ایک ایرانی سفارتکار جوہری ڈیل کے معاملے کا مستقبل واضح نہ ہونے تک تہران حکومت عالمی جوہری معائنہ کاروں کے ساتھ مکمل طور پر تعاون نہیں کرے گی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایران ابھی تک اس ڈیل پر مکمل طور سے عمل پیرا ہے۔
تصویر: Imago
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اقوام متحدہ کے لیے ایرانی مندوب رضا نجفی کے حوالے سے بتایا ہے کہ جب تک ایران کی جوہری ڈٰیل کا مستقبل واضح نہیں ہوتا، تب تک تہران حکومت اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کے ساتھ ’اضافی رضاکارانہ‘ تعاون نہیں کرے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے گزشہ ماہ اس ڈیل سے دستبردار ہونے کے بعد سے یورپی ممالک اس ڈیل کو بچانے کی کوشش میں ہیں۔ ادھر ایران نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اس ’غیر یقینی‘ صورتحال میں یورینیم کی افزودگی کا عمل دوبارہ تیز کر رہا ہے۔ اس تناظر میں ایران نے نئی سینٹری فیوجز تعمیر کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
جوہری معاہدے سے امريکا کی دستبرداری: ايرانی کاروباری ادارے پريشان
03:01
This browser does not support the video element.
ادھر برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ اور خزانہ نے امریکی حکام کو خطوط ارسال کیے ہیں، جن میں واشنگٹن پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والے اس تاریخی معاہدے کا پاس کرے اور ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیوں کو پابندیوں کا نشانہ نہ بنائے۔
امریکی انتظامیہ نے کہہ رکھا ہے کہ وہ ایران پر ان اقتصادی پابندیوں کو بحال کر رہی ہے، جو اس جوہری ڈیل کی وجہ سے اٹھا لی گئی تھیں۔ یوں یہ ممکن ہو جائے گا کہ ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیوں کو بھی پابندیوں کا نشانہ بنایا جا سکے گا۔ اسی باعث یورپی کمپنیاں بھی ایک غیر یقینی صورت حال کا شکار ہیں۔ اگر یہ کمپنیاں ایران میں کام ترک کرتی ہیں تو یہ معاملہ بھی تہران حکومت کی جانب سے اس ڈیل کی خلاف ورزی قرار دیا جائے گا۔
اس صورت حال میں رضا نجفی نے بین الاقوامی ادارہ برائے جوہری توانائی (آئی اے ای اے) کے ان مطالبات کو مسترد کر دیا ہے کہ فی الوقت ایران اقوام متحدہ کے اس ادارے کے ساتھ رضاکارانہ طور پر اضافی تعاون کرے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایران کسی ایسی سرگرمی میں ملوث ہے جو اس ڈیل کی خلاف ورزی کا باعث ہو۔
آئی اے ای اے نے بھی کہا ہے کہ ایران ابھی تک عالمی جوہری ڈیل کی پاسداری کر رہا ہے۔ لیکن ساتھ ہی اس ایجنسی نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات کے معائنے کی خاطر تعاون ’بروقت اور پیش قدمی‘ پر مبنی ہونا چاہیے۔ یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ اگر یہ ڈیل ناکام ہو گئی تو ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش بحال کر سکتا ہے، جو علاقائی اور عالمی امن کے لیے ایک خطرے کی بات ہو گی۔
ع ب / ش ح / خبر رساں ادارے
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔