے بچنے کی کوئی راہ نکال سکیں۔