پہلے ہی ميچ سے بہترين کارکردگی دکھانی پڑے گی، مصباح الحق
3 اگست 2020
پاکستانی کرکٹ ٹيم کے کوچ مصباح الحق نے زور ديا ہے کہ انگلينڈ کے خلاف سيريز ميں کھلاڑيوں کو شروع ہی سے زبردست کھيل کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ پاکستان کے انگلينڈ کے درميان ٹيسٹ سيريز بدھ سے شروع ہو رہی ہے۔
اشتہار
کوچ مصباح الحق نے کہا ہے کہ پہلے ہی لمحے سے پاکستانی ٹيم کو بہترين کھيل پيش کرنا ہو گا اور اپنی بھرپور صلاحيت کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ پاکستان اور انگلينڈ کے درميان ٹيسٹ سيريز کے آغاز سے دو روز قبل رپورٹرز سے بات چيت ميں مصباح الحق نے کہا کہ ٹيسٹ سيريز ميں کاميابی حاصل کرنے کے ليے يہ ضروری ہے کہ پاکستانی ٹيم ابتدائی ميچ ميں سب سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔ مصباح نے کہا، ''ہميں يہ بات پتا ہے کہ انگلينڈ کے جيتنے کے امکانات زيادہ ہيں مگر اگر ہم چوکنا رہيں اور پہلے ہی ميچ ميں اپنا سو فيصد کھيل کھيليں، تو يہ ميح ہم جيت سکتے ہيں۔‘‘
انگلينڈ کے بارے ميں يہ مانا جاتا ہے کہ يہ ٹيم کسی بھی سيريز کی ابتداء ميں زيادہ خاص کارکردگی کا مظاہرہ نہيں کر پاتی۔ انگلينڈ کی ٹيم اپنی گزشتہ دس سيريز ميں سے آٹھ کے ابتدائی ميچ ہار چکی ہے۔ مصباح اسی صورتحال کا فائدہ اٹھانے کے ليے ٹيم پر زور دے رہے ہيں کہ پہلی گيند سے بہترين کھيل کھيلا جائے۔ يہ امر اہم ہے کہ انگلينڈ کی ٹيم نے ابھی حال ہی ميں ويسٹ انڈيز کی ٹيم کو ايک کے مقابلے ميں دو ٹيسٹ ميچوں سے شکست دی ہے۔ اس سيريز ميں بھی انگلينڈ اپنا پہلا ميچ ہار گئی تھی۔
رپورٹرز سے بات چيت ميں مصباح نے کہا، ''انگلينڈ ميں ڈيوک بال کے ساتھ کھيلنا مشکل ہوتا ہے کيونکہ يہ بال سيم پر گر کر بھی اور ہوا ميں بھی اپنی سمت تبديل کرتی ہے يا سوئنگ کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بالرز تو اچھے ہيں ہی مگر پاکستان اور آسٹريليا ميں پاکستانی بلے بازوں نے بھی اچھا کھيلا۔ ''شان مسعود اور عابد علی دونوں نے سنچرياں بنائيں۔‘‘
پاکستانی کرکٹ ٹيم کے کوچ مصباح الحق نے کہا کہ جيمز اينڈرسن اور اسٹوئرٹ براڈ دو بہترين فاسٹ بالرز ہيں ليکن پاکستان کے پاس بھی با صلاحيت گيند باز موجود ہيں اور پاکستان بھرپور مقابلے کی صلاحيت رکھتا ہے۔
بلے بازوں کے چھکے چھڑا دینے والے گیند باز
کرکٹ کی دنیا میں سن 1990 کے دہائی سے لے کر اب تک سینکڑوں گیند بازوں نے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ تاہم ان میں چند ہی ایسے باؤلر تھے جو حریف بلے بازوں کے اعصاب پر سوار ہونے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
وسیم اکرم (1984 تا 2003)
چھوٹے رن اپ کے ساتھ بائیں بازو سے تیز رفتار سوئنگ باؤلنگ کرنے والے وسیم اکرم کو خطرناک ترین باؤلرز میں سرفہرست کہنا غلط نہ ہو گا۔ دو دہائیوں پر مبنی اپنے کیریئر میں انہوں نے انتہائی ماہر بلے بازوں کے ناک میں بھی دم کیے رکھا۔ وسیم ایک روزہ میچوں میں پانچ سو وکٹیں لینے والے واحد تیز گیند باز ہیں۔ انہوں نے ایک روزہ میچوں میں بھی 414 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tallis
وقار یونس (1989 تا 2003)
وسیم اکرم اور وقار یونس کی جوڑی بھی خطرناک ترین باؤلرز میں شمار کی جاتی تھی۔ وقار یونس وکٹوں کی دوڑ میں وسیم اکرم سے پیچھے رہے۔ ان کے تیز رفتار اِن کٹرز خاص طور پر دائیں بازوں سے بیٹنگ کرنے والے بلے بازوں کی وکٹیں اڑا دیا کرتے تھے۔ وقار یونس نے بین الاقوامی ٹیسٹ میچوں میں 373 اور ایک روز میچوں میں 416 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
کرٹلی ایمبروز (1988 تا 2000)
سن نوے کی دہائی میں ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز اور کرٹنی واش کی جوڑی مخالف ٹیم کے بلے بازوں کو ناکوں چنے چبوانے میں شہرت رکھتی تھی۔ ایمبروز نے واش کے مقابلے میں وکٹیں تو کم حاصل کیں لیکن ان کا بلے بازوں پر دبدبہ کہیں زیادہ رہتا تھا۔ چھ فٹ سات انچ قد والے دراز قامت باؤلر کا شمار اپنے وقت کے خطرناک ترین گیند بازوں میں ہوتا تھا۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شین وارن (1992 تا 2007)
آسٹریلوی لیگ اسپنر شین وارن بلے بازوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوتے تھے۔ شین وارن کو نہ صرف ہاتھ میں پکڑی گیند کو سپن کرنے میں مہارت حاصل تھی بلکہ وہ اپنے سامنے کھڑے بلے باز کے اعصاب پر سوار ہو جایا کرتے تھے۔ بلے باز کے دماغ کو پڑھ لینے کی صلاحیت انہیں مزید خطرناک بنا دیتی تھی۔ انہوں نے ٹیسٹ میچوں میں 708 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: dapd
متھیا مرلی دھرن (1992 تا 2011)
سری لنکن اسپنر ٹیسٹ اور ون ڈے میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے صرف زیادہ وکٹیں ہی نہیں حاصل کیں، بلکہ بلے بازوں پر ان کا رعب بھی بہت تھا۔ دنیا کے ماہر ترین بلے باز بھی ان کی انوکھی آف اسپن باؤلنگ کا مقابلہ کرتے وقت چوکس ہو جاتے تھے۔ مرلی دھرن نے اپنے کیریئر کے دوران ٹیسٹ میچوں میں 800 اور ون ڈے میں 534 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
گلین میک گَرا (1993 تا 2007)
عالمی سطح پر تیز گیند بازی میں لائن اور لینتھ کے اعتبار سے میک گرا کا شاید ہی کوئی دوسرا باؤلر مقابلہ کر پائے۔ بلے بازوں کو باندھ کر رکھنے والے آسٹریلوی گیند باز نے ٹیسٹ میچوں میں 563 اور ون ڈے میچوں میں 381 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
انیل کمبلے (1990 تا 2008)
بھارتی لیگ اسپنر انیل کمبلے گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران ایسے واحد باؤلر ہیں جنہوں نے ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں 10 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
ثقلین مشتاق (1995 تا 2004)
عالمی کرکٹ میں ون ڈے میچ کے آخری اوورز میں اسپن باؤلنگ کرانے اور ’دوسرا‘ متعارف کرانے والے پاکستان آف سپنر ثقلین مشتاق ہی ہیں۔ ثقلین 200 ون ڈے وکٹیں حاصل کرنے والے کم عمر ترین گیند باز بھی ہیں۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شان پولک (1995 تا 2008)
جنوی افریقہ کے شان پولک نے کئی ٹاپ آرڈر بلے بازوں کو دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور کیے رکھا۔ ان کی رفتار بہت تیز نہیں تھی لیکن عمدہ لائن اور لینتھ اور اس میں بھی ایک خاص تسلسل، ان کی کامیابی کا راز رہا۔ پولک نے ٹیسٹ میچوں میں 421 اور ون ڈے میں 393 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Imago Images/Colorsport
شعیب اختر (1998 تا 2011)
پاکستانی گیند باز شعیب اختر کی انتہائی تیز رفتار باؤلنگ نے انہیں ایک انتہائی خطرناک باؤلر بنایا۔ 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والے باؤنسرز اور یارکرز ان کے سامنے کھڑے بلے بازوں پر ہیبت طاری کر دیتے تھے۔ شعیب اختر کا سامنا کرتے وقت ساروو گنگولی، برائن لارا اور گیری کرسٹن جیسے بلے باز بھی پریشان دکھائی دیتے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kodikara
لاسیت ملنگا (2004 سے اب تک)
سری لنکا کے تیز گیند باز لاسیت ملنگا نے اپنے کیریئر کے شروع ہی میں منفرد باؤلنگ ایکشن اور تیز رفتار یارکرز کے ساتھ بلے بازوں کی نیندیں حرام کر دی تھیں۔ ملنگا اب بھی کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن ان کی رفتار کچھ کم پڑ چکی ہے۔ انہوں نے اپنی زیادہ تر وکٹیں سن 2007 اور سن 2014 کے درمیان حاصل کیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/empics/PA-Wire/S. Cooper
جسپرت بمرا (2016 سے اب تک)
بھارتی گیند باز جسپرت بمرا گزشتہ چند برسوں کے دوران ایک خطرناک باؤلر بن کر ابھرے ہیں۔ گیند کی رفتار میں غیر معمولی انداز میں تغیر اور انتہائی درست یارکرز کے باعث بمرا خاص طور ڈیتھ اوورز میں انتہائی خطرناک باؤلر ہیں۔ بمرا 60 ون ڈے میچوں میں سو وکٹیں اور درجن بھر ٹیسٹ میچوں میں بھی 60 سے زائد وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔